تبادلۂ خیال صارف:مہوش علی

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے


(?_?)


بزمِ اردو ویکیپیڈیا میں خوش آمدید مہوش علی

السلام علیکم! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔
ویکیپیڈیا ایک آزاد بین اللسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ منصوبۂ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری 2001 میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجراء جنوری 2004 میں عمل میں آیا ۔ فی الحال اس ویکیپیڈیا میں اردو کے 205,397 مضامین موجود ہیں۔
اس دائرۃ المعارف میں آپ مضمون نویسی اور ترمیم و اصلاح سے قبل ان صفحات پر ضرور نظر ڈال لیں۔


یہاں آپ کا مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا جہاں آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں، اور آپ کے تبادلۂ خیال صفحہ پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔

  • کسی دوسرے صارف کو پیغام ارسال کرتے وقت ان امور کا خیال رکھیں:
    • اگر ضرورت ہو تو پیغام کا عنوان متعین کریں۔
    • پیغام کے آخر میں اپنی دستخط ضرور ڈالیں، اس کے لیے درج کریں یہ علامت --~~~~ یا اس () زریہ پر طق کریں۔


وکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔

آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔


  • لکھنے سے قبل اس بات کا یقین کر لیں کہ جس عنوان پر آپ لکھ رہے ہیں اس پر یا اس سے مماثل عناوین پر دائرۃ المعارف میں کوئی مضمون نہ ہو۔ اس کے لیے آپ تلاش کے خانہ میں عنوان اور اس کے مترادفات لکھ کر تلاش کر لیں۔
  • سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ مضمون تحریر کرنے کے لیے یہاں تشریف لے جائیں، انتہائی آسانی سے آپ مضمون تحریر کرلیں گے اور کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔


آپ کی مدد کےلیے ہمہ وقت حاضر
محمد شعیب

السلام وعلیکم ہمشیرہ! امید ہے خیریت سے ہوں گی، میرے خیال میں آپ وہی ہیں جو محفل پر انتہائی سرگرم ہیں، مجھے انتہائی خوشی ہوگی اگر آپ اپنی وسیع معلومات کو یہاں استعمال کریں اور امید ہے آپ وکیپیڈیا اردو کے لیے ایک مستقل اور اہم اضافہ ثابت ہوں گی۔ والسلام فہد احمد (ابوشامل)

السلام علیکم[ترمیم]

السلام علیکم! اردو ویکیپیڈیا میں دوبارہ خوش آمدید۔ آپ کافی عرصہ بعد ویکیپیڈیا پر تشریف لائی ہیں، آپ کی حالیہ ترامیم اس بات کی وضاحت کررہی ہیں کہ آپ کافی تجربہ کار اور صاحب علم ہیں۔ امید ہے آپ ہمیں مستقل استفادہ کا موقع عنایت فرماتی رہے گی ۔ یہ صارف منتظم ہے—خادم— تبادلۂ خیال 11:54, 11 مارچ 2013 (م ع و)


وعلیکم السلام[ترمیم]

جی فہد بھائی، آپ سے بہت عرصے کے بعد ملاقات ہو رہی ہے۔ اردو محفل پر بھی کئی سالوں سے کبھی کبھی جانے کا ہی موقع ملتا ہے۔

شعیب!

خوش آمدید کہنے کا شکریہ۔ وکیپیڈیا کا مجھے کچھ خاص علم نہیں اور اوروں کے مراسلوں کی فارمیٹنگ دیکھ دیکھ کر، اور پھر کچھ تجربات کرنے کے بعد میں یہ مضمون شائع کرنے میں کامیاب ہو پائی ہوں۔ اب اس پیغام رسانی کے نظام سے سر پٹخ رہی ہوں۔ پتا نہیں کہ آپ تک یہ پیغام پہنچ پاتا ہے یا میں کوئی غلطی کر رہی ہوں۔

انٹرنیٹ ایک دنیا ہے، تو وکیپیڈیا اس دنیا کے اندر ایک دنیا ہے۔ آپ لوگوں نے جتنا کام اردو وکیپیڈیا پر کیا ہے، اس پر آپ لوگوں کو واقعی میں سلام۔ ایک کام میں ہاتھ بٹانا ایک سعادت سمجھتی ہوں، مگر پھر بھی کوئی وعدہ نہیں کر سکتی کہ وقت اور دیگر مصروفیات موقع دے پائیں گی یا نہیں۔ دعا فرمائیے۔

