بورس بیکر
بورس بیکر | |
---|---|
شخصی معلومات | |
پیدائشی نام | (جرمن میں: Boris Franz Becker) |
پیدائش | 22 نومبر 1967 (56 سال)[1][2][3][4][5][6][7] |
رہائش | شویتس میونخ ومبلڈن، لندن زیورخ |
شہریت | ![]() |
قد | |
وزن | |
استعمال ہاتھ | دایاں |
تعداد اولاد | |
عملی زندگی | |
شرکت | 1992ء گرمائی اولمپکس |
کل انعامی رقم | |
پیشہ | ٹینس کھلاڑی[1][8]، کاروباری شخصیت[8]، کھیل مبصر[8]، شطرنج باز، پوکر کھلاڑی |
کھیل کا ملک | ![]() |
اعزازات | |
بامبی ایوارڈ (1985) |
|
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
درستی - ترمیم ![]() |
بورس فرانز بیکر (Boris Franz Becker) (پیدائش:22 نومبر 1967ء) لیمن جرمنی سے تعلق رکھنے والے سابق عالمی نمبر ایک ٹینس کھلاڑی تھے۔ وہ 6 مرتبہ گرینڈ سلام سنگلز کے فاتح اور ایک اولمپک طلائی تمغا یافتہ رہے اور 17 سال کی عمر میں ومبلڈن کے مردوں کے سنگلز جیت کر اس کی تاریخ کے کم عمر ترین فاتح بنے۔
جس وقت انہوں نے 17 سال 7 ماہ کی عمر میں ومبلڈن جیتا تھا، اس وقت یہ سب سے کم عمری میں کوئی بھی گرینڈ سلام جیتنے کا ریکارڈ تھا تاہم بعد ازاں اسے امریکہ کے مائیکل چینگ نے 17 سال 3 ماہ کی عمر میں فرنچ اوپن جیت کر توڑ دیا۔ اس طرح بورس بیکر صرف ومبلڈن کے کم عمر ترین فاتح رہ گئے۔
1987ء میں ڈیوس کپ میں بیکر اور جان میکنرو نے ٹینس کی تاریخ کے طویل ترین مقابلوں میں سے ایک مقابلہ کھیلا۔ بیکر نے 4-6، 15-13، 8-10، 6-2 اور 6-2 سے مقابلہ جیتا (اس وقت ڈیوس کپ میں ٹائی بریک نہیں ہوتے تھے)۔ یہ مقابلہ 6 گھنٹے اور 39 منٹ جاری رہا۔
آپ اپنے کیریئر میں 7 مرتبہ ومبلڈن کے حتمی مقابلے تک پہنچے جن میں سے تین میں فتح نے ان کے قدم چومے جبکہ 4 مرتبہ انہیں شکست ہوئی۔ ومبلڈن کے علاوہ آپ تین مزید گرینڈ سلام کے حتمی مقابلوں تک پہنچے اور تینوں میں فاتح قرار پائے۔ ان میں 1989ء کا یو ایس اوپن، 1991ء اور 1996ء کے آسٹریلین اوپن شامل ہیں۔ وہ کلے کورٹ بھی کبھی بھی کوئی سنگلز خطاب جیتنے میں ناکام رہے تاہم بیکر اور مائیکل اسٹچ کی جوڑی نے 1992ء کے بارسلونا اولمپکس میں کلے کورٹ پر سونے کا تمغا جیتا تھا۔
آپ 12 ہفتوں تک عالمی نمبر ایک کھلاڑی رہے اور طویل عرصہ ایوان لینڈل اور اسٹیفن ایڈبرگ سے پیچھے دوسرے درجے پر فائز رہے۔
بیکر اپنے جذباتی پن کی وجہ سے بھی معروف تھے۔ جب برا کھیلتے تو خود پر بری طرح چیختے اور کبھی کبھار اپنا ریکٹ بھی زمین پر دے مارتے لیکن جان میکنرو کی طرح اُن کا یہ غصہ کبھی بھی حریف پر نہیں اترتا تھا۔ 2003ء میں انہوں نے اپنی سوانح حیات Augenblick, verweile doch (انگریزی: The Player) کے نام سے لکھی۔
![]() |
ویکی ذخائر پر بورس بیکر سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- ^ ا ب عنوان : The Bud Collins History of Tennis — اشاعت دوم — صفحہ: 546 — ISBN 978-0-942257-70-0
- ↑ جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118813501 — اخذ شدہ بتاریخ: 15 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ ڈسکوجس آرٹسٹ آئی ڈی: https://www.discogs.com/artist/2965427 — بنام: Boris Becker — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Boris-Becker — بنام: Boris Becker — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
- ↑ بنام: Boris Becker — فلم پورٹل آئی ڈی: https://www.filmportal.de/ea38c46e53414cb5bb0d85840956214f — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ https://brockhaus.de/ecs/julex/article/becker-boris — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Babelio author ID: https://www.babelio.com/auteur/wd/217372 — بنام: Boris Becker
- ↑ http://id.loc.gov/authorities/names/n2002116591.html
- 1967ء کی پیدائشیں
- 22 نومبر کی پیدائشیں
- 1992ء گرمائی اولمپکس میں تمغا یافتگان
- 1992ء گرمائی اولمپکس ٹینس کھلاڑی
- بقید حیات شخصیات
- جرمن رومن کیتھولک
- جرمن مرد ٹینس کھلاڑی
- جرمنی کے اولمپک طلائی تمغا یافتگان
- جرمنی کے اولمپک ٹینس کھلاڑی
- ریاستہائے متحدہ میں جرمن تارکین وطن
- عالمی نمبر 1 ٹینس کھلاڑی
- لندن کی شخصیات
- مغربی جرمن مرد ٹینس کھلاڑی
- مملکت متحدہ میں جرمن تارکین وطن
- میامی کے کھلاڑی
- ٹینس کھلاڑی
- ٹینس میں اولمپک تمغا یافتگان
- ومبلڈن چیمپئن
- یو ایس اوپن (ٹینس) چیمپئن
- آسٹریلین اوپن (ٹینس) چیمپئن
- انگلینڈ اور ویلز کے قیدی اور زیر حراست افراد
- جرمن بیرون ملک قید افراد