پہلی صلیبی جنگ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

یہ مضمون پہلی صلیبی جنگ کے بارے میں ہے، صلیبی جنگوں کا مکمل مضمون یہاں دیکھیے

پہلی صلیبی جنگ
سلسلہ صلیبی جنگیں  ویکی ڈیٹا پر (P361) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 
عمومی معلومات
آغاز 1096  ویکی ڈیٹا پر (P580) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اختتام 1099  ویکی ڈیٹا پر (P582) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مقام سرزمین شام،  اناطولیہ،  مشرق قریب  ویکی ڈیٹا پر (P276) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نقصانات
 
دوسری صلیبی جنگ  ویکی ڈیٹا پر (P156) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پوپ اربن کی بلائی گئی مشاورتی مجلس

پہلی صلیبی جنگ (انگریزی: The First Crusade) گیارہویں صدی عیسوی اواخر میں مسیحی یورپ کی جانب سے مسلمانوں مسلط کی گئی طویل جنگوں کا پہلا معرکہ تھا۔ اس جنگ کا اعلان مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ اربن ثانی نے 1095ء میں کیا تھا تاکہ القدس اور مسیحیوں کے دیگر مقدس مقامات کو مسلمانوں سے چھین لیا جائے۔

اس مطالبے کے بعد مسیحیوں کا مذہبی جنون عروج پر پہنچ گیا اور مغربی یورپ سے مزارع سے لے کر شہزادے تک بڑی تعداد میں مشرق وسطیٰ کی جانب چل پڑے۔ زمینی و سمندری دونوں راستوں سے گزرنے کے بعد مسیحیوں نے 15جولائی 1099ء میں القدس پر قبضہ کر لیا اور مسلمانوں کا بے دریغ خون بہایا۔ تقریبا 70 ہزار مسلمانوں کو باب داود کے سامنے قتل کیا گیا-

ان فتوحات کے بعد مسیحی یورپ نے سلطنت یروشلم اور دیگر ریاستیں قائم کیں۔ حالانکہ یہ ریاستیں دو سو سال سے بھی کم عرصے تک قائم رہیں لیکن یہ مشرق کی جانب مغرب کی توسیع کا نقطہ آغاز تھا۔ پہلی صلیبی جنگ صلیبی جنگوں کے سلسلے کا واحد معرکہ تھی جس میں مسیحی بزور قوت القدس کو فتح کرنے میں کامیاب ہوئے۔ القدس پر یہ مسیحی قبضہ تقریباً ایک صدی تک قائم رہا جس کے بعد مسلمانوں نے صلاح الدین ایوبی کی زیر قیادت القدس مسیحیوں سے واپس چھین لیا۔

متعلقہ مضامین[ترمیم]

 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