آپ کا پیغام پہونچ گیا ۔ کسی بھی صارف کو پیغام دینے کے لیے اس کے نام کے آگے لفظ تبادلۂ خیال درج ہوتا ہے اس پر کلک کریں اور پیغام درج کردیں۔ ہم اس وقت ایک عظیم الشان منصوبہ پر کام کررہے ہیں۔ اس کا ربط میں دیتا ہوں آپ کو۔ یہ صارف منتظم ہے—خادم— تبادلۂ خیال 17:58, 11 مارچ 2013 (م ع و)
یہ رہا ربط عظیم الشان منصوبہ اسلام بلحاظ ملک کا۔ نیز ویکیپیڈیا پر فارمیٹنگ کے لیے کچھ معاون صفحات: معاونت:ترمیم، معاونت:تبادلۂ خیال صفحات کا استعمال؛ نیز اردو ویکیپیڈیا کو نستعلیق میں دیکھنے کے لیے ملاحظہ فرمائیں منصوبہ:نستعلیق نویسہ۔ یہ صارف منتظم ہے—خادم— تبادلۂ خیال 18:03, 11 مارچ 2013 (م ع و)
نستعلیق میں نظر آرہا ہے اب؟ یہ صارف منتظم ہے—خادم— تبادلۂ خیال 18:56, 11 مارچ 2013 (م ع و)
شکریہ! اب سب چیزیں نستعلیق میں نظر آ رہی ہیں اور اسکے لیے بہت شکریہ۔ اس وقت میں آپکے پراجیکٹ کو سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی۔ فارمیٹگ سمجھنا زیادہ مشکل ثابت نہیں ہوا ہے اور اس سلسلے میں آپکی معاونت بہت مددگار ثابت ہوئی ہے۔ شکریہ۔ --مہوش علی (تبادلۂ خیال) 19:54, 11 مارچ 2013 (م ع و)
نوازش اپیا! کسی بھی طرح کی مدد کی ضرورت ہو ویکیپیڈیا کے سلسلہ میں تو مجھے ضرور بتائیے گا۔ اوپر جس منصوبہ کا تذکرہ میں نے کیا ہے اس کے متعلق کیا خیال ہے؟ یہ صارف منتظم ہے—خادم— تبادلۂ خیال 01:16, 12 مارچ 2013 (م ع و)

نامکمل سلام مہوش علی! میں شمارندی برنامج ہوں اور دائرۃ المعارف میں خودکار جانچ پڑتال پر مامور ہوں۔ صفحہ توہین رسالت قانون کے مخالف دلائل کی پڑتال کے بعد جسے آپ نے تحریر کیا ہے، مجھے پتہ چلا کہ:

  • یہ یتیم مضمون ہے، ایسے مضامین جس کے روابط دیگر مضامین میں انتہائی کم یا معدوم ہوں یتیم کہلاتے ہیں۔ آپ کے تحریر کردہ صفحہ کے جانب روابط کم ہونگے تو قارئین اس صفحہ تک کم ہی پہونچ پائیں گے۔ لہذا براہ کرم اپنے تحریر کردہ مضمون سے متعلق مضامین میں اپنے صفحہ کا ربط داخل کریں۔

روابط برائے معاون صفحات: آسان · انداز مقالات · ہدایات برائے تحریر · زمرہ جات · ترمیم

اس گذارش پر عمل درآمد کے بعد آپ ان سانچوں کو صفحہ سے ہٹا سکتے ہیں۔ اگر آپ کے خیال میں یہ اطلاع غلط ہے تو میرے منتظم سے رابطہ کریں۔
--نگہبان اردو ویکیپیڈیا (تبادلۂ خیال) 20:37, 22 مارچ 2013 (م ع و)

شعیب بھائی - درخواست نظر ثانی[ترمیم]

آپکی رائے یہاں درکار ہے۔ --طاھر محمود (تبادلۂ خیال) 06:34, 26 مارچ 2013 (م ع و)

رائے شماری[ترمیم]

آپ سے گذارش ہے کہ تمام صفحہ پڑھ کراپنی رائے یہاں دیں۔امین اکبر (تبادلۂ خیال) 14:23, 14 جنوری 2014 (م ع و)

رائے شماری برائے تنصیب نستعلیق[ترمیم]

