الذخیرۃ فی العلوم البصیرۃ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

الذخيرہ في العلوم البصيرة شیخ احمد غزالی برادر حجۃ الاسلام امام غزالی" کی تصوف پر کتاب ہے

نام[ترمیم]

آپ کا نام احمد بن محمد موسی ہے اور شیخ مجد الدین ابو الفتوح آپ کا لقب ہے بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہوں گے کہ حجتہ الاسلام امام غزالی کے یہ چھوٹے بھائی شیخ احمد غزالی بھی ایک عظیم المرتبت شیخ اور صاحب تصنیف بزرگ تھے۔

مصنف[ترمیم]

آپ کا نام نامی بھی تصوف کے موضوع پر قلم اٹھانے والے حضرات میں اپنا ایک مقام رکھتا ہے اور آپ نے حجۃ الاسلام امام غزالی کی مبسوط اور ضخیم کتاب ”احیاء العلوم الدین کی تلخیص لباب الاحياء“ کے نام سے ایک جلد میں پیش کی لیکن لباب الاحياء سے زیادہ مشہور آپ کی کتاب عربی زبان میں ’’الذخيرة ”في العلوم البصيرة" ہے۔ دنیائے تصوف میں یہ کتاب بہت مقبول ہوئی اس کے علاوہ آپ نے رسالہ سوانح العشاق» بھی تصنیف کیا سوانح العشاق کو الذخیرہ سے بھی زیادہ شہرت حاصل ہوئی۔ اس رسالہ میں شیخ احمد غزالی نے لفظ اور معنا لفظ عشق کی تعبیر ایک اچھوتے انداز میں پیش کی ہے اس موضوع پر شیخ احمد غزالی سے قبل «عشق» پر اس قدر تفصیل سے کسی نے قلم نہیں اٹھایا تھا مدتوں بعد شیخ فخر الدین احمد عراقی (خلیفہ شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی) نے لمعات، تصنیف کی‘لمعات کو شیخ عراقی نے رسالہ العشاق کے طرز پر تصنیف کیا ہے اور اسی طرز کو سلطان ابو الغازی سلطان حسین بالقراوائی ہرات نے مجالس العشاق“ میں اپنایا ہے لیکن موخر الذکر تذکرہ زیادہ ہے اصل موضوع پر کم لکھا گیا ہے اور رسالہ العشاق» تذکرہ کم ہے موضوع پر بڑی شرح و بسط کے ساتھ لکھا گیا ہے”رسالہ العشاق» مصر میں کئی بار طبع ہو چکا ہے اس کا اردو یا فارسی ترجمہ اب تک نہیں ہوا ہے۔ مذکورہ بالا تصانیف کے علاوہ شیخ احمد غزالی کے مکتوبات بھی ہیں جو مکتوبات عین القضاة “ کے نام سے مشہور ہیں، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے۔ یہ تمام مکتوبات شیخ عین القضاةہمدانی کے نام لکھے گئے ہیں۔ یہ تمام مکتوبات ذوق محبت اور کیف قلب سے معمور ہیں ان مکتوبات سے شیخ غزالی کے باطنی کیف اور حال کا پتہ چلتا ہے۔ دنیائے تصوف میں آپ کے مکتوبات کا مجموعہ پہلا مجموعہ ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں مکتوبات شیوخ بھی زبردست اہمیت کے حامل سمجھے جاتے رہے ہیں مثلا مکتوبات شرف" مکتوبات مجدد الف ثانی"۔ مکتوبات محدث عبد الحق دہلوی وغیرہم - عرب و عجم کے شیوخ کے یہاں اس قسم کے مجموعہ ہائے مکتوبات بہت کم ہیں آپ کے بعد مولانا رومی کے مکتوبات پیش کیے جا سکتے ہیں شیخ احمد غزالی کے تمام مکتوبات عربی زبان میں ہیں۔ تصوف کے موضوع پر فارسی زبان میں آپ کی واحد کتاب ایک رسالہ ہے۔ یہ رسالہ "عینیہ یا تازیانہ سلوک ہے یہ رسالہ آپ کے مکتوبات اور دوسری کتابیں طهران میں طبع ہو چکی ہیں۔ شیخ طریقت احمد غزالی نے طوس میں 520ھ انتقال کیا اور وہیں دفن ہوئے۔