اسپایئڈر بندر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف
اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف

Spider monkey[1]

Black-headed spider monkey (Ateles fusciceps)

اسمیاتی درجہ جنس[2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P105) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت بندی
مملکت: جانورia
جماعت: ممالیہia
الصنف الفرعي: Eutheria
طبقہ: حیوانات رئیسہs
خاندان: Atelidae
الأسرة: Atelinae
جنس: Ateles
E. Geoffroy, 1806
سائنسی نام
Ateles[2][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P225) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Étienne Geoffroy Saint-Hilaire ، 1806  ویکی ڈیٹا پر (P225) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نوع نمطي
Simia paniscus
Linnaeus, 1758
Species
Ateles belzebuth

Ateles chamek
Ateles hybridus
Ateles marginatus
Ateles fusciceps
Ateles geoffroyi

Ateles paniscus
Range of the spider monkeys

  ویکی ڈیٹا پر (P935) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

"اسپائیڈر بندر" دراصل لنگور ہی کی ایک قسم ہے۔ اس کاتعلق (Atelidae (Atelidae خاندان سے ہے۔ مکڑی بندر کی سائنسی نوع Ateles ہے اور Atelinae اس کا ذیلی خاندان ہے۔ یہ بندر وسطی اور جنوبی امریکا کے گھنے جنگلات میں پائے جاتے ہیں۔ اسپائیڈر بندروں کی سب سے زیادہ تعداد جنوبی میکسیکو سے برازیل تک کے علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ مکڑی بندروں کو دو گروہوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے : (١) سیاہ سر والے (٢) بُھورے یا سُرخ سر والے "انٹرنیشنل جرنل آف پریماٹولوجی"(شایع شُدہ 2002ء) کے مطابق ان بندروں کو New World monkeys میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ بندر سطح زمین سے بُلند بارانی جنگلات میں بکثرت ملا کرتے ہیں۔ عموماً یہ جنگلات 25 سے 30 میٹر بُلندی پر واقع ہوتے ہیں۔ بھارت میں بھی سیاہ بندر ترائی کے جنگلات میں موجود درختوں پر بڑے مزے سے اٹھکھیلیاں کرتے رہتے ہیں اور انسان کی نقل اُتارنے اور اُس جیسا کرنے کی شدید تمنا رکھتے ہیں۔ بالغ اسپائیڈر بندروں کا وزن تقریباً 11 کلوگرام تک ہوتا ہے جبکہ بندریا کا وزن تقریباً 9.58 کلوگرام تک ہوتا ہے۔ دُم کی لمبائی تقریباً 35 انچ تک ہوتی ہے جس پر بہت کم بال پائے جاتے ہیں۔ ان بندروں کے سر چھوٹے اور چہرے پر بال بھی نہیں پائے جاتے۔

وجہ تسمیہ[ترمیم]

مکڑی بندر کی وجہ تسمیہ پر بڑی تحقیق کی گئی۔ آخر کار Gale. BENTLEY UPPER SCHOOL LIBRARY (BAISL). 6 Oct. 2009 کی تحقیق کے مطابق ان بندروں کو مکڑی بندر اس لیے کہا جاتا ہے کہ اوّل تو یہ درختوں اور زمین پر بالکل "مکڑی" کے انداز سے چلتے ہیں یعنی دونوں لمبے ہاتھوں کی ہتھیلیوں اور تلووں کو زمین پر چلتے وقت مکڑی کی طرح حرکت دیتے ہیں،دوم ان کی جلد پر بالوں کے درمیان مکڑی کی جلد پر پائے جانے والے کچھ نشانات جیسے نشانات بھی موجود ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے چہرے پر مکڑی کی طرح واضح لکیریں موجود ہوتی ہیں،اسی لیے عربی زبان میں "علم الحیوانات" کی کتابوں میں ان بندروں کو "بوزنةالعنکبوت" بھی لکھا گیا ہے۔

سماجی رویہ[ترمیم]

مکڑی بندر گروہ کی شکل میں رہتے ہیں اور ایک گروہ میں تقریباً 15 سے لے کر 25 بندر پائے جاتے ہیں لیکن جب کبھی گروہ ٹوٹتا ہے تو 2 سے لے کر 8 بندر اپنا گروہ بنالیتے ہیں۔ علامہ اقبال کا ایک مصرع ان کی خانگی زندگی پر صادق آتا ہے کہ: مصرع : " فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں "! دراصل یہ اپنے گروہ کی تجدید کرتے رہتے ہیں۔ کبھی پُرانے تو کبھی نئے مِل جاتے ہیں۔ یہ بات دل چسپی سے خالی نہ ہوگی کہ یہ اپنے گروہ میں شامل ہونے والے نئے بندروں کی باقاعدہ "دعوتِ شیراز" کا اہتمام کرتے ہیں،کیونکہ ان کی غذا کا 90 فیصدی حصہ تو پھلوں اور اخروٹوں پر مشتمل ہوتا ہے، تاہم مہمان کی خدمت میں شہد، کیڑے مکوڑے اور اسی قسم کے دیگر لوازمات بھی پیش کیے جاتے ہیں۔ یہی اشیاء ان کی غذا ہیں۔ مکڑی بندروں کی افزائشِ نسل کا طریقہ بھی دلچسپی سے بھرپور ہے۔ بندریا اپنے ہی گروہ میں سے ایک توانا بندر کو مُنتخب کرتی ہے پھر یہ جوڑا نہایت احتیاط سے عملِ اختلاط سر انجام دیتا ہے۔ اس طریقۂ کار کو anogenital sniffing کہا جاتا ہے۔ جنسی اختلاط کے بعد حمل ہر حال میں ٹھیرتا ہے اور بندریا 226 یا 232 دنوں کے بعد " مکڑ باندر بال" کو جنم دیتی ہے۔ ہر بندریا تین سے چار سال کے بعد ہی بچہ جنم دیتی ہے یعنی یوں محسوس ہوتاہے جیسے اِن جانوروں میں بھی " خاندانی منصوبہ بندی" کا کوئی نظام پایا جاتا ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ ربط : ITIS TSN  — اخذ شدہ بتاریخ: 19 ستمبر 2013 — عنوان : Integrated Taxonomic Information System — شائع شدہ از: 1999
  2. ^ ا ب پ ربط : http://www.departments.bucknell.edu/biology/resources/msw3/browse.asp?s=y&id=12100393  — اخذ شدہ بتاریخ: 18 ستمبر 2015 — عنوان : Mammal Species of the World — اشاعت سوم — ناشر: جونز ہاپکنز یونیورسٹی پریس — ISBN 978-0-8018-8221-0
  3.   ویکی ڈیٹا پر (P830) کی خاصیت میں تبدیلی کریں"معرف Ateles دائراۃ المعارف لائف سے ماخوذ"۔ eol.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مارچ 2024ء