آپ کی رائے یہاں درکار ہے۔امین اکبر (تبادلۂ خیال) 18:06, 30 جنوری 2014 (م ع و)

توہین رسالت پر مضامین[ترمیم]

محترمہ مہوش صاحبہ!
آپ کے مضامین دیکھے ہیں آپ کا خاص موضوع توہین اور اسلام ہے جو کافی حساسیت رکھتا ہے خاص کر پاکستان اور مسلمانوں کے نزدیک، جس کا آپ کو زیادہ اچھی طرح علم ہو گا، آپ ان چند گزارشات پر ضرور اور جلد از جلد عمل کریں، کیوں کہ ہمیں سب سے زیادہ دکھ کسی صارف کی محنت ضائع ہونے سے ہوتا ہے،

عنوان ویکی طرز کا رکھیں (عنوان میں جانبداری والا عنصر نا ہو، جیسے قانون توہین رسالت (پاکستان) اور فقہ حنفی کا ٹکراؤ)

بنیادی مضمون جب بڑا ہو تب ہی اس کے ضمنی مضامین بنائے جاتے ہیں۔ اور ضمنی مضمون تب ہی ہوتا ہے جب اس کا اپنا مواد ایک مکمل مضمون کی صورت اختیار کر سکتا ہو، اور اس الگ سے مضمون کو لوگ بھی آسانی سے تلاش کر سکتے ہوں، جیسے اوپر کی مثال میں قانون توہین رسالت (پاکستان) اور فقہ حنفی کا ٹکراؤ اب اس کا مسئلہ یہ ہے کہ توہین رسالت قانون کے مخالف دلائل میں یہ سرخی ہے، اور یہاں اور وہاں پر مواد میں کوئی فرق نہیں، جب الگ سے کوئی ضمنی مضمون ہوں تو اصل مضمون میں اس ضمنی مضمون کا خلاصہ دیا جاتا ہے جیسے مضمون کے شروع میں سارے مضمون کا ہوتا ہے، اور سرخی کے ساتھ مزید دیکھیں:مضمون کا نام دیا جاتا ہے۔
قانون توہین رسالت اور اسلام اور توہین میں توہین رسالت قانون کے مخالف دلائل اورتوہین رسالت قانون کے حق میں دلائل کو ضم کر دیا جائے گا، اس کے لیے ان مضامین کو رجوع مکرر بنایا جاسکتا ہے۔

قانون توہین رسالت (پاکستان) اور فقہ حنفی کا ٹکراؤ کو حذف کر دیا جائے گا۔
آپ سے درحواست ہے اس دوران قانون توہین رسالت اور اسلام اور توہین میں لکھنا چائیں تو لکھیں باقی مضامین پر ابھی کام روک دیں، جب تک ان کو ضم، حذف یا باقی رکھنے کا منتظمین فیصلہ نہیں کر دیتے۔
امید ہے آپ اس دوران دوسرے عنوانات پر یا اپنے قدیم کام پر اصلاح و ترامیم جاری رکھیں گی۔ موضوع کی نازکی کے سبب زیاہ توجہ دینی ہماری مجبوری ہے، اس لیے کسی قسم کی بد گمانی میں پڑنے کی ضرورت نہیں۔--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 17:55, 1 دسمبر 2014 (م ع و)

محترم عبید رضا صاحب! رہنمائی کا انتہائی شکریہ۔ مجھے آپکی مجبوریوں اور ذمہ داریوں کا احساس ہے۔ چنانچہ آپ جو بھی فیصلے کریں گے، اس میں مجھے ہرگز کسی بدگمانی کا خیال نہیں ہو گا۔ میں نے قانون توہین رسالت (پاکستان) اور فقہ حنفی کا ٹکراؤ اس لیے علیحدہ کیا تھا کیونکہ اس میں مجھے مزید تفصیلی مواد شامل کرنا تھا، جبکہ توہین رسالت قانون کے مخالف دلائل میں فقط یہی مواد موجود رہنا تھا جسکی حیثیت پھر خودبخود خلاصے کی ہو جاتی۔ متبادل تجویز یہ ہے کہ اسکا عنوان تبدیل کر کے فقط قانون توہین رسالت (پاکستان) اور فقہ حنفی کر دیا جائے (اور اس نام سے کئی مضامین پاکستانی اخبارات میں چھپ چکے ہیں) اور اس مضمون کے اندر بھی اس لحاظ سے تھوڑی بہت تبدیلیاں کی جائیں۔ بہرحال اگر پھر بھی آپ اسے حذف کرنا زیادہ مناسب خیال کرتے ہیں تو مجھے آپکا یہ فیصلہ تسلیم کرنے میں بھی کوئی عار نہیں ہو گی۔مہوش علی (تبادلۂ خیالشراکتیں) 05:11, 2 دسمبر 2014 (م ع و)

دیکھئے Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں)

جانبداری ، فیصلہ سنانا، تعصب، اصل تحقیق اور غیر ضروری تفاصیل[ترمیم]

محترمہ!

