ویکیپیڈیا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سانچہ:خانہ معلومات ویب گاہ ویکیپیڈیا (انگریزی: Wikipedia) ویب پر مبنی ایک کثیر اللسان آزاد دائرۃ المعارف ہے جو ہر ایک کو ترمیم کرنے کی نہ صرف اجازت بلکہ دعوت بھی دیتا ہے۔ یہ دائرۃ المعارف انٹرنیٹ کا عظیم ترین، مشہور ترین اور مقبول ترین علمی مرجع خاص و عام ہے۔[1][2][3] الیکسا درجہ بندی کے مطابق یہ دنیا کی سب سے مقبول ویب سائٹوں میں سے ایک ہے۔[4] ویکیپیڈیا ویکیمیڈیا فاونڈیشن کی زیر سرپرستی اور اس کے تعاون سے چلتا ہے۔ ویکیمیڈیا فاؤنڈیشن ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جس کا ذریعہ آمدنی حصول سرمایہ کی سالانہ مہم سے حاصل ہونے والی رقومات ہیں۔[5][6][7]

15 جنوری 2001ء کو جیمی ویلز اور لیری سینگر نے ویکیپیڈیا کا آغاز کیا۔[8] سینگر نے ویکی اور انسائیکلوپیڈیا کے آمیختہ سے اس کا نام ویکیپیڈیا تجویز کیا[9][10] اور یہی نام حتمی قرار پایا۔ ابتدا میں ویکیپیڈیا محض انگریزی زبان میں تھا لیکن جلد ہی دوسری زبانوں میں بھی اس کے نسخے وجود میں آگئے۔ پچاس لاکھ سے زائد مضامین پر مشتمل انگریزی ویکیپیڈیا بقیہ 290 سے زائد ویکیپڈیاؤں میں سب سے بڑا ہے۔ تمام ویکیپیڈیاؤں کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کل 301 مختلف زبانوں میں 40 ملین سے زیادہ مضامین ہیں۔[11] یہی نہیں بلکہ 18 بلین صفحات اور تقریباً 500 ملین ماہانہ منفرد قارئین کا حامل ویکیپیڈیا دنیا کا سب زیادہ پڑھا جانے والا ماخذ ہے۔ یہ اعداد و شمار فروری 2014ء کے ہیں، [12] جبکہ مارچ 2017ء تک ویکیپیڈیا پر تقریباً 40000 منتخب مضامین اور بہترین مضامیں موجود تھے جو متعدد و متنوع اہم موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں۔[13][14] سنہ 2005ء میں نیچر نے ایک مقالہ شائع کیا جس میں دائرۃ المعارف بریٹانیکا اور ویکیپیڈیا کے 42 سائنسی مضامین کا موازنہ کیا گیا، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ویکیپیڈیا کے مضامین کا معیار دائرۃ المعارف بریٹانیکا کا ہم پلہ ہے۔[15] ٹائم رسالہ نے لکھا کہ ویکیپیڈیا کی ہر ایک کو ترمیم کرنے کی کھلی چھوٹ نے اس کو دنیا کا سب سے بڑا اور ممکنہ حد تک سب سے بہتر دائرۃ المعارف بنا دیا ہے جو دراصل جیمی ویلز کے خوابوں کی تعبیر ہے۔[16]

ویکیپیڈیا پر انتظامی تعصب، رطب و یابس اور غلط سلط معلومات فراہم کرنے اور متعدد موضوعات میں ہیرا پھیری کرنے کا الزام بھی لگایا گیا اور بعض متنازع موضوعات میں ویکیپیڈیا کے مضامین سخت تنقید کا نشانہ بھی بنتے رہے ہیں۔

لیکن پھر بھی ویکیپیڈیا اپنا کام محنت لگن سے کرتا رہا ہے سنہ 2017ء میں فیس بک نے اعلان کیا کہ وہ ویکیپیڈیا کے مضامین کے مناسب روابط فراہم کرکے قارئین کے سامنے جھوٹی خبروں کی نشان دہی کرے گا۔ نیز یوٹیوب نے بھی 2018ء میں ایسا ہی اعلان کیا جس کے جواب میں واشنگٹن پوسٹ نے سرخی لگائی، "ویکیپیڈیا انٹرنیٹ کا ایک اچھا داروغہ" ہے۔[17]۔

تاریخ[ترمیم]

