"شاہ زیب خان کا قتل" کے نسخوں کے درمیان فرق

متناسقات: 24°51′36″N 67°0′36″E / 24.86000°N 67.01000°E / 24.86000; 67.01000
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 37: سطر 37:


== مقدمہ و صلح ==
== مقدمہ و صلح ==
<ref name="حوالہ 1">{{Cite news|url=http://www.pakistann.com/news/8572|title=Shahrukh Jatoi among other suspects were released on SHC orders|last=Baloch|first=Shafi|date=2017-12-23|work=pakistann.COM|access-date=2017-12-23|language=en-US|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225194150/http://pakistann.com/news/8572|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref>
<ref name="حوالہ 1">{{Cite news|url=http://www.pakistann.com/news/8572|title=Shahrukh Jatoi among other suspects were released on SHC orders|last=Baloch|first=Shafi|date=2017-12-23|work=pakistann.COM|access-date=2017-12-23|language=en-US|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225194150/http://pakistann.com/news/8572|archivedate=2018-12-25|url-status=dead}}</ref>
2013ء میں سبھاگو خان جتوئی نے دونوں خاندانوں کے درمیان میں "صلح" کروائی اور مقتول کے خاندان کو 35 کروڑ روپے کی رقم ادا کی گئی۔<ref>[http://nation.com.pk/columns/04-Jan-2014/dignity-on-sale Dignity on sale]</ref> مقتول خاندان نے عدالت میں بیان جمع کروایا کہ انھوں نے ملزمان کو قصاص فی سبیل اللہ معاف کر دیا ہے جس کے بعد عدالت نے چاروں مجرموں کو رہا کر دیا۔<ref>{{cite news |title=شاہ زیب قتل کیس: حساب پاک ہو |author= |url=http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/09/130909_shahzeb_family_pardoned_zz.shtml |newspaper=بی بی سی |date=9 ستمبر 2013ء |accessdate= |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225194154/https://www.bbc.com/urdu/pakistan/2013/09/130909_shahzeb_family_pardoned_zz.shtml |archivedate=2018-12-25 |url-status=live }}</ref>
2013ء میں سبھاگو خان جتوئی نے دونوں خاندانوں کے درمیان میں "صلح" کروائی اور مقتول کے خاندان کو 35 کروڑ روپے کی رقم ادا کی گئی۔<ref>[http://nation.com.pk/columns/04-Jan-2014/dignity-on-sale Dignity on sale]</ref> مقتول خاندان نے عدالت میں بیان جمع کروایا کہ انھوں نے ملزمان کو قصاص فی سبیل اللہ معاف کر دیا ہے جس کے بعد عدالت نے چاروں مجرموں کو رہا کر دیا۔<ref>{{cite news |title=شاہ زیب قتل کیس: حساب پاک ہو |author= |url=http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/09/130909_shahzeb_family_pardoned_zz.shtml |newspaper=بی بی سی |date=9 ستمبر 2013ء |accessdate= |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225194154/https://www.bbc.com/urdu/pakistan/2013/09/130909_shahzeb_family_pardoned_zz.shtml |archivedate=2018-12-25 |url-status=live }}</ref>
مجرم انگلیوں سے فتح "V" کا نشان بناتے ہنستے عدالت سے باہر آئے۔
مجرم انگلیوں سے فتح "V" کا نشان بناتے ہنستے عدالت سے باہر آئے۔

نسخہ بمطابق 16:26، 17 اکتوبر 2020ء

شاہ زیب خان قتل
Karachi is in Pakistan
Karachi is in Pakistan
Karachi
مقامکراچی، پاکستان
متناسقات24°51′36″N 67°0′36″E / 24.86000°N 67.01000°E / 24.86000; 67.01000
تاریخ25 دسمبر 2012 (پاکستان کا معیاری وقت UTC+5:00)
حملے کی قسمپستول سے قتل
ہلاکتیں1
متاثرشاہ زیب خان
مرتکبینشاہ روخ جتوئی اور سراج تالپور قاتل اور سجاد تالپور اور غلام مصطفیٰ نے قتل میں مدد کی
شرکا کی تعداد4
مقصدانتقام