آپ کے مضمون کا تفصیلی جائزہ لینے سے ان کمزوریوں پر آپ کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔ تا کہ ان سے بچیں اور آپ کی تحریر ویکیپیڈیا کے معیار پر پوری اتر سکے۔ اس مضمون کا عنوان جانبداری کی طرف اشارہ کرتا ہے، اسے بدلنا ہو گا (اگر مضمون کو حذف یا ضم نہ کیا گيا تو)، تمام کی تمام سرخیان ہی جانبدرانہ طرز لیے ہوئے ہیں۔ جگہ جگہ فیصلہ سنایا گيا ہے، غیر ضروری تفصیل، مذہبی رسائل کی طرح ایک ایک بات کا رد اور اس کی کمزویاں واضع کرنا، بغیر حوالہ کے معلومات شامل کرنا (اسے اصل تحقیق کہتے ہیں، جو بات پہلے سے شائع نہ ہو چکی ہو یا حوالہ نہ دیا جائے)۔ طویل اقتباسات ختم کریں، خود فیصلہ سنانے کی کسی کو اجازت نہیں اگر کسی بڑی شخصیت نے کوئی فیصلہ کیا، فتوی دیا تو اس کی طرف نسبت کر کے بات لکھیں، یہ توہین رسالت پر اعتراضات ہیں یا توہین رسالت قانون پاکستان پر؟ اس میں فرق کریں، سلمان یا آسیہ کا ذکر کسی جگہ اگر ضرورت ہو کریں لیکن بلا وجہ ان کی حمایت کرنے کی حاجت نہیں، صرف محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے الفاظ استعمال کریں رسول اللہ رحمت للعالمین رسول کریم لکھنے کی حاجت نہیں، یہ اسلامی یا مسلمانوں کے لیے لکھا گيا انسائکلوپیڈیا نہیں نہ ہی پاکستان کا انسائکلوپیڈیا ہے۔ آپ کا کام پہلے سے لکھے ہوئے کو مربوط انداز میں ان ساری باتوں سے بچتے ہوئے بس بیان کر دینا ہے ، مستند حوالہ جات کے ساتھ


جانبداری:

  • نتیجہ:

اب ذرا حکم بن ابی العاص کا موازنہ آپ آسیہ بی بی کے کیس سے کریں۔ حکم بہت بدبخت شخص تھا اور اگر کوئی مارے جانے کے قابل تھا تو وہ یہ شخص تھا۔ اس نے ایسے ملعون فعل ادا کیے کہ پہلے یہ ہزار بار قتل ہو تو پھر کہیں جا کر آسیہ بی بی جیسوں کی باری آ سکتی ہے۔ اور سلمان تاثیر مرحوم کا موازنہ تو دور دور تک حکم بن ابی العاص سے کیا ہی نہیں جا سکتا کیونکہ وہ تو دور دور تک کسی توہین رسالت کے مرتکب نہ ہوئے تھے۔(یہ جانبداری میں بھی آتا ہے)

  • سلمان تاثیر کا قتل اسی ضعیف و منکر روایت کی وجہ سے ہوا ہے:

جتنے بھی حضرات (علماء) نے ممتاز قادری کی حمایت کی ہے، انہوں نے اسی حضرت عمر والی ضعیف اور منکر روایت کو استعمال کیا ہے۔ انکا اصرار ہے کہ چونکہ سلمان تاثیر توہینِ رسالت قانون سے راضی نہیں تھےاس لیے انکا قتل ایسے ہی ضروری تھا جیسا کہ اس روایت میں حضرت عمر نے اُ س شخص کو قتل کر دیا تھا جو اللہ کے رسول کے فیصلہ پر راضی نہیں ہورہا تھا۔ اور یہ تو صرف ابتدا ہے۔ اس روایت میں یہ پوٹینشل پورا موجود ہے کہ صرف توہین رسالت قانون ہی نہیں بلکہ جلد ہی اسکا نفاذ دیگر قوانین سے اختلاف کرنے والوں پر بھی ہو رہا ہو گا اور انہیں فقط اس بنیاد پر قتل کیا جا رہا ہوگا کہ انکے دل ان قوانین پر راضی نہیں ہو رہے تھے لہذا انکو کلمہ گو مسلمان ہوتے ہوئے بھی قتل کر ڈالو۔

