دف

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
دف - Daf
دیگر نامدفلی، دپ، تف، دیفی، گاول، دف
صنف بندی دستی ساز
مدراج موسیقی
بلند آواز اور ہلکی آواز والے دف
متعلقہ آلات
رق, بوبین, دائرے, تمبورا, کنجیرہ, دائری ڈرم
ایران کے شہر اصفھان میں مینئیچر میں دف۔
ایک خاتون دف بجاتے ہوئے.

دف فارسی زبان کا لفظ ہے جو موسیقی کے ایک ساز کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے فارسی دپ بھی کہا جاتا ہے اور دف تشدید کے ساتھ بھی لکھا جاتا ہے۔ ایک اور لفظ رِق (بہ تشدید لکھا جاتا ہے)۔ یہ قدیم دور کا ایک مشہور موسیقی آلہ ہے۔

دف کا فریم ایک سخت تختے سے بنایا جاتا ہے۔ اور اس فریم کے درمیان بکرے کے سوکھے چرم کو استعمال کیا جاتا ہے۔[1] یہ عرب ممالک، فارس، ترکی، ازربائجان، تاجکستان اور بھارت وغیرہ ممالک میں مشہور۔ اس کا استعمال گلوکار اور ساز بجانے والے فن کار اس کو استعمال کرتے ہیں۔

جب دف کو جھکا کر آگے کیا جاتا ہے، تو اس کا بجنے والا حصہ جلد کو لگ کر بھنبھناہٹ کی آواز دے سکتا ہے۔ دف کے سرے سے انگلیوں کو بجانے سے اور اس فریم کو ہلانے سے کئی اور دھنیں نکلتی ہیں۔ ایران میں صوفیا اسے ذکر کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

روایتی استعمال[ترمیم]

جدید بھی فقراء اس کو استعمال کرتے ہیں۔ صوفیائے کرام کے آستانوں پر رہنے والے فقراء اپنا کلام پڑھتے یا گاتے وقت اس کو بجاتے ہیں۔

موسیقی کی متصلہ ایجادات[ترمیم]

بھارت میں دف سے متاثر ہو کر ایک موسیقی کا آلہ ڈفلی ایجاد کیا گیا ہے۔ یہ بھی خوشی کے موقعوں پر استعمال کیا جاتا ہے۔

دف بجانے سے متعلق اقسام[ترمیم]

تنہا دف: اس میں ایک فرد واحد کا مظاہرہ ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ساز کی آواز بہت بار آور ہوتی ہے، جس میں واحد فن کار اپنی انگلیوں کے ہنر کی خوبصورتی کا مظاہرہ کرتا ہے۔
اسٹوڈیو دف: یہ دف کا استعمال اس طرح سے کیا جاتا ہے کہ رطوبت اور درجۂ حرارت کی تبدیلی کے لیے اس میں حساسیت نہ ہو تاکہ صدا بندی کے دوران ہر موسم میں یکسانی کا مظاہرہ رہے۔
آرکیسٹرا دف: اس میں واحد دف کے مقابلے پر سکون اور پر تپاک آواز آتی ہے جس سے دیگر موسیقی کے آلات متاثر نہیں ہوتے ہیں۔[2]

عرب اور بھارتی موسیقی کی آمیرش[ترمیم]

بھارت جیسے ملک میں کئی موسیقاروں نے دف اور ڈفلی کا بہترین مظاہرہ کیا ہے۔ اس فن موسیقی میں کئی نئے تجربے بھی ہو چکے ہیں۔ اس طرح کا ایک تجربہ جے ونت ات پت نے کیا ہے جو مشہور طبلہ نواز استاد االلہ رکھا خان کے شاگرد ہیں (اللہ رکھا خان استاد ذاکر حسین کے والد تھے)۔ انھوں نے دف کے ساتھ ساتھ سبھی اہم آلات موسیقی پر ریاض کیا۔ اپنے ریاض اور نئے دھنوں کی ایجاد کی جستجو میں انھوں نے ایک نیا موسیقی کا آلہ تیار کیا جو بہ ذات خود اکیلے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسے دف، طبلہ پکھاوج، ڈھول یا / اور گھاٹم کے ساتھ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔[3]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

بیرونی روابط[ترمیم]