جمی ویلز اور لیری سینگر

نیوپیڈیا[ترمیم]

Logo reading "Nupedia.com the free encyclopedia" in blue with large initial "N"
ویکیپیڈیا نیوپیڈیا نامی ایک دوسرے انسائکلوپیڈیا پروجیکٹ کی ترقی یافتہ شکل ہے۔

ویکیپیڈیاسے قبل متعدد اشتراکی انسائکلوپیڈیا بنانے کی کوشش کی گئی مگر ویکیپیڈیا جیسی کامیابی کسی کے ہاتھ نہیں لگی۔ [18]، ویکیپیڈیا کوپاکستان کے تکمیلی پراجیکٹ کے طور پر شروع کیا گیا۔ ویکیپیڈیا، ایک آزاد آن لائن دائرۃالمعارف پراجیکٹ ہے جس کے مضامین ماہرین لکھتے ہیں اور باضابطہ طور پر ان پر نظر ثانی ہوتی ہے۔ [8]، اس کی شروعات 9 مارچ سنہ 2000 ء کو ایک ویب پورٹل کمپنی بومس کی نگرانی میں کی گئی۔ اس کے بنیاد گزاروں میں بومس کے سی ای او جیمی ویلز اور نیوپیڈیا کے ایڈیٹر ان چیف لیری سینگیر ہیں۔ وہ بعد میں ویکیپیڈیا کے بھی ایڈیٹر ان چیف بنے۔ [19][20] نیوپیڈیا اپنے ہی اوپن کونٹینٹ اجازت نامہ کے تحت تصدیق شدہ تھا۔ لیکن ویکیپیڈیا کی شروعات اس سے قبل ہی ہو چکی تھی، نیوپیڈیا کو رچرڈ سٹالمان کی تجویز پر گنو آزاد مسوداتی اجازت نامہ کی طرف منتقل کردیاگیا۔[21]، جہاں ویلس کا کمال یہ ہے کہ انھوں کو ویکیپیڈیا کو قابل تدوین دائرۃالمعارف بنانے کا ہدف بنایا۔ [22][23]، وہیں اس ہدف کو حاصل کر نے کے لیے ویکی کا استعمال کرنے کا سہرا سینگر کو جاتا ہے۔ [24]، 10 جنوری سنہ 2001ء کو سینگر نے نیوپیڈیا ایمیل کی فہرست میں نیوپیڈیا کے لیے ایک ‘‘فیڈر پروجیکٹ “شروع کرنے کی صلاح دی۔ [25]

بیرونی آڈیو
audio icon The Great Book of Knowledge، Part 1، Ideas with Paul Kennedy، کینڈائی نشریاتی ادارہ، جنوری 15، 2014

لانچ اور ابتدائی ترقی[ترمیم]

ویکیپیڈیا کا ڈومین نام 12 جنوری 2001ء کو مندرج ہوا[26] اور 15 جنوری 2001ء کو انگریزی نسخہ www.wikipedia.com [27] پر شائع ہوا۔ [27] ۔[22] اور سینگر نے نیوپیدیا کی میلینگ لسٹ پر اس کا اعلان کیا۔[22] ویکیپیڈیا کے “غیر جانبدار نقطہ نظر“ [28]کے قوانین پہلے ماہ میں مدون کیے گئے۔ حالانکہ پہلے سے کچھ قوانین موجود تھے اور ابتدائی طور پر ویکیپیڈیا نیوپیڈیا پر آزادانہ کام کررہا تھا۔ ۔[22] درحقیقت بونس ویکیپیڈیاسے تجارتی مقصد حاصل کر کے منافع کمانا چاہتے تھے۔ [29]

