ابن ابی فدیک

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ابن ابی فدیک
معلومات شخصیت
وجہ وفات طبعی موت
رہائش مدینہ منورہ
کنیت ابو اسماعیل
عملی زندگی
ابن حجر کی رائے صدوق، تكلم فيه ابن سعد بلا مستند
ذہبی کی رائے صدوق مشهور، يحتج به في الكتب الستة

ابو اسماعیل محمد بن اسماعیل بن مسلم بن ابی فدیک المدنی آپ تبع تابعی اور ثقہ حدیث نبوی کے راویوں میں سے ہیں۔آپ نے دو سو ہجری میں وفات پائی ۔

روایت حدیث[ترمیم]

انھوں نے سلمہ بن وردان، ضحاک بن عثمان، ابن ابی ذہب، ابراہیم بن فضل مخزومی اور اہل مدینہ کے متعدد لوگوں سے روایت کی ہے، انھوں نے حدیث کی نفی نہیں کی اور وہ صدوق " سچے تھے۔ اور علم و تحقیق کے مالک تھے۔ ابراہیم بن منذر حزامی، سلمہ بن شبیب، احمد بن ازہر، عبد بن حمید، ابو عتبہ احمد بن فرج، محمد بن عبد اللہ بن عبد الحکم، ہارون حمال، حسین بن عیسیٰ بسطامی۔ محمد بن مصطفٰی، ابن طبری اور بہت سے دوسرے محدثین نے ان سے روایت کی ہے۔[1] امام مسلم کی سند سے روایت سند:: حدثنيه هارون بن عبد الله ، ومحمد بن رافع ، قالا: حدثنا ابن ابي فديك ، اخبرنا الضحاك بن عثمان ، قال: اخبرني زيد بن اسلم ، عن عبد الرحمن بن ابي سعيد الخدري ، عن ابيه سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مرد دوسرے مرد کے ستر کو (یعنی عورت کو جس کا چھپانا فرض ہے) نہ دیکھے اور نہ عورت دوسری عورت کے ستر کو دیکھے اور مرد دوسرے مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں نہ لیٹے اور نہ عورت دوسری عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹے۔“

جراح اور تعدیل[ترمیم]

ابوداؤد کہتے ہیں کہ انھوں نے محمد بن عمرو بن علقمہ سے ایک حدیث سنی۔ حافظ ذہبی نے کہا: "وہ سب سے زیادہ متقی شیخ ہیں۔اور کہا صدوق ہے۔ابن حجر عسقلانی نے کہا صدوق ہے۔امام نسائی نے کہا لا باس بہ " اس میں کوئی حرج نہیں۔احمد بن حنبل نے کہا"لا باس بہ " اس میں کوئی حرج نہیں۔ائمہ صحاح ستہ نے ان سے روایات لی ہیں ۔ [2]

وفات[ترمیم]

آپ کی وفات 200ھ میں ہوئی۔ امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں: ان کی وفات دو سو ہجری میں ہوئی۔ ابن سعد نے کہا: ان کی وفات ایک سو ننانوے ہجری میں ہوئی۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. سير أعلام النبلاء المكتبة الإسلامية آرکائیو شدہ 2017-06-29 بذریعہ وے بیک مشین
  2. سير أعلام النبلاء المكتبة الإسلامية آرکائیو شدہ 2017-06-29 بذریعہ وے بیک مشین