بوسنیا میں آئی ایس آئی کی سرگرمیاں

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حصہ
مقام

پاکستانی انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی ایس آئی) مبینہ طور پر بوسنیائی جنگ کے دوران میں ایک فعال فوجی انٹیلیجنس پروگرام چلا رہی تھی جو 1992ء میں 1995ء تک جاری رہا۔ مبینہ طور پر جنرل جاوید ناصر کی نگرانی میں، اس پروگرام پر عملدرآمد ہوا جس میں جنگ کے دوران میں بوسنیا کے مجاہدین کے مختلف گروہوں کو اسلحہ کی منظم فراہمی اور تقسیم کو مربوط کیا گیا۔ برطانوی مؤرخ مارک کرٹس کے مطابق، آئی ایس آئی نے بوسنیائی دستہ، سعودی عرب کی مالی اعانت کے ساتھ منظم کیا تھا۔

پاکستان نے جولائی 1995ء میں جنیوا میں مسلم ممالک کے اجلاس میں اقوام متحدہ کی اسلحہ پابندی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ پاکستان کے اس وقت کے صدر، فاروق لغاری نے بیان دیا کہ سربیا کے جارحیت پسندوں کو مطمئن کرنے کی مغربی پالیسی اثر نہیں دکھا رہی ہے۔ اس کے بعد پاکستان نے اعلان کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے اسلحہ کی پابندی کے باوجود بوسنیا کی حکومت کو اسلحہ فراہم کرے گا۔ پاکستان بوسنیا میں اقوام متحدہ کی امن فوج کے لیے چوتھی سب سے بڑی امدادی جماعت بن گیا اور اس نے بوسنیا کے مسلمانوں کی حفاظت اور سربوں سے مقابلہ کرنے کے لیے اپنے فوجیوں کو وہاں رکھنے کا وعدہ کیا جب کہ فرانس اور دیگر ممالک اپنے فوجیوں کی حفاظت کے لیے اپنی فوج واپس لانا چاہتے تھے۔

جنرل ناصر نے بعد میں اعتراف کیا کہ، بوسنیا میں اقوام متحدہ کے اسلحے کی پابندی کے باوجود، آئی ایس آئی نے بوسنیائی مجاہدین کو اینٹی ٹینک ہتھیاروں اور میزائل دیے جنھوں نے بوسنیا کے مسلمانوں کے حق میں جنگ کا رخ موڑ دیا اور سربوں کو محاصرہ ختم کرنے پر مجبور کر دیا۔[1] 2011ء میں، سابق یوگوسلاویا کے لیے بین الاقوامی فوجداری ٹریبونل نے 1990ء کی دہائی میں سربیا کی فوج کے خلاف بوسنیا کے مسلم جنگجوؤں کی مبینہ حمایت کے لیے آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر کو تحویل میں رکھنے کا مطالبہ کیا تھا، حکومت پاکستان نے، خراب صحت کا حوالہ دیتے ہوئے، ناصر کو اقوام متحدہ کے ٹریبونل کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

اس تنازع کے عروج کے دوران میں، پاکستان کی وزارت خارجہ نے متعدد خطرے سے دوچار بوسنیائی پاشندوں کو تنازع والے علاقوں سے نکال لیا جو پاکستان ہجرت کر گئے۔ 1998ء میں پاکستانی ڈراما الفا براوو چارلی میں اس پروگرام کی چھوٹی سی نوعیت کا ذکر کیا گیا تھا اور ان پر روشنی ڈالی گئی تھی۔ تب سے، پاکستان اور بوسنیا کے مابین خارجہ تعلقات میں بہتری آئی ہے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Javed Nasir"۔ ISI Directorship۔ 1 جون 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2013 

بیرونی روابط[ترمیم]

  • Scott, Peter Dale (2007)۔ The Road to 9/11: Wealth, Empire, and the Future of America. California: University of California Press. p. 148. ISBN 0-520-92994-2.