ویکیپیڈیا پر ابتدائی شراکت داریاں نیوپیڈیا، شلیشڈاٹ اور سرچ انجن کی درجہ بندیوں کے ذریعے کی گئیں۔ دوسری زبانوں کے نسخے بھی تیار کیے گئے اور 2004ء تک کل 161 زبانوں کے نسخے شائع ہو چکے تھے۔ نیوپیڈیا اور ویکیپیڈیا ایک ساتھ موجود تھے مگر 2003ء میں نیوپیڈیا کا سرور بند کر دیا گیا اور سارا مواد ویکیپیڈیا کے حوالے کر دیا گیا۔ 9 ستمبر 2007ء کو انگریزی ویکیپیڈیا نے 2 ملین مضامین کا سنگ میل عبور کیا۔ اور دنیا کا سب سے بڑا دائرۃالمعارف ہونے کا شرف حاصل کیا۔ اس معاملے میں 1408 یونگل انسائکلوپیڈیا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، جو توریبا 600 برسوں تک سب سے بڑا دائرۃالمعارف تھا۔ [30]ویکیپیڈیا پر اختیارات کی کمی اور تجارتی اشتہارات کا حوالہ دے کر ویکیپیڈیا کے ہسپانوی نسخہ کے صارفین نے فروری2002ء میں انسائکلوپیڈیا لائبر تخلیق کیا۔ [31] اور ان کے اس قدم سے متاثر ہو کر ویلز نے یہ اعلان کیا کہ ویکیپیڈیا پر اشتہارات نہیں دکھائے جائیں گے اور انھوں نے ویکیپیڈیا کا ڈومین نام wikipedia.com بدل کر wikipedia.org کر دیا۔ [32]

حالانکہ انگریزی نسخہ پر 3 ملین مضامین اگست 2009ء میں مکمل ہوئے مگر مضامین اور صارفین کی تعداد کے اعتبار سے ہپ نسخہ 2007ء میں کمال عروج کو پہنچ گیا تھا۔ [33] 2006ء میں روزانہ تقریباً 1800 مضامین تخلیق کیے گئے، 2008ء میں یہ اوسط گھٹ کر محض 800 رہ گیا۔ [34] پاولو الٹو ریسرچ سینٹر کی ایک ٹیم نے ویکیپیڈیا کے فروغ میں اس گراوٹ کو پروجیکٹ میں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور تبدیلی میں مزاحمت سے منسوب کیا۔ [35] جبکہ دوسرے لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ تنزلی فطری ہے کیونکہ وہ مضامین جو اچھے اور معیاری ہو سکتے تھے وہ پہلے ہی تخلیق کیے جا چکے تھے۔ [36][37][38] نومبر 2009ء میں رے جوان کارلوس یونیرسٹی، میدرد (ہسپانیہ) کے محققین نے پایا کہ انگریزی نسخہ 2009ء کے پہلے تین ماہ میں 49،000 ترمیم کاروں کو کھویا ہے ؛ اس کے بر عکس 2008ء کے انہی تین ماہ میں محض 4،900 ترمیم کار ہی ویکی چھوڑ کر گئے تھے۔ [39] دی وال سٹریٹ جنرل نے ترمیم اور تنازعات پر نافذ ہونے والے قوانین کی ایک فہرست تیار کی ہے جس کو اس تنزلی کا سبب مانا جا سکتا ہے۔ [40] ویلز نے ان الزامات کا جواب دیا ہے اور کسی کی بھی تنزلی کا انکار کیا ہے، اس کی بجائے انھوں نے مطالعہ کے طریقہ کار پر ہی سوال اٹھائے ہیں۔ [41] دو سال بعد 2011ء میں ویلز نے اعتراف کیا کہ ویکیپیڈیا کے صارفین کی تعداد میں کچھ کمی آئی ہے، 36،000 کے کچھ زیادہ مضمون نویس جون 2010ء اور 35،800 جون 2011ء میں ویکیپیڈیا کو خیرآباد کہ گئے۔ اسی انٹرویو میں ویلز نے بیاتا کہ صارفین کی ایک کثیر تعداد مستحکم اور باقی ہے ۔[42] ایم آئی ٹی کے ٹیکنولوجی ریویو میں شائع ایک مضمون “ویکیپیڈیا کی تنزلی“ میں اس دعوی پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔ مضمون میں یہ واضح کیا گیا ہے سنہ2007ء کے بعد سے ویکیپیڈیا کے ایک تہائی رضاکار ، جنھوں نے ویکیپیڈیا پر ترمیم کی ہے اوروہ تمام صارفین جو ابھی بھی ویکیپیڈیا پر اپنی خدمات دے رہے ہیں انھوں نے لگاتار ویکیپیڈیا پر اپنی توجہ مرکوز کی ہوئی ہے۔ [43] جولائی 2012ء میں دی ایٹلانٹک نے خبر دی کہ ویکیپیڈیا کے منتظمیں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔ [44] 25 نومبر 2013ء کو نیویارک مجلہ کے شعبہ کیثھرین نے لکھا کہ دنیا چھٹی سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ویب گاہ داخلی بحران کا شکار ہے۔ [45]

