وادی سندھ کی تہذیب کی حدود

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

گریگوری ایل پوسیل کہتا ہے کہ موہنجودڑو ساحل سمندر 325 کلومیٹر دور ہے۔ موہنجودڑو سے دور 325 کلومیٹر کے فاصلے پر گنویری والا ہے اور اس سے 325 کلومیٹر کے فاصلے پر ہڑپہ ہے۔ اگر تینوں شہروں کو مرکز مان کر 325 کلومیٹر کے نصف قطر کے دائرے لگائے جائیں تو ہڑپہ اور موہنجودڑو کے دائرے ایک دوسرے کو پنجند کے قریب کاٹتے ہیں۔ یہیں قریب ہی گنویری والا ہے اور ان تینوں دائروں کے اندر پورا میدانی پنجاب، پورا سندھ اور کافی سارا بلوچستان آجاتا ہے۔ یہ وادی سندھ کی تہذیب کا مرکزی علاقہ اور تہذیب کا ماخذ اور معاشی اور سیاسی اقتدار کا سر چشمہ تھا ۔

گنویری والا جو ہڑپہ اور موہنجودڑو کے عین وسط میں ہے۔ ہڑپہ سے بڑا شہر تھا اور موہنجودڑو اس سے بڑا شہر تھا۔ گنویری والا کا نقشہ وہی ہے جو دونوں بڑے شہروں کا ہے۔ یعنی ایک قلعہ اور ساتھ نچلا شہر۔ ہڑپہ کی مرکزیت اس سے ظاہر ہے کہ ایک طرف کہ ایک طرف وہ سلسلہ کوہ سلیمان سے اور دوسری طرف راجستھان سے برابر کا فاصلہ رکھتا ہے۔ دونوں جگہوں سے مختلف معدنیات نکلال کر لائی جاتی تھیں۔ اسی طرح موہنجودڑو بلوچستان اور راجستھان سے برابر فاصلہ رکھتا ہے۔ انہی دائروں کے اندر بہترین زرعی زمینیں بھی آجاتی تھیں۔ لوتھل کی اہمیت بھی اسی قسم کی تھی۔ نیز وہ ایک ایسی بندرگاہ تھی جہاں سے بیرونی تجارت ہوتی تھی۔ لوتھل سلطنت سندھ کا سرحدی شہر تھا ۔

پوسیل نے وادی سندھ کے اندرونی جغرافیائی ڈھانچے پر بھی خیال آرائی کی ہے۔ اندرونی ڈھانچے سے مراد ایک طرح کی ایسی علاقائی تقسیم ہے جو آبادی کے ارتکاز کو ظاہر کرتی ہے۔ اسے جدید مفہوم صوبوں یا ضلعوں کی شکل میں بیان کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ پوسیل نے اس کے لیے DOMIN کا لفظ استعمال کیا ہے۔ ہم اس کو علاقہ کہہ سکتے ہیں۔ اس نے اس طرح کے چھ علاقوں کی تقسیم کی ہے۔ ان چھ علاقوں کی تفصیل اس طرح ہے ۔

( 1 ) مشرقی علاقہ = مشرقی پنجاب، ہریانہ اور مغربی اتر پردیش کا علاقہ۔ کالی بنگن انتظامی مرکز ہوگا ۔

( 2 ) شمالی علاقہ = پاک پنجاب کا بیشتر علاقہ۔ ہڑپہ مرکز ۔

( 3 ) مرکزی علاقہ = پرانی ریاست بہاولپور کا علاقہ مرکز گنویری والا ہوگا ۔

( 4 ) جنوبی علاقہ = سندھ کا بیشتر علاقہ۔ مرکز موہنجودڑو ۔

( 5 ) مغربی علاقہ = گدوشیا کا علاقہ۔ مرکز کلی ہوگا ۔

( 6 ) جنوب مشرقی علاقہ = گجرات کاٹھیاواڑ کا علاقہ۔ لوتھل مرکز ۔

بہاولپور کا علاقہ آبادی کے اعتبار سے سب سے گنجان تھا۔ ڈاکٹر رفیق مغل نے اس علاقے میں مدفون 370 بستیوں کی نشان دہی کی ہے۔ اتنی گھنی آبادی کا ابھی تک پانچ علاقوں میں ثبوت نہیں ملے ہیں۔ سندھ تہذیب کے علاقے کا ایک نقشہ بھارتی ماہر آثار ایس اے سالی نے بنایا ہے جو پوسیل کے دیے گئے علاقے سے وسیع ہے۔ اس طرح بھارت کے ہی ماہرین آثار جگت پتی جوشی اور مدھو بالا نے مشترکہ ایک ایسا ہی نقشہ بنایا ہے ۔

ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ وادی سندھ جس کے اندر علاقائی تقسیمیں تھیں۔ اندرونی علاقے اپنی اندرونی پیداوار اور تقسیم کو کنٹرول کرتے تھے اور ملکی معیشت میں اہم کردار بیرونی تجارت کا تھا۔ اندرونی پیداوار اور بیرونی تجارت کا ایک دوسرے پر انحصار بھی تھا اور اگر یہ تانا بانا ٹوٹ جائے تو شاید سلطنت ٹوٹ جائے اور شاید بعد میں ایسا ہی ہوا ہوگا۔ یا کم از کم تباہی کا ایک عنصر اس تانے بانے کا ٹوٹنا بھی تھا۔ البتہ یہ خارجہ تجارت تہذیب کی درآمد برآمد کی ذمہ دار نہیں تھی۔ یہ تہذیب اندرونی اور سماجی اسباب کی پیداوار تھی ۔

ماخذ

یحیٰی امجد۔ تاریخ پاکستان قدیم دور