اسلم کمال

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

پاکستان کے نامور مصور اقبال، شاعر، ادیب نثرنگار، کالم نویس، سفرنامہ نگار، مصور و خطاط اور ڈیزائنر ، خط کمال کے موجد

پیدائش[ترمیم]

اسلم کمال 23 جنوری 1939ء میں ضلع سیالکوٹ کے موضع کورپور میں پیدا ہوئے۔

تعلیم[ترمیم]

ابتدائی تعلیم اقبال میموریل ہائی اسکول گوٹھ پور مراد پور سے حاصل کی۔ ایف اے گورنمنٹ کالج کوہاٹ سے کیا اور پھر بی اے کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی۔

مصوری[ترمیم]

پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کے تخمینے کے مطابق اسلم کمال سنہ 2000ء تک بیس ہزار کتابوں اور رسائل کے سرورق بنا چکے تھے، ان کے سرورق کی نمائش 1996ء میں ہوئی جو دنیا بھر میں اس حوالے سے واحد نمائش تھی۔

کلام اقبال کی مصوری پر ان کا کام حیرت انگیز ہے اور ان کی زندگی میں ہی ایوان اقبال لاہور، ایوان قائداسلام آباد اور فارمیسی کالج پنجاب یونیوسٹی میں گیلریاں قائم کی جا چکی ہیں۔

اسلم کمال نے اس وقت ہمیں مزید حیران کیا جب انھوں نے بتایا کہ فیض احمد فیض کی شاعری کو بھی انھوں نے انہی کے ایماء پر پینٹ کیا اور سال فیض 2011ء کو اسلم کمال کی مصوری کے ذریعے دنیا بھر میں منایا گیا۔

26 ستمبر 2019ء کو اردو سائنس بورڈ کے زیر اہتمام اسلم کمال کے کشمیر پر بنائے گئے خصوصی فن پاروں کی نمائش کی گئی اور کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف مصورانہ احتجاج کے موضوع پر لیکچر کاانعقاد کیا گیا

1977ء میں آپ کی مصوری جو کلام اقبال کے حوالے سے تھی پہلی باراس کی نمائش لاہور میوزیم اور پنجاب کونسل آف دی آرٹسکے زیر اہتمام منعقد ہوئی

تصانیف[ترمیم]

  • لاہور سے چین ٹک
  • اسلم کمال اوسلو میں
  • کلام اقبال ، نقش کمال
  • اسلامی خطاطی،
  • قلم موقلم،
  • گمشدہ،
  • گردپوش،
  • ادیبوں اور شاعروں کے کیری کیچر،
  • کسبِ کمال

اعزازات[ترمیم]

انھیں بہت سی یونیورسٹیز سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ مل چکے ہیں۔ ایوانِ اقبال میں مستقل آرٹ گیلری کا قیام بھی ان کے کریڈٹ میں ہے۔ یونیورسٹی کالج آف فارمیسی پنجاب یونیورسٹی لاہور کلامِ اقبال کے سلسلے میں خدمات کے اعتراف میں ایک مستقل گیلری اقبال آرٹ گیلری کے نام سے قائم کی گئی۔ اسلم کمال کو حکومت پاکستان کی طرف سے اُن کی خدمات پر پرائیڈآف پرفارمنس دیا گیا اور پنجاب گورنمنٹ کی طرف سے پرائیڈ آف پنجاب بھی دیا گیا۔ اسلم کمال کی تجزیاتی، فکری یا روحانی مصوری ہو کلامِ غالب، کلامِ اقبال یا کلامِ فیض اور صوفی تبسم کی تشریحی مصوری ہو وہ خود بول کر اسلم کمال کے نقش ایک حرف اور ایک رنگ کی پہچان ہے۔ اُنکی انفرادیت، جامعیت، شناخت اور سالمیت ہی اصل آرٹ ہے۔

وفات[ترمیم]

اسلم کمال 2 جنوری 2024ء کو انتقال کرگئے۔