دربار دل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مشہورپاکستانیادیب عمیرہ احمد کے قلم سے لکھا گیاناولہے جسےعلم وعرفان پبلشرزنے شائع کیا ہے۔

ناول مصنفہ کی نظرمیں[ترمیم]

دربارِ دل ان چند سوالوں کا جواب دینے کی ایک کوشش ہے جو ہر وقت ہم سب کے ذہنوں کا احاطہ کیے رہتے ہیں۔ ایک چھوٹی سی غلطی سے شروع ہونے والی یہ کہانی دو کرداروں کے لیے ایک بڑا پچھتاوا بن کر سامنے آتی ہے۔ اور ان کے اس کرب کومحسوس کرنے والے ہم میں سے بہت سے لوگ ہیں جو اپنی تمام زندگی "آخر اس کام میں اللہ کی کیا مصلحت تھی؟" کے Pet Sentence کے ساتھ گزارتے ہیں (عمیرہ احمد)

کردار[ترمیم]

  • مہر
  • مراد

مرکزی خیال[ترمیم]

دربار دل کا موضوع انسان کی اللہ سے مانگی ہوئی دعا ہے۔[1] اسناول کی بنیادسورۃ بنی اسرائیل کی اس آیت پہ رکھی گئی ہے جس کا مفہوم ہے کہ

انسان اپنے لیے شر کو ایسے مانگتا ہے کہ جیسے بھلائی ہو اور بےشک انسان بڑا جلد بازہے۔

ناول کا مرکزی کردار ایک دین دار، پردہ دار اور احکام الٰہی بجا لانے والی ایک لڑکی ہے جس کا نام مہر تھا۔ مہر نے بچپن میں اپنی امی سے دعا کرنا سیکھا تھا اور اسے اس بات کا غرور تھا کہ اس کی مانگی ہوئی دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔ مذہب کی ڈور میں گندھی ہوئی اس لڑکی کے نزدیک محبت ایک فضول اور بے کار چیز تھی۔ لیکن قسمت میں کچھ اور ہی لکھا تھا۔ اسے نا چاہتے ہوئے بھی مومی (مراد) نام کے ایک لڑکے سے محبت ہو گئی۔ اپنی محبت سے مجبور وہ گھنٹوں اس کے ساتھ فون پہ گفتگو کیا کرتی تھی۔ ایک دن وہ لڑکا اسے رستے سے فون کر رہا تھا اور فون کے دوران ہی اس کا ایکسیڈنٹ ہو گیا۔ مہر چاہنے کے باوجود بھی اس کی مدد کے لیے نا تو جا سکی اور نہ ہی کسی کو فون کرکے اس کے پاس بھیج سکی۔ لیکن وہ یہ نہ جان سکی کہ اس حادثے کے نتیجے میں وہ لڑکا بچ گیا تھا یا مر گیا تھا۔ اس واقعے نے اس کی پوری زندگی ہلا کے رکھ دی۔ پردہ دار مہر نے پردہ کرنا اور اللہ سے دعا مانگنا چھوڑ دیا اور دور جدید کے رنگ ڈھنگ اپنا لیے۔ اس کے والدین نے اس کی شادی کر دی۔ اس کا شوہر ایک ماڈرن انسان تھا جسے شریک حیات سے زیادہ شمع محفل کی ضرورت تھی۔ مہر مجبوری اور ناخوشی کے عالم میں زندگی کے دن گزار رہی تھی کہ ایک دن اپنے شوہر کے دوست کی آمد پہ اسے علم ہوا جس مومی نام کے لڑکے کی محبت میں وہ مبتلا تھی وہ اس کا اپنا شوہر ہی تھا۔ اور یہ بھی کہ اس کے شوہر نے اس کے مذہبی خیالات کی وجہ سے اس کے ساتھ مذاق کیا تھا۔ اور مہر تھی کہ اس ایک مذاق کے پیچھے اس نے اپنی پوری زندگی تباہ کر لی۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ خوش نہیں تھی لیکن وہ وہی شخص تھا جس کے ساتھ کی اس نے اللہ تعالیٰ سے بھرپور دل کے ساتھ دعا کی تھی۔ اللہ نے اس کی دعا پوری کر دی کیونکہ وہ مہر کی تمام دعائیں پوری کرتا تھا لیکن مانگتے وقت مہر کو احساس نہیں تھا کہ اس نے اپنے لیے خیر مانگا ہے یا شر۔ اس نے جوانی کی اندھی محبت میں جلد بازی میں اپنے لیے بھلائی کے دھوکے میں شر مانگ لیا۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

عمیرہ احمد کی کتب، ریختہ

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 28 جون 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اکتوبر 2015