Wikipedia سوپا کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے 18 جنوری 2012ء میں ویکیپیڈیا کا بلیک آﺅٹ
ویکیمیڈیا فاؤنڈیشن کی ایک پروموشنل ویڈیو جس میں ترمیم کا طریقہ بتایا گیا ہے، زیادہ تر 2014ء کے ویکیپیڈیا مواد کی نظر ثانی کی گئی ہے۔

سنگ میل[ترمیم]

جنوری 2007ء میں، کوم سکور نیٹورک کے مطابق، ویکیپیڈیا امریکا میں سب سے زیادہ مشہور ویبسائٹ کی فہرست میں دسویں مقام پر پہنچ گیا۔ 42۔9 ملین مشاہدین کے ساتھ ویکیپیڈیا نے نواں مقام حاصل کیا اور نیو یارک ٹائمز (#10) اور ایپل انکارپوریشن (#11) کو پیچھے چھوڑ دیا۔ جنوری 2006ء میں اس کا 33واں مقام تھا جب اس کے 18۔3 مشاہدین تھے، جس کے بعد یہ ایک بہت بڑی کامیابی تھی۔ [46] بمطابق مارچ 2015 الیکسا انٹرنیٹ کے مطابق مشہور ویب گاہ کی فہرست میں ویکیپیڈیا کا مقام 5واں تھا۔ [4][47] 2014ء میں ہر ماہ ویکیپیڈیا کے صفحات 8 بلین مرتبہ دیکھا جا رہا تھا۔ ۔[48] 9 فروری 2014ء کو نیو یارک ٹائمز نے خبر دی کہ ویکیپیڈیا کے صفحات کو 15 ملین مشاہدین 18 بلین فی ماہ کی اوسط سے دیکھ رہے ہیں۔ یہ کوم سکور کا ڈیٹا تھا۔ [12] 18 جنوری 2012ء کو انگریزی ویکیپیڈیا نے امریکی کانگرس سے سوپا (SOPA) اور پیپا (PIPA) کے خلاف مظاہروں میں حصہ بھی لیا اور تعاون بھی دیا۔ اس دوران میں انگریزی ویکیپیڈیا نے 24 گھنٹوں کے لیے اپنے صفحات کو سیاہ کر دیا تھا۔۔[49] 182 ملین سے زیادہ قارئین نے سیاہ کردہ صفحات کا مشاہدہ کیا جس کی وجہ سے وقتی طور پر ویکیپیڈیا کے مواد تبدیل کر دیا تھا۔[50][51]

