بابا نجمی
بابا نجمی | |
یوم پیدائش | 6 ستمبر 1948 |
جائے پیدائش | لاہور، پاکستان |
تعلیم | ایف اے |
رہائش | کراچی |
وجہ شہرت | پنجابی شاعر |
بابا نجمی اک پنجابی شاع رہیں۔ ان کو "پنجابی کا انقلابی شاعر" بھی کہا جاتا ہے۔ کراچی میں رہائش پزیر ہیں۔ ان کی شاعری کا وصف انقلابی باتیں ہیں جو مجبور، غریب اور پسی ہوئی عوام کے دل کی اواز ہیں۔ اونہوں نے اپنی شاعری میں کم تر نسلوں سے لے کر ملکی سیاسی حالات کی تاریخ اور فوجی سامراجی طاقت کے خلاف اواز بلند کی۔
سوانح حیات
[ترمیم]بابا نجمی 6 ستمبر 1948ء کو لاہور، پنجاب میں پیدا ہوئے۔ لاہور سے بارہویں کا امتحان پاس کیا۔ ان کے دو بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں۔
بابا نجمی 33 سال سے کراچی میں رہتے ہیں۔ وہاں مزدوری کر کے خاندان کی کفالت کرتے ہیں۔ 7 سال پاکستان فلم انڈسٹری کے لیے کام کیا۔
تصانیف
[ترمیم]بابا نجمی نے شاہ مکھی پنجابی میں شاعری کی چار کتابیں لکھی ہیں :
- "اکھراں وچ سمندر" جیہڑی 1986ء میں چھپی۔
- "سوچاں وچ جہان" جیہڑی 1995ء میں چھپی۔
- "میرا ناں انساں " جیہڑی 2001ء میں چھپی۔
- "سرکاراما" جیہڑی 2010ء میں چھپی۔
بابا نجمی کی کتابیں | ||||
---|---|---|---|---|
سراکاراما | میرا ناں انسان |
ہندوستان سے ایک مصنف ہربھجن سنگھ ہندل نے دو کتابوں "پنجابی ہتھ لانبڑا" کے "سانجھے پنجاب دے لوک کوی" لکھی ہیں جن میں بابا نجمی کی شاعری کو گورمکھی رسم الخط میں لکھا گیا اے۔ "سانجھے پنجاب دا عوامی شاعر" کے نام سے شاہ مکھی پنجابی میں بھی ان کا کام چھاپا گیا ہے۔
اچا کرکے میں جاواں گا جگ تے بول پنجابی دا کعر کعر وجدا لوک سنن گے اک دن ٹعول پنجابی دا