فیصلہ سنانا:

  • رسول اللہﷺ کے طرز عمل سے ثابت ہوتا ہے کہ اسلامی شریعت میں توہین رسالت پر قتل کی سزا نہیں ہے۔
  • قانون توہین رسالت (پاکستان) اور فقہ حنفی میں ٹکراؤ ہے۔
  • چنانچہ اس لحاظ سے بھی موجودہ آرڈیننس کی یہ تعبیر ہر لحاظ سےغلط ہے کہ ۔۔۔۔
  • چنانچہ ابو رافع کی روایت سے بھی موجودہ توہینِ رسالت آرڈیننس ثابت نہیں ہو رہا ہے۔۔۔۔
  • چنانچہ ابن خطل کے قتل سے بھی موجودہ آرڈیننس کو ثابت نہیں کیا جا سکتا۔۔۔۔
  • چنانچہ یہاں سے بھی موجودہ آرڈیننس ثابت نہیں ہو سکتا۔۔۔۔
  • اس روایت سے بھی موجودہ توہینِ رسالت آرڈیننس ثابت نہیں ہوتا۔۔۔۔
  • چنانچہ اس روایت کی روشنی میں انکے اس دعوے کی کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی۔۔۔۔
  • اور پھر سند کے حوالے سےبھی اس روایت میں شدید اختلاف ہے۔۔۔۔
  • اس تیسری اور آخری روایت سے بھی موجودہ آرڈیننس ثابت نہیں ہوتا:
  • اس روایت سے بھی موجودہ توہینِ رسالت آرڈیننس ثابت نہیں ہوتا
  • اور اگر یقین کر بھی لیا جائے تب بھی موجودہ توہینِ رسالت آرڈیننس ثابت نہیں ہوتا
  • یہ دعوی غلط ہے
  • توہین آرڈیننس کے حامی حضرات کی اس دلیل میں یہ خامیاں ہیں کہ
  • ہمارے معاشرے کی صورتحال (اس سرخی کا پورا مواد)

اصل تحقیق:

  • مگر یہ حیرت انگیز بات ہے کہ جن لوگوں نے بھی توہین رسالت کی سزا قتل کے جواز پر بحث کی اور کتابیں اور مضامین لکھے، انہوں نے اس روایت کو نقل نہیں کیا۔
  • مگر توہین رسالت قانون کا مسئلہ اٹھنے کے بعد علماء حضرات کی طرف سے اس واقعہ کو جھوٹا واقعہ قرار دے دیا گیا۔


غیر مناسب الفاظ، جملے، مشورے اور سوالیہ انداز:

  • اور ہر ہر بچے کے ذہن میں بٹھایا گیا ہے۔
  • چنانچہ بہتر ہے کہ علماء حضرات اس جھوٹے واقعہ کو نصابی کتب سے خارج کرنے کی تحریک چلائیں، وگرنہ معصوم ذہن پریشان ہوتے ہیں کہ ایک طرف رسول ﷺ کا انکے ذہن میں ایسا تصور کہ وہ کوڑا کرکٹ پھینکنے پر بھی رحم کی انتہا کر دے، مگر دوسری طرف چھوٹی سی بھی غلطی پر آج قتل کی سزا ہو جائے۔
  • چنانچہ یہ سوال اٹھتا ہے کہ شریعت میں ہجو کرنا سنگین گناہ ہے یا پھر اللہ کے رسول ﷺ کو پتھر مار مار کر لہولہان کر دینا؟
  • چھوٹی موٹی بات تو ایک طرف رہی۔
  • مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ حکومت کی غلطی ہے اور نہ عدالتوں کی، بلکہ موجودہ آرڈیننس میں بذات خود یہ سقم موجود ہے کہ شریر لوگ اس کو کھلونا بنا کر دوسروں سے اپنی ذاتی دشمنیاں بہت آرام سے نکالتے ہیں۔ آپ جس مرضی کو لا کر حکومت اور عدالتوں میں بٹھا دیں، مگر موجودہ حالت میں آپ اس قانون کے غلط استعمال کو نہیں روک سکتے۔