دسمبر17, 2001ء کو ویکیپیڈیا کا صفحہ

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "comScore MMX Ranks Top 50 US Web Properties for اگست 2012"۔ comScore۔ ستمبر 12، 2012۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 فروری 2013 
  2. ^ ا ب
  3. "Wikimedia pornography row deepens as Wales cedes rights – BBC News"۔ BBC۔ مئی 10، 2010۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جون 28، 2016 
  4. Vogel، Peter S. (اکتوبر 10، 2012)۔ "The Mysterious Workings of Wikis: Who Owns What?"۔ Ecommerce Times۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جون 28، 2016 
  5. Mullin، Joe (جنوری 10، 2014)۔ "Wikimedia Foundation employee ousted over paid editing"۔ Ars Technica۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جون 2016 
  6. ^ ا ب Kock، N.، Jung، Y.، & Syn، T. (2016)۔ Wikipedia and e-Collaboration Research: Opportunities and Challenges. آرکائیو شدہ 2016-09-27 بذریعہ وے بیک مشین International Journal of e-Collaboration (IJeC)، 12(2)، 1–8.
  7. "Wikipedia cofounder Jimmy Wales on 60 Minutes"۔ CBS News۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ اپریل 6، 2015 
  8. ^ ا ب Noam Cohen (فروری 9، 2014)۔ "Wikipedia vs. the Small Screen"۔ The New York Times۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2018 
  9. Poderi، Giacomo (2009)۔ "Comparing featured article groups and revision patterns correlations in Wikipedia"۔ First Monday۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 13، 2010 
  10. Viégas، Fernanda B.، Wattenberg، Martin، McKeon، Matthew M. (جولائی 22، 2007)۔ "The Hidden Order of Wikipedia"۔ Visual Communication Lab، IBM Research۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ اکتوبر 30، 2007 
  11. "The 2006 Time 100"۔ Chris Anderson۔ Time۔ مئی 8، 2006۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ نومبر 11، 2017 
  12. Noam Cohen، "Conspiracy videos? Fake news? Enter Wikipedia، the ‘good cop’ of the Internet" [https://www.washingtonpost.com/outlook/conspiracy-videos-fake-news-enter-wikipedia-the-good-cop-of-the-internet/2018/04/06/ad1f018a-3835-11e8-8fd2-49fe3c675a89_story.html Washington Post اپریل 7، 2018]
  13. "The contribution conundrum: Why did Wikipedia succeed while other encyclopedias failed?"۔ Nieman Lab۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جون 5، 2016 
  14. ^ ا ب پ ت
  15. "Wikipedia-l: LinkBacks?"۔ اخذ شدہ بتاریخ فروری 20، 2007  [مردہ ربط]
  16. Larry Sanger (جنوری 10، 2001)۔ "Let's Make a Wiki"۔ Internet Archive۔ 14 اپریل 2003 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ دسمبر 26، 2008 
  17. "Wikipedia.org WHOIS، DNS، & Domain Info – DomainTools"۔ whois.domaintools.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولا‎ئی 2018 
  18. ^ ا ب
  19. Finkelstein، Seth (ستمبر 25، 2008)۔ "Read me first: Wikipedia isn't about human potential، whatever Wales says"۔ دی گارڈین۔ London۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2018 
  20. "[long] Enciclopedia Libre: msg#00008"۔ Osdir۔ اکتوبر 6، 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ دسمبر 26، 2008 
  21. Bobbie Johnson (اگست 12، 2009)۔ "Wikipedia approaches its limits"۔ The Guardian۔ London۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 31، 2010 
  22. Wikipedia:Modelling_Wikipedia_extended_growth
  23. لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1/Utilities میں 38 سطر پر: bad argument #1 to 'ipairs' (table expected, got nil)۔
  24. Evgeny Morozov (نومبر–دسمبر 2009)۔ "Edit This Page; Is it the end of Wikipedia"۔ Boston Review۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2018 
  25. Noam Cohen (مارچ 28، 2009)۔ "Wikipedia – Exploring Fact City"۔ The New York Times۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ اپریل 19، 2011 
  26. Austin Gibbons، David Vetrano، Susan Biancani (2012)۔ Wikipedia: Nowhere to grow open access publication – free to read
  27. Jenny Kleeman (نومبر 26، 2009)۔ "Wikipedia falling victim to a war of words"۔ The Guardian۔ London۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 31، 2010 
  28. Volunteers Log Off as Wikipedia Ages، The Wall Street Journal، نومبر 27، 2009.
  29. Emma Barnett (نومبر 26، 2009)۔ "Wikipedia's Jimmy Wales denies site is 'losing' thousands of volunteer editors"۔ The Daily Telegraph۔ London۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 31، 2010 
  30. Tom Simonite (اکتوبر 22، 2013)۔ "The Decline of Wikipedia"۔ MIT Technology Review۔ 19 جون 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ نومبر 30، 2013 
  31. "3 Charts That Show How Wikipedia Is Running Out of Admins"۔ The Atlantic۔ جولائی 16، 2012۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2018 
  32. Ward، Katherine. New York Magazine، issue of نومبر 25، 2013، p. 18.
  33. "Wikipedia Breaks Into US Top 10 Sites"۔ PCWorld۔ فروری 17، 2007۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2018 
  34. "Wikipedia.org Site Overview"۔ alexa.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ دسمبر 4، 2016 
  35. "Wikimedia Traffic Analysis Report – Wikipedia Page Views Per Country"۔ Wikimedia Foundation۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 8، 2015 
  36. Deborah Netburn (جنوری 19, 2012)۔ "Wikipedia: SOPA protest led 8 million to look up reps in Congress"۔ Los Angeles Times 
  37. "Wikipedia joins blackout protest at US anti-piracy moves"۔ BBC News۔ January 18, 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ January 19, 2012 
  38. "SOPA/Blackoutpage"۔ Wikimedia Foundation۔ June 22, 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ January 19, 2012 

حواشی[ترمیم]