ایام تشریق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ایا م تشریقعید الاضحی کے بعد کے تین دن یعنی ذوالحجۃ کی گیارہوریں، بارہویں اور تیرہویں تاریخیں۔

ایام تشریق کہلانے کی وجہ[ترمیم]

عيد الاضحى كے بعد والے تين روز ايام تشريق كہلاتے ہيں اور انہيں ايام تشريق اس ليے كہا جاتا ہے كہ: لوگ ان ايام ميں گوشت خشك كرنے كے ليے دھوپ ميں ركھتے ہيں، تا كہ اس ميں تعفن پيدا نہ ہو اور بعد ميں اسے استعمال كيا جا سكے،انھیں ایام معدوادت بھی کہا جاتا ہے ان کو معدودات کمی کے سبب سے فرمایا ہے [1]

فرامین رسول[ترمیم]

ان تين ايام كے متعلق رسول كريم ﷺ كا فرمان ہے : سیدہ نبیشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تشریق کے دن کھانے اور پینے کے دن ہیں۔[2] چنانچہ اگر ايسا ہى ہے يعنى اگر ان ايام كو شرعى طور پر كھانے پينے اور اللہ كا ذكر كرنے كے ليے خاص كيا گيا ہے۔ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایامِ تشریق کو ایام ’’اکل وشرب‘‘ یعنی کھانے پینے کے دن فرمایا ہے اور اسی لیے ان ایام میں روزہ رکھنا حرام ہے اور جب عید کے بعد تین دن ان سب احکام میں ایک حیثیت رکھتے ہیں، یعنی یہی تین دِن ایامِ منیٰ، ایامِ رمی اور ایامِ تشریق ہیں۔

مسنون طریقہ یہ ہے کہ تیرہویں تاریخ کو زوال تک منیٰ میں قیام کیا جائے تاہم بارہویں کو بھی واپسی جائز ہے۔ عبد اللہ ابن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ ایام تشریق میں روزہ رکھنے کی اجازت نہیں دی گئی مگر اس کے لیے جس کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو۔[3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تفسیر مظہری قاضی ثناء اللہ پانی پتی، سورہ بقرہ آیت 203
  2. صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 183
  3. صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1920