پہلی صلیبی جنگ
یہ مضمون پہلی صلیبی جنگ کے بارے میں ہے، صلیبی جنگوں کا مکمل مضمون یہاں دیکھیے
پہلی صلیبی جنگ | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
سلسلہ صلیبی جنگیں | |||||||
عمومی معلومات | |||||||
| |||||||
نقصانات | |||||||
| |||||||
درستی - ترمیم |
پہلی صلیبی جنگ (انگریزی: The First Crusade) گیارہویں صدی عیسوی اواخر میں مسیحی یورپ کی جانب سے مسلمانوں مسلط کی گئی طویل جنگوں کا پہلا معرکہ تھا۔ اس جنگ کا اعلان مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ اربن ثانی نے 1095ء میں کیا تھا تاکہ القدس اور مسیحیوں کے دیگر مقدس مقامات کو مسلمانوں سے چھین لیا جائے۔
اس مطالبے کے بعد مسیحیوں کا مذہبی جنون عروج پر پہنچ گیا اور مغربی یورپ سے مزارع سے لے کر شہزادے تک بڑی تعداد میں مشرق وسطیٰ کی جانب چل پڑے۔ زمینی و سمندری دونوں راستوں سے گزرنے کے بعد مسیحیوں نے 15جولائی 1099ء میں القدس پر قبضہ کر لیا اور مسلمانوں کا بے دریغ خون بہایا۔ تقریبا 70 ہزار مسلمانوں کو باب داود کے سامنے قتل کیا گیا-
ان فتوحات کے بعد مسیحی یورپ نے سلطنت یروشلم اور دیگر ریاستیں قائم کیں۔ حالانکہ یہ ریاستیں دو سو سال سے بھی کم عرصے تک قائم رہیں لیکن یہ مشرق کی جانب مغرب کی توسیع کا نقطہ آغاز تھا۔ پہلی صلیبی جنگ صلیبی جنگوں کے سلسلے کا واحد معرکہ تھی جس میں مسیحی بزور قوت القدس کو فتح کرنے میں کامیاب ہوئے۔ القدس پر یہ مسیحی قبضہ تقریباً ایک صدی تک قائم رہا جس کے بعد مسلمانوں نے صلاح الدین ایوبی کی زیر قیادت القدس مسیحیوں سے واپس چھین لیا۔
متعلقہ مضامین
[ترمیم]- پہلی صلیبی جنگ
- 1090ء کی دہائی کے تنازعات
- ایشیا میں 1090ء کی دہائی
- بازنطینی سلطنت کی جنگیں
- بازنطینی سلطنت میں 1090ء کی دہائی
- خلافت فاطمیہ میں گیارہویں صدی
- صلیبی جنگیں
- عرب مصر کی جنگیں
- مقدس رومی سلطنت کی جنگیں
- یورپ میں 1090ء کی دہائی
- آرمینیا کی جنگیں
- جمہوریہ پیسا کی جنگیں
- جمہوریہ جینوا کی جنگیں
- گیارہویں صدی کی صلیبی جنگیں
- مملکت یروشلم میں 1090ء کی دہائی
- ٹائٹل اسٹائل میں بیک گراؤنڈ اور ٹیکسٹ الائن دونوں کے ساتھ ٹوٹنے والی فہرست کا استعمال کرنے والے صفحات