تبادلۂ خیال:راگ

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

old article[ترمیم]

راگ دراصل آواز اور خاموشی کا وہ نشاط انگیز اور پیچیدہ تاثر ہے جس میں کسی بھی انسانی کیفیت کا اظہار ہو،قدرت کی عجیب حکمت ہے کہ انسانی گلا سرگم کے اصولوں پر ترتیب پزیر ہوا اور بلاشبہ یہ ایک معجزاتی حقیقت ہے چنانچہ جب ہم الفاظ کو ایک خاص ترتیب سے باہر نکالتے ہیں تو یہ ترنم کہلاتا ہے اور ہر ترنم ایک مخصوص راگ میں واقع ہوتا ہے چاہے وہ الفاظ حمد ، نعت یا پھر رومانیت پر مبنی اشعار کے ہوں [1] موسیقی کا تعلق چونکہ قوتِ سماعت سے ہے اس لیے کچھ راگ اپنے اندر خوشی اور سرشاری جبکہ کچھ حسرت اور اُداسی کا تاثر لیے ہوتے ہیں چنانچہ جو راگ عموماً اُداسی کی کیفیت پیدا کرتے ہیں مغربی موسیقی میں اُنہیں مائنر سکیل(minor scale) کے نام سے پکارا جاتا ہے اور جو راگ خوشی اور مستی کا تاثر پیدا کرتے ہیں اُنہیں میجر سکیل (major scale)کہا جاتا ہے ہماری ہندوستانی موسیقی کا ٹھاٹھ آساوری مغربی موسیقی میں مائنر سکیل جبکہ ٹھاٹھ بلاول میجر سکیل بنتا ہے، بالکل سادہ الفاظ میں سُروں سے مختلف کیفیات پیدا کرنے کا نام راگ ہے جیسے راگ بھیروں سنجیدہ اور مراقباتی کیفیت پیدا کر دیتا ہے اس کے برعکس راگ پہاڑی ہلکی پھلکی اور نٹ کھٹ کیفیت پیدا کرتا ہے، راگ کے ضمن میں ہماری ہندوستانی اور جنوبی ہند کی کرناٹک موسیقی میں تذکیر و تانیث کی تعیین میری سمجھ سے ہمیشہ بالاتر رہی اساتذہ نے راگوں کی اس جنسی تشکیل کو من و عن قبول کیا اور شاید اِس کی وجہ اساتذہ کے نزدیک تقلید کے علاوہ کچھ ہو مگر میرے نزدیک یہ تقلیدِ محض ہی ہے ورنہ یہ غیر منطقی تفریق فی نفسہٖ کوئی معنی نہیں رکھتی، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بعض راگ اپنے اندر نسوانی دلکشی رکھتے ہیں جیسے راگ پیلو اور بھوپالی بعینہٖ بعض راگوں میں مردانہ وجاہت نکھر کر سامنے آ جاتی ہے جیسے راگ بھیروں اور مالکونس مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ راگوں کو مذکر اور مؤنث کی تعیین میں جکڑ لیا جائے، البتہ راگوں کے اوقات کے متعلق میرا یہ ماننا ہے کہ انسانی گلا چونکہ اُتار چڑھاؤ ہی کے سبب موسیقی پیدا کرتا ہے اِس لیے راگوں کے اوقات کا تعیّن قدرے معقول ہے جیسا کہ صبح سویرے انسانی گلا عموماً بھاری اور خشک ہوتا ہے اِس لیے یہ وقت راگ بھیروں کے لیے بالکل موزوں ہے اِسی طرح شام کے اوقات میں انسانی گلا حرکت و سکون سے گذر کر نرم ہو جاتا ہے تو