تبادلۂ خیال:اردو نظم

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

منصف ہاشمی کی چند نثری نظمیں[ترمیم]

نثری نظم[ترمیم]

جب بھی عشق والوں کا ذکر کرتا ہوں۔۔۔!


سرخ سبز پرندوں کے ساتھ۔۔۔!


اک سیاہ عمامہ باندھے علمدار بھی آتا ہے۔


آہووان دشت میں چراغ روشن کرتے ہوئے۔۔۔!


بھیگی آنکھوں کے خواب کی گرھیں کھول کر دکھاتا ہے۔


محبتوں،چاہتوں کی پوٹلی سے زعفرانی پتیاں دکھاتے ہوئے۔۔۔!


دست حنائی کے لمس سے۔۔۔!


حنوط دھڑکنوں کو جگاتے ہوئے۔۔۔!


گل مریم کا زخمی سر دکھاتا ہے۔۔۔بہت رلاتا ہے۔

منصف ہاشمی۔

نثری نظم[ترمیم]

جو آباد حویلیوں کو چھوڑ کر۔۔۔!

سرخ صحرا میں سبز کہف کی عبادت کر رہے ہیں۔

اے ہوا۔۔۔!

سامرہ ، قم اور رے کی وادیوں میں پھیلی ۔۔۔۔!

پھولوں اور خوشبوؤں کی رازداں ہوا۔۔۔!

وہ تمہیں ملیں۔۔۔تو انھیں کہنا۔۔۔!

بہار آئی ہوئی ہے۔

صبح و شام اداسیوں میں گذر جاتے ہیں۔

تمہیں سبز موسم کے رازداں۔۔۔کارواں۔۔۔سارباں۔۔۔!

بہت یاد کرتے رہتے ہیں۔

آنکھوں سے حروف مقطعات بہاتے رہتے ہیں۔

(شاعر: منصف ہاشمی)



نثری نظم[ترمیم]

شدت غم میں آنکھیں سرخ رہتی ہیں۔

سوسن نسترن شاخوں پر نازل ہوتے ہوئے۔۔۔!

ہواؤں کو آباد خانۂ خواہشات کا پتہ دیتی رہتیں ہیں۔

جو محبوب کی یاد میں روتا رہے۔

صادقین محبت کے ہاتھ چومتا رہے۔

وہ کبھی سبز درختوں کو۔۔۔!

فاختاؤں کے گھونسلے کبھی جلاتا نہیں۔

کوہ بلقان۔۔۔کوہ سینا اور نجد کی وادیوں میں۔۔۔! خانۂ بدوشوں کی طرح پھرتا رہتا ہے۔

عزازیل کی طرح نوری فرغل اتارتا نہیں۔

کسی کا سینہ چیرتا نہیں۔۔۔جگر کبھی کھاتا نہیں۔(منصف ہاشمی)