بیچلر آف آیور ویدا، میڈیسن اینڈ سرجری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

بیچلر آف آیور ویدا، میڈیسن اینڈ سرجری (بے اے ایم ایس) ہندوستانی طب میں پیشہ ورانہ سند ہے، یہ بھارت،[1] نیپال،[2] بنگلہ دیش[3] اور دیگر ایشیائی ممالک میں ہوتا ہے۔

یہ سند ساڑھے پانچ سال پڑھنے کے بعد ملتی ہے، ایک سال کی انٹرنشپ بھی شامل ہے۔ بے اے ایم ایس گریجویٹ رجسٹریشن ملنے کے بعد بھارت کی کچھ ریاستوں اور سری لنکا میں علاج کرنے کا اہل ہوتا ہے۔[4][5]

آیور وید کو طب کی مقبول رجحان والی برادری کاذب سائنس خیال کرتی ہیں[6] اور یہ طب متبادل کی بھی ایک قسم ہے۔[7][8]

بھارت میں[ترمیم]

بھارت میں 394 سے زائد طبی کالج بے اے ایم ایس کرواتے ہیں۔[1]

نصاب تعلیم پڑھنے پڑھانے میں یہ آیور ویدی مضامین شامل ہیں: رچنا شریر (تشریح الاعضا)، کِریہ شریر (فعلیات)، درویہ گنہ (دوا شناسی)، سوستھ وِرِت (انسدادی طب) اور یوگا، روگ ندان (امراضیات) اور وِکِرِتی وِگِیان (تشخیصی عملیات)، کایہ چِکِتسا (طبِ اندرونی)، کومار بِھرتیہ (طبِ اطفال)، پرسوتی تانتر (وضع حمل کا علم)، شلیہ تانتر (جراحت) اور شالاکیہ تانتر (عِلمِ امراض گوش) وغیرہ کے ساتھ ساتھ جدید طب سے علم تشریح، فعلیات، امراضیات، تشخیصی عملیات، طب کے بنیادی اصول، دوا شناسی، علم سموم، طب قانونی، علم امراض گوش، علم امراض نسواں و وضع حمل، عینیات اور جراحت کے بنیادی اصول۔[9] نصاب میں قدیم اور قرون وسطیٰ کے ادبیات عالیہ (بعض اوقات سنسکرت میں) بھی شامل ہوتے ہیں۔[10]

گریجویٹ درجے کی تعلیم میں سنجیدہ قسم کے نقائص دیکھے گئے ہیں۔[1]

جدید طب سے علاج کرنے کی اجازت[ترمیم]

بے اے ایم ایس کی سند یافتہ مہاراشٹر میں جدید طب سے علاج کر سکتے ہیں۔[11][12] ریاست کرناٹک کے دیہی علاقوں میں بے اے ایم ایس اطبا عمومی صحت کے مراکز میں ہنگامی طبی امداد کی صورت میں جدید طب سے علاج کرسکتے ہیں۔[13]

پیشہ ورانہ زندگی[ترمیم]

بے اے ایم ایس مکمل کرنے کے بعد، کوئی شخص کلینک کھول سکتا یا اسی فیلڈ کے کئی مضامین جیسے کہ پنچ کرم و بال روگ وغیرہ میں اعلی تعلیم (ایم ڈی اور ایم ایس)[14] یا پوسٹ گریجویٹ ڈپلومے کرسکتا ہے۔ ہسپتال میں کام کرنے کے مواقع بھی ملتے ہیں۔[15][16]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ Kishor Patwardhan، Sangeeta Gehlot، Girish Singh، H. C. S. Rathore (2011)۔ "The Ayurveda Education in India: How Well Are the Graduates Exposed to Basic Clinical Skills?"۔ Evidence-Based Complementary and Alternative Medicine۔ 2011: 197391۔ ISSN 1741-427X۔ PMC 3095267Freely accessible۔ PMID 19687194۔ doi:10.1093/ecam/nep113 
  2. "Ayurveda Campus Institute of Medicine"۔ www.iom.edu.np۔ 03 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2018 
  3. "Alternative Medical Care : WHO extends support for modernization" (PDF)۔ 24 اکتوبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2018 
  4. "Ayurvedic Medical Council - Sri Lanka"۔ www.ayurvedicmedicoun.gov.lk (بزبان انگریزی)۔ 12 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2018 
  5. "Central Council of Indian Medicine:: Ministry of Ayush, Govt. of India"۔ www.ccimindia.org۔ 04 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اکتوبر 2019 
  6. D Semple، R Smyth (2013)۔ Chapter 1: Psychomythology۔ Oxford Handbook of Psychiatry (3rd ایڈیشن)۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 20۔ ISBN 978-0-19-969388-7 
  7. Frederick M. Smith، Dagmar Wujastyk (2008)۔ "Introduction"۔ $1 میں Frederick M. Smith، Dagmar Wujastyk۔ Modern and Global Ayurveda: Pluralism and Paradigms۔ New York, NY: SUNY Press۔ صفحہ: 1–28۔ ISBN 9780791478165۔ OCLC 244771011 
  8. "A Closer Look at Ayurvedic Medicine"۔ Focus on Complementary and Alternative Medicine۔ Bethesda, Maryland: National Center for Complementary and Integrative Health (NCCIH). US National Institutes of Health (NIH)۔ 12 (4)۔ Fall 2005 – Winter 2006۔ 09 دسمبر 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اکتوبر 2019  "آرکائیو کاپی"۔ 09 دسمبر 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اکتوبر 2019 
  9. "Central Council of Indian Medicine:: Ministry of Ayush, Govt. of India"۔ www.ccimindia.org۔ 12 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2018 
  10. Maya Warrier (2008)۔ "Seekership, Spirituality and Self-Discovery: Ayurveda Trainees in Britain"۔ Asian Medicine (Leiden, Netherlands)۔ 4 (2): 423–451۔ ISSN 1573-420X۔ PMC 2898496Freely accessible۔ PMID 20617123۔ doi:10.1163/157342009X12526658783691 
  11. Prasad Kulkarni, Times of India, Pune editioeditiony 2012 Maharashtra: Ayurvedadoctors to go on strike on July 10 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ articles.timesofindia.indiatimes.com (Error: unknown archive URL) (Accessed on 11 July 2012)
  12. "Now, unani, ayurveda practitioners can prescribe allopathy medicines, perform surgeries"۔ The Indian Express۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2018 
  13. Afshan Yasmeen (2017-01-06)۔ "Karnataka Ayuh doctors can now prescribe allopathic drugs during emergencies"۔ The Hindu (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2018 
  14. Sandeep Shah۔ "Regular Courses available in Ayurveda" (PDF)۔ Ministry of AYUSH۔ 12 جولا‎ئی 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اکتوبر 2019 
  15. Urmila A. Pitkar (2010)۔ "Career options after Bachelor of Ayurvedic Medicine and Surgery"۔ International Journal of Ayurveda Research۔ 1 (3): 192–194۔ ISSN 0974-7788۔ PMC 2996581Freely accessible۔ PMID 21170215۔ doi:10.4103/0974-7788.72495 
  16. Times news network, Shibu Thimas, Mumbai, 10 July 2012 BAMS doctor can apply for post of health supervisor: HC آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ articles.timesofindia.indiatimes.com (Error: unknown archive URL) (Accessed on 11 July 2012)