لظیٰ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

لَظٰی (شعلہ زن) یہ آگ کا نام ہے جہنم کے سات درجوں میں سے دوسرے درجے کا نام ہے،یہ قرآن میں دو مرتبہ استعمال ہوا (قرآن: سورۃ المعارج:15)(قرآن: سورۃ اللیل:14) "لظی اسم علم ہے اس صورت میں اس سے مراد دوزخ میں دوسرے درجے کے دوزخ کا نام ہے۔ مصدر بھی ہو سکتا ہے بمعنی آگ بھڑکنا۔ اسم مصدر بھی۔ بمعنی بغیر دھویں کے اٹھتا ہوا شعلہ، لپٹ، بھڑک۔ یعنی ایسی آگ جس میں شعلے بھڑک رہے ہوں گے۔
مطلب یہ کہ بے شک وہ ایسی آگ ہوگی جو بھڑک رہی ہوگی اور شدت التہاب کا یہ اثر ہوگا کہ دھویں کے بغیر ہوگی"۔[1]

لظی یہ تلظی سے مشتق ہے اور التظاء النار سے مراد آگ کا بھڑکنا ہے اور تلظیھا سے مراد بھی اس کا بھڑکنا ہے۔ اس کی اصل لفظ ہے یعنی عذبا کے دائمی ہنے کی وجہ سے دائمی ہوگی اس کی ایک ظاء کو یاء سے بدل دیا تو لظی باقی رہ گیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : جہنم کے طبقات میں سے یہ دوسرا گڑھا ہے۔ یہ اسم مونث معرفہ ہے، اس لیے یہ غیر منصرف ہوگا۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. انوار البیان فی حل لغات القرآن جلد4 صفحہ449 ،علی محمد، سورۃ المعارج،آیت15،مکتبہ سید احمد شہید لاہور
  2. تفسیر قرطبی ابو عبد اللہ محمد بن ابوبکر قرطبی سورۃ المعارج آیت15