مندرجات کا رخ کریں

"قابل دست اندازی قانون" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← گئے
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 11: سطر 11:
* [[آبروریزی]]
* [[آبروریزی]]
* [[قتل]]
* [[قتل]]
* [[عوامی خدمت گزار]] نہیں ہونے پر بھی غلط طریقے سے خود کوعوامی خدمت گزار دکھاکر وردی دار بادر کرنا۔<ref>http://gtvidyapith.blogspot.in/2015/02/cognizable-offence.html</ref>
* [[عوامی خدمت گزار]] نہیں ہونے پر بھی غلط طریقے سے خود کوعوامی خدمت گزار دکھاکر وردی دار بادر کرنا۔<ref>{{Cite web |url=http://gtvidyapith.blogspot.in/2015/02/cognizable-offence.html |title=آرکائیو کاپی |access-date=2015-10-15 |archive-date=2016-03-06 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160306171437/http://gtvidyapith.blogspot.in/2015/02/cognizable-offence.html |url-status=dead }}</ref>


==مزید دیکھیے==
==مزید دیکھیے==

نسخہ بمطابق 08:59، 18 جنوری 2021ء

بھارت، سری لنکا، پاکستان اور بنگلہ دیش میں جرم کے دو زمرے کیے گئے ہیں:

(١) قابل دست اندازی قانون (Cognizable offense laws)،
(٢) ںاقابل دست اندازی قانون (Non-cognizable offense laws)۔

تعزیرات ہند کی تعریف کے مطابق قابل دست اندازی قانون ایسے جرائم ہیں جن میں گرفتاری کے لیے پولیس کو کسی وارنٹ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ضابطے کی رو سے پولیس کو ایسے معاملوں میں ایف آئی آر درج کرنا چاہئیے۔

اہم قابل دست اندازی جرائم

  • غداری
  • مہلک اصلٰحہ سے لیس ہوکر جرم کرنا،
  • عوامی خدمت گزار کی رشوت کا معاملہ،
  • آبروریزی
  • قتل
  • عوامی خدمت گزار نہیں ہونے پر بھی غلط طریقے سے خود کوعوامی خدمت گزار دکھاکر وردی دار بادر کرنا۔[1]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 06 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اکتوبر 2015 

خارجی روابط

بھارتی ذرائع