اگر آرڈیننس میں "عفو و درگذر اور توبہ" کا دروازہ کھلا ہو، اور پہلی مرتبہ میں ہی "فوراً" ہی قتل نہ کر دیا جائے، تو پھر یہ سقم خود بخود دور ہو جائیں گے اور کوئی شریر انسان انکو اپنی ذاتی دشمنیاں نکالنے کے لیے ہرگز استعمال نہیں کر سکے گا۔ نہ کسی بے گناہ کو قتل کیا جائے گا۔ چنانچہ آج کے حالات کے مطابق فقہ حنفی پر عمل کرنے سے یہ سقم خود بخود دور ہو جائیں گے اور کوئی شریر شخص اس قانون کو اپنے شر پسند مقاصد کے لیے استعمال نہیں کر سکے گا۔

  • آج جو ہم اپنے مسلم معاشرے میں انتہاپسندی دیکھ رہے ہیں، اسکی ایک وجہ ایسی جھوٹی روایات کا عوام کو سنا سنا کر انہیں برین واش کرنے کی وجہ سے بھی ہے، کیونکہ اس روایت پر یقین لانے کے بعد ایک عام مسلمان کے دل میں رحمدلی کا کوئی تھوڑا بہت جذبہ بھی باقی رہ جائے کیونکہ اگر ایک دودھ پیتا بچہ اپنی ماں کے ہونے والے خون کو اگر کچھ منٹوں کے لیے نہیں ٹال سکا تو پھر کسی اور پر رحم کھانا تو ناممکن ہی ہے۔ انہی واقعات کی وجہ سے "ماورائے عدالت" قتل کرنا آج فیشن کی صورت میں پھیلتا ہوا آپ کو نظر آ رہا ہے۔ ایسے ہی ضعیف واقعات میں ابو عفک یہودی [17] اور انس بن زنیم[18] کا واقعہ بھی ہے جسکی اسناد اس قابل نہیں کہ ان کو بطور حجت پیش کیا جا سکے۔
  • بہت اہم سوال یہ ہے کہ مکہ اور طائف۔۔۔۔
  • اسلام کوئی بے لگام ضابطہ حیات نہیں،۔۔۔۔
  • اگر ان نابینا صحابی کے واقعے پر ایمان لے آیا جائے تو پھر یہاں سے اس فتنے کی راہ کھل جائے گی کہ جس کا جی چاہے گا وہ قتل کر کے بعد میں کہہ دے گا کہ
  • ان حضرات کا ایک بہانہ یہ ہوتا ہے کہ
  • اور اگر آپ کو exceptional کیس ماننے کا اتنا ہی شوق ہے تو آپ اسکے خون کے "رائیگاں" قرار دیے جانے کو exceptional کیس کیوں نہیں مان لیتے
  • واحد وجہ یہ ہی نظر آتی ہے کہ اچھے اچھے انسانوں میں کبھی کبھار "شک" کی بنیاد پر ذہنی بیماری پیدا ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے دوسروں پر غلط الزام لگا جاتے ہیں۔
  • اگر اس روایت پر ایمان لایا جائے تو پھر تو کوئی بھی ذاتی دشمنی نکالنے کے لیے قتل کرنے کے بعد کہہ سکتا ہے کہ اُس نے گستاخیِ رسول کرنے پر دوسرے کو قتل کیا ہے۔
  • تو ایسی روایت پر کس حد تک یقین کیا جا سکتا ہے؟


غیر ضروری تفصیل و تشریح:

  • اس واقعہ میں بہت بڑی نصیحت ہے جب رسول اللہ ﷺ توہین سے کہیں زیادہ بڑھ کر اذیت اور خون بہانے کے جرم کے باوجود یہ کہتے ہوئے اہل طائف کے لیے دعا کر رہے ہیں کہ اگر ان کو ہدایت کی توفیق نصیب نہیں ہوئی تو کیا ہوا ،یقینا اللہ تعالیٰ ان کی اولاد میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا کردے گا جو کفر وشرک کی راہ چھوڑ کر ایمان واسلام کی آغوش میں آجائیں گے۔
  • اور آخر میں یہ بات ذہن میں رکھئیے کہ
  • لیکن افک کا واقعہ ہمارے لیے بہترین سبق ہے


