خالد اسحاق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

پیدائش: 1926ء (شکار پور)

انتقال:8 فروری 2004ء (کراچی)

پاکستان کے ممتاز قانون داں اور صفِ اول کے وکیل۔ متعدد اہم مقدمات کی پیروی کی جن میں خاص طور پر حکومتوں کی کارروائیوں کے خلاف اخبارات کا دفاع اور وکالت نمایاں رہے۔ بتیس سال کی عمر میں سابقہ مغربی پاکستان کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل مقرر کیے گئے۔ پانچ سال بعد انھیں ایڈوکیٹ جنرل بنا دیا گیا۔

1964ء میں انھوں نے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور نجی وکالت کا آغاز کیا انھوں نے اپنی ایک ذاتی فرم بھی قائم کی جس میں عبد الرؤف اور ناصر اسلم زاہد ان کے شریک تھے موخر الذکر بعد میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے جج رہے۔ خالداسحاق اسلامی اسکالر تھے۔ انھیں عربی اور فارسی کی زبانوں کے علاوہ اسلامی امور پر انتہائی عبور حاصل تھا۔ وہ تین تین سال کی دو مدتوں کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن بھی رہے۔ ان کے شاگردوں کی ایک بڑی تعداد اعلیٰ عدالتی عہدوں پر فائز ہے۔

خالد اسحاق نے ایک بڑی لائبریری ورثے میں چھوڑی۔ جو قانون کے علاوہ دینی، علمی اور دیگر موضوعات پر نادر کتابوں کی بہت بڑی تعداد پر مشتمل ہے اور مبصرین کے مطابق اسے بلاشبہ ملک کی سب سے بڑی ذاتی لائبریری قرار دیا جا سکتا ہے۔ ان کی زندگی کے آخری تیس پینتیس سال میں ان کے گھر پر ہر اتوار کو ایک نشست ہوتی تھی جس میں دانشوروں، اسکالروں اور لکھنے پڑھنے والوں کی بڑی تعداد شریک ہوتی تھی۔ ان نشستوں میں ملک اور بیرون ملک کے علمی اور دوسرے اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا جاتا تھا۔

عمر کے آخری سالوں میں انھوں نے قانون کی باقاعدہ پریکٹس چھوڑ دی تھی تاہم آخر وقت تک وکلا کی رہنمائی کرتے رہے۔ گردوں کی بیماری کی وجہ سے انتقال ہوا۔