فراغ روہوی
مشہور و معروف شاعر
پیدائش
[ترمیم]- محمد علی صدیقی*، قلمی نام *فراغؔ روہی*۔ پیدائش 16 اکتوبر 1956ء کو ضلع نوادہ، بہار کے موضع روہ میں پیدا ہوئے،
شاعری
[ترمیم]انھوں نے شاعری کا آغاز ِ شاعری 1985ء میں کیا۔ انھیں غزل میں بہت شہرت ملی ان کی دو غزلوں کو “دیکھا جو آئینہ تو مجھے سوچنا پڑا 1992ء اور “خوب نبھے گی ہم دونوں میں، میں تیرے جیسا ہوں 2009ء کو جگجیت سنگھ نے اپنی آواز میں گایا۔
ان کی کئی نظمیں نصابی کتب میں بھی شامل ہیں۔
تصانیف
[ترمیم](1) چھیاں چھیاں (ماہیے) 1999ء
(2) ذرا انتظار کر (غزلیں) 2002ء
(3) مرا آئینہ مدینہ (نعتیہ کلام) 2003ء
(4) جب ہم بڑے ہو جائیں گے (شاعری برائے اطفال) 2004ء
(5) ہم بچے ہیں پڑھنے والے ( نظمیں برائے اطفال) 2012ء
(6) جنوں خواب (رباعیات) 2013ء۔
اعزازات
[ترمیم]انھیں جن انعامات اور اعزازات سے نوازا گیا ان میں ’’چھیاں چھیاں‘‘ پراُتر پردیش اور مغربی بنگال اُردو اکاڈمیوں کے انعامات برائے 1999ء ’’ذرا انتظار کر ‘‘ پر مغربی بنگال اُردو اکا ڈمی کا انعام برائے 2002ء ’’جب ہم بھی بڑے ہو جائیں گے‘‘ پراُتر پردیش اور بہار اُردو اکاڈمیوں کے انعامات برا ئے 2004ء ’’جنوں خواب‘‘ پراُتر پردیش اردو اکاڈمی کا انعام برا ئے 2013ء قدر شناسی ہوڑہ رائٹرزایسوسی ایشن ایوارڈبرائے 2008ء دلیپ کمار فینس کلب‘ کلکتہ کا ’’دلیپ کمار ایوارڈ‘‘ برائے 2012ء فنکار اکاڈمی‘ کلکتہ کا ’’ساحر لدھیانوی ایوارڈ‘‘ برائے 2013ء شامل ہیں۔
ان کی وابستگی ممبر‘ دی فلم رائٹرز ایسوسی ایشن‘ ممبئی، لائف ممبر‘دی انڈین پرفارمنگ رائٹ سوسائٹی لمیٹیڈ‘ ممبئی، ہم نوا‘ کلکتہ، سکریٹری‘ آوارگانِ ادب‘ کلکتہ‘ سرپرست‘ اور الحمد ایجوکیشنل آرگنائزیشن‘ کلکتہ سے رہی۔
ادارت
[ترمیم]ان کی ادارت میں سہ ماہی ’’ترکش ‘‘کلکتہ‘ دوماہی ’’دستخط‘‘ بارک پور‘ ماہنامہ ’’تبصرہ‘‘ کلکتہ اور ماہنامہ ’’کلید خزانہ‘‘ کلکتہ شامل تھے دس برس تک ماہنامہ *”کلید ِ خزانہ“* کی مجلس ادرات میں شامل رہے۔
وفات
[ترمیم]13 جولائی 2020ء کو کلکتہ (مغربی بنگال) میں انتقال کر گئے۔[1]