متضاد حوالہ و طویل اقتباسات

  • اور صرف یہ ہی نہیں بلکہ بستر مرگ پر اسے معاف بھی کر دیا ۔ حضرت عثمان بن عفان نے رسول اللہ ﷺ سے اسکی سفارش کی تو رسول اللہ ﷺ نے اسکو بستر مرگ پر معاف کر دیا۔ مگر حضرت ابو بکر اور حضرت عمر نے اسکو اپنے دور میں مدینہ نہیں آنے دیا کیونکہ انہوں نے حضرت عثمان سے اس معافی کے وقت کا گواہ طلب کیا تھا جو موجود نہ تھا۔ مگر جب حضرت عثمان خلیفہ مقرر ہوئے تو انہوں نے حکم بن ابی العاص اور اسکے بیٹے مروان بن حکم کو واپس مدینہ بلا لیا۔( تبصرہ:اگر بستر مرگ پر معاف کیا گيا تو وہ عثمان غنی کے دور میں زندہ کیسے تھا؟)--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 07:35, 2 دسمبر 2014 (م ع و)
ایک انتظامی مشورہ: اگر کسی مضمون کے حذف کا فیصلہ ہو تو میری رائے میں حذف کے بجائے اسے محترمہ مہوش علی کے ذیلی صفحات صارف پر منتقل کیا جانا زیادہ بہتر ہوگا۔ :) یہ صارف منتظم ہے—خادم—  08:11, 2 دسمبر 2014 (م ع و)
شکریہ عیبد رضا صاحب اور شکریہ شعیب بھائی۔ میں ان چیزوں میں تبدیلی کر دیتی ہوں جن کی نشاندہی عبید رضا صاحب نے کی ہے۔مہوش علی (تبادلۂ خیالشراکتیں) 08:15, 2 دسمبر 2014 (م ع و)

رائے شماری[ترمیم]

محترم صاحب!

اس وقت اردو ویکیپیڈیا پر طویل عرصے سے غیر فعال 2 ماموراداری صارفین کی معزولی کے لیے رائے شماریاں جاری ہیں، آپ یہاں اور یہاں اپنی رائے دہ سکتے ہیں۔ اور یہاں پر ایک نئے ماموراداری کے لیے رائے دیں، شکریہ!میڈیاویکی پیغامبر (تبادلۂ خیال) {{subst:CURRENTTIME}}، {{subst:CURRENTDAY}} {{subst:CURRENTMONTHNAME}} {{subst:CURRENTYEAR}} (م ع و)

رائے شماری برائے معزولی غیر متحرک منتظمین[ترمیم]

محترمہ مہوش علی آپ کی خیریت کے لیے اردو ویکیپیڈیا انتظامیہ دعاگو ہے، ہم سب سمجھ سکتے ہیں، کہ ہر کام کچھ اصول و ضوابط کا متقاضی ہوتا ہے، جس سے بغیر رکے جملہ امور بروقت و باآسانی پرامن طریقے سے چلتے رہتے ہیں۔ ویکیپیڈیا پر منتظمین کی معزولی کی طے شدہ معیاد کے مطابق اس وقت 4 قابل منتظمین اردو ویکیپیڈیا سے بغیر وجہ بتائے غائب ہیں۔ جس کے لیے ان کو اس دوران میں متوجہ کیا جاتا رہا ہے، لیکن وہ فعال نہیں ہوئے۔ کیوں کہ یہ حساس انتظامی نوعیت کا معاملہ ہے۔ لہذا ہمیں طریقہ کار کے تحت ان کو معزول کرنے کے لیے آپ جیسی متحرک صارفہ کی تائید کی ضرورت ہے۔ امید ہے کہ اپنے قیمتی وقت میں سے اس اہم کام کے لیے 2 منٹ نکالیں گی۔

  1. صارف فہد کہیر کے لیے یہاں جائیں
  2. صارف کاشف عقیل کے لیے یہاں جائیں
  3. صارف سید سلمان رضوی کے لیے یہاں جائیں
  4. صارف احمد نثار کے لیے یہاں جائیںMediaWiki message delivery (تبادلۂ خیالشراکتیں) 18:59, 3 جولا‎ئی 2017 (م ع و)