بیدم وارثی
Appearance
بیدم وارثی | ||
---|---|---|
ادیب | ||
پیدائشی نام | سراج الدین | |
قلمی نام | بیدم وارثی | |
تخلص | بیدم | |
ولادت | 1876ء اٹاوہ | |
ابتدا | اٹاوہ، بھارت | |
وفات | 1936ء لکھنوء (پنجاب) | |
اصناف ادب | شاعری | |
ذیلی اصناف | غزل، نعت | |
تعداد تصانیف | دو | |
تصنیف اول | ارمغانِ بیدم | |
تصنیف آخر | مُحصف بیدم | |
معروف تصانیف | ارمغانِ بیدم ،مُحصف بیدم | |
ویب سائٹ | / آفیشل ویب گاہ |
بیدم وارثی عظیم نعت گو شاعر ہیں۔
نام
[ترمیم]اصل نام سراج الدین بیدم تخلص تھا مرشد سے نسبت کے بعد بیدم شاہ وارثی کہلائے۔
پیدائش
[ترمیم]1876ء اٹاوہ - بھارت انتہائی فقیرانہ زندگی گزاری۔
تعلیم و تربیت
[ترمیم]ساری تعلیم اٹاوہ میں ہی حاصل کی شاعری سے لگاؤ انھیں آگرہ لے گیا اور حضرت شاہ اکبر داناپوری کے ممتاز مرید و خلیفہ اور شاگرد نثار اکبر آبادی کے حلقہ تلامذہ میں شامل ہو گئے۔
تصوف سے شغف
[ترمیم]نثار اکبر آبادی سے شاعری کی اصلاح کے ساتھ ساتھ وارثی سلسلہ بھی مل گیا ان کے مرشد کا نام حاجی وارث علی شاہ تھے جن سے حقائق معارف کی چاشنی ملی اور نعت کی طرف متوجہ ہوئے جب کبھی کوئی غزل منقبت لکھتے آستانہ وارثی پر سناتے بعد میں کسی اور کو سناتے
القابات
[ترمیم]سراج الشعراء اور لسان الطریقت
تصانیف
[ترمیم]- ارمغانِ بیدم
- مُحصف بیدم[1]
وفات
[ترمیم]1936ءحسین گنج لکھنؤ - بھارت میں وفات ہوئی وصیت کے مطابق انھیں دیوہ شریف لے جاکر شاہ اویس قبرستان میں دفن کیا گیا[2]
نمونہ کلام
[ترمیم]- نوٹ: بیخود کیے دیتے ہیں انداز حجابانہ ، آ دل میں تجھے ررکھ لوں اے جلوہء جانانہ۔ یہ مطلع کہاں سے لیا گیا ہے؟ یہ تو بیدم وارثی کا کلام نہیں ہے اور یہ شعر جی چاہتا ہے تحفے میں بھیجوں میں انھیں آنکھیں۔۔۔ درشن کا تو درشن ہو، نذرانے کا نذرانہ ۔ یہ شعر بھی دیوانِ بیدم وارثی میں موجود نہیں۔ ہاں البتہ فیس بک یا کہیں اور جگہوں پر کلام ایسے موجود ہے۔ لیکن اس کا حوالہ کوئی نہیں۔ یوں لگتا ہے یہاں اشعار بھرتی کیے گئے ہیں اگر اس کا کوئی حوالہ موجود ہو تو عنایت کیجیے وگرنہ درستی کی جائے۔اگرحوالہ دست یاب نہ ہو تو اس انتخاب کو ختم کر دیا جائے ۔ درخواست ہے کہ یہاں صرف اور صرف مستند معلومات مہیا کی جائیں۔ بغیر تحقیق کے یہاں اشاعت مناسب نہیں۔ جواب کا انتظار رہے گا۔
- یبخود کیے دیتے ہیں انداز حجابانہ
- آ دل میں تجھے رکھ لوں اے جلوہء جانانہ
- بس اتنا کرم کرنا اے چشمِ کریمانہ
- جب جان لبوں پر ہو تم سامنے آجانا
- دنیا میں مجھے تو نے گر اپنا بنایا ہے
- محشرمیں بھی کہہ دینا یہ ہے میرا دیوانہ
- جی چاہتا ہے تحفے میں بیھجوں میں انھیں آنکھیں
- درشن کا تو درشن ہو نزرانے کا نذرانہ
- پینے کو تو پی لوں گا پر عرض ذرا سی ہے
- اجمیر کا ساقی ہو بغداد کا میخانہ
- کیوں آنکھ ملائی تھی کیوں آگ لگائی تھی
- اب رُخ کو چھپا بیٹھے کر کہ مجھے دیوانہ
- ہر پھول میں بُو تیری، ہر شمع میں ضو تیری
- بلبل ہے ترا بلبل، پروانہ ترا پروانہ
- جس جاء نظر آتے ہو سجدے وہیں کرتا ہوں
- اس سے نہیں کچھ مطلب کعبہ ہو یا بُت خانہ
- میں ہوش و حواس اپنے اس بات پہ کھو بیٹھا
- ہنس کر جو کہا تُو نے آیا میرا دیوانہ
- بیدم میری قسمت میں سجدے ہیں اُسی در کہ
- چُھوٹا ہے نہ چُھوٹے گا سنگِ در جانانہ
- کیا لطف ہو محشر میں میں شکوے کیے جاؤں
- وہ ہنس کہ کہے جائیں دیوانہ ہے دیوانہ
- ساقی تیرے آتے ہی یہ جوش ہے مستی کا
- شیشے پہ گرا شیشہ پیمانے پہ پیمانہ
- معلوم نہیں بیدم میں کون ہوں اور کیا ہوں
- یوں اپنوں میں اپنا ہوں بیگانوں میں بیگانہ
مشہور کلام
[ترمیم]- عدم سے لائی ہے ہستی میں آرزوئے رسول
- نہ کرو جدا خدا را مجھے اپنے آستاں سے
- برق جمال یار نے رخت سکوں جلا دیا
- آئی نسیم کوئے محمد صل اللہ علیہ وسلم
- مرا دل اور مری جان مدینے والے
- کعبہ دل قبلہ جان طاق ابروئے علی
- تم جو چاہو تو مرے درد کا درماں ہو جائے
- کعبہ کا شوق ہے نہ صنم خانہ چاہیے
- کا ش مجھ پر ہی مجھے یار کا دھوکا ہو جائے
- ادا پر تری دل ہے آنے کے قابل
- کیا پوچھتے ہو گرمی بازار مصطفے ٰؐ
- خدا جانے کہاں سے جلوۂ جاناں کہاں تك ہے
- کاش مری جبین شوق سجدوں سے سرفراز ہو
- کون سا گھر ہے کہ اے جاں نہیں کا شانہ ترا
- ہے روز الست سے اپنی سدا وارث مجھ میں میں وارث میں
- کھینچی ہے تصّور میں تصویر ہم آغوشی
- سہارا موجوں کا لے لے کے بڑھ رہا ہوں میں
- نہ محراب حرم سمجھے نہ جانے طاقِ بتخانہ
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Bio-bibliography.com - Authors
- ↑ کلام بیدم،ام حیاء المصطفے،بہار الاسلام پبلیکیشنز لاہور