شاہ زیب کراچی کا رہائشی نوجوان تھا۔ اس کا والد پاسبان میں افسر تھا۔ شاہ زیب نے جب اپنی بہن کو نازیبا فقرے کہنے والے غنڈوں کو منع کیا تو انہوں نے گولی چلا کر 25 دسمبر 2012ء کو کراچی ڈیفنس کے علاقہ میں شاہ زیب کو قتل کر دیا۔ غنڈوں میں سندھ کے وڈیرہ جتوئی خاندان کا بیٹا شاہ رخ جتوئی، سراج تالپور اور دو دوسرے تھے۔ جتوئی دبئی فرار ہو گیا۔

رد عمل

طالب علم شاہ زیب کے قتل پر سماجی ابلاغ پر تحریک چلی جسے دیکھتے ہوئے عدالت عظمی کے منصف اعظم نے مداخلت کی اور ملزموں کی گرفتاری کا حکم دیا۔ چنانچہ حکومت پاکستان نے دبئی کے شیخوں کو کہا کہ بندہ حوالے کرو۔ شاہ رخ کو پاکستان واپس لایا گیا اور جیل میں ڈالا گیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے دو ملزموں شاہ رخ اور سراج تالپور کو موت اور دو کو عمر قید کی سزا سنائی۔

مقدمہ و صلح

[1] 2013ء میں سبھاگو خان جتوئی نے دونوں خاندانوں کے درمیان میں "صلح" کروائی اور مقتول کے خاندان کو 35 کروڑ روپے کی رقم ادا کی گئی۔[2] مقتول خاندان نے عدالت میں بیان جمع کروایا کہ انھوں نے ملزمان کو قصاص فی سبیل اللہ معاف کر دیا ہے جس کے بعد عدالت نے چاروں مجرموں کو رہا کر دیا۔[3] مجرم انگلیوں سے فتح "V" کا نشان بناتے ہنستے عدالت سے باہر آئے۔ قصاص کے اس طرح کے استعمال پر منصف اعظم افتخار چودھری نے برہمی کا اظہار کیا اور حکومت پنجاب اور سندھ کو رپٹ پیش کرنے کو کہا۔[4][5]

ضمانت

24 دسمبر 2017ء کو شاہ زیب قتل مقدمے کے ملزمان کو ضمانت پر رہا کر دیا، تفصیلات کے مطابق، ملزمان نے عدالت کے حک مپر 5 لاکھ روپے کے ضمانت نامے جمع کرائے۔ شاہ زیب کے والد کی جانب سے عدالت میں صلح کے معاہدے کی نقل جمع کرانے کے بعد عدالت نے ضمانت منظور کی۔ اس معاہدے کی رو سے شاہ زیب کے خاندان نے شاہ رخ جتوئی کو فی سبیل اللہ معاف کر دیا ہے۔ شاہ رخ جتوئی کے بھائی اشرف جتوئی نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہ زیب کے گھر والوں نے کوئی پیسہ نہیں لیا۔[1]

حوالہ جات

  1. ^ ا ب Shafi Baloch (2017-12-23)۔ "Shahrukh Jatoi among other suspects were released on SHC orders"۔ pakistann.COM (بزبان انگریزی)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2017 
  2. Dignity on sale
  3. "شاہ زیب قتل کیس: حساب پاک ہو"۔ بی بی سی۔ 9 ستمبر 2013ء۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  4. "فی سبیل اللہ معافی کو رواج نہ بنایا جائے: چیف جسٹس"۔ 13 ستمبر 2013ء۔ bbc۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  5. "'امیر کے لیے قتل کرنا اب مسئلہ نہیں رہا'"۔ بی بی سی۔ 3 اکتوبر 2013ء۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