بدیع الزمان ہمدانی
بدیع الزمان ہمدانی | |
---|---|
(عربی میں: بديع الزمان الهمذاني) | |
![]() |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 969ء [1] ھمدان |
وفات | سنہ 1007ء (37–38 سال) ہرات |
وجہ وفات | دورۂ قلب |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | ![]() |
عملی زندگی | |
استاذ | ابن فارس |
پیشہ | مصنف ، شاعر [2] |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [3][4] |
کارہائے نمایاں | مقامات بدیع الزمان ہمذانی |
درستی - ترمیم ![]() |


بدیع الزماں ہمدانی( عربی: بديع الزمان الهمذاني التغلبي 969-1007) قرون وسطی کے عربی ادیب تھے، جو ہمدان، ایران میں پیداہوئے تھے۔ وہ اپنی کتاب مقامات کے لیے مشہور ہیں۔
حالات زندگی
[ترمیم]بَدیعُ الزَّمَان ابو فضل احمد بن حسين بن يحيى بن سعيد ہمدانی تغلبی (358ھ/969ء - 398ھ/1007ء) ایک نامور ادیب، کاتب اور شاعر تھے۔ وہ ایک عرب خاندان سے تعلق رکھتے تھے جو علمی مقام و مرتبہ رکھتا تھا اور ہمدان میں آباد تھا، اسی نسبت سے وہ "ہمدانی" کہلائے۔ وہ اپنے عربی نسب پر فخر کیا کرتے تھے اور ایک خط میں لکھتے ہیں: "إني عبد الشيخ، واسمي أحمد، وهمدان المولد وتغلب المورد، ومضر المحتد" یعنی "میں شیخ کا غلام ہوں، میرا نام احمد ہے، ہمدان میرا مولد ہے، تغلب میرا قبیلہ ہے اور مضر میری اصل ہے۔"
بَدیعُ الزَّمَان ہَمَذانی کی سب سے مشہور تصنیف "مقامات بديع الزمان الهمذاني" ہے، جس کے ذریعے انھوں نے اس صنفِ ادب کی بنیاد رکھی اور بعد کے کئی ادبا جیسے ابو محمد القاسم الحريری، فريد الدين العطار، سعدی شيرازی اور يحيى بن سليمان الحريزي کو اس فن کی طرف مائل کیا۔[5]
علمی و ادبی مقام
[ترمیم]ان کی شخصیت عربی اور فارسی دونوں ثقافتوں سے فیض یافتہ تھی، چنانچہ وہ ایک قادر الکلام ادیب، شاعر اور لغوی تھے۔ انھوں نے اپنی علمی و ادبی زندگی کا آغاز اصفہان سے کیا، جہاں وہ مشہور وزیر اور ادیب الصاحب بن عباد کے دربار میں شامل ہو گئے۔ بعد ازاں، وہ جرجان منتقل ہوئے اور وہاں ابو سعيد محمد بن منصور کے زیر سایہ رہے۔ جرجان میں ان کی ملاقات ایک بااثر اسماعیلی خاندان سے ہوئی، جس سے انھوں نے کافی علمی استفادہ کیا۔ تاہم، بعد میں ابو سعيد الاسماعيلي سے ان کا اختلاف ہو گیا، جس کے سبب انھیں جرجان چھوڑنا پڑا اور وہ نیشاپور چلے گئے۔
درباروں میں پزیرائی
[ترمیم]نیشاپور کے بعد، وہ سجستان گئے، جہاں امیر خلف بن احمد نے ان کی خوب عزت افزائی کی اور انھیں اپنے دربار میں جگہ دی۔ مگر جلد ہی کسی وجہ سے ان کے درمیان رنجش ہو گئی اور بَدیعُ الزَّمَان نے وہاں سے غزنی کی راہ لی، جہاں سلطان محمود غزنوی نے انھیں عزت و احترام بخشا۔ اس دوران، وہ ابو العباس الفضل بن احمد الاسفرائنی سے بھی خط کتابت میں رہے۔
آخری ایام اور وفات
[ترمیم]بالآخر، انھوں نے ہرات میں سکونت اختیار کی اور وہاں کے ایک معزز شخص ابو علی الحسين بن محمد الخشنامي کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے۔ اس ازدواجی تعلق کی بدولت ان کی معاشی حالت مزید بہتر ہوئی۔ بَدیعُ الزَّمَان ہَمَذانی 11 جمادى الآخرة 398ھ کو سکتہ کے باعث وفات پا گئے۔ انھیں جلدی دفن کر دیا گیا، مگر کچھ دیر بعد ان کے قبر سے چیخنے کی آوازیں سنائی دیں۔ جب قبر کھودی گئی تو دیکھا گیا کہ وہ انتقال کر چکے تھے، مگر شدتِ خوف سے اپنی داڑھی پکڑے ہوئے تھے۔[6]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ عنوان : Store norske leksikon — ایس این ایل آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=4342&url_prefix=https://snl.no/&id=Badî‘_al-Zamân_al-_Hamadhânî — اخذ شدہ بتاریخ: 25 جولائی 2022
- ↑ عنوان : بوَّابة الشُعراء — PoetsGate poet ID: https://poetsgate.com/poet.php?pt=175 — اخذ شدہ بتاریخ: 5 اپریل 2022
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb12175809k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn20000710003 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
- ↑ "Al-Hamadhani"۔ Gazetteer of Planetary Nomenclature۔ ناسا۔ 2023-02-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-04-30
- ↑ البداية والنهاية ج.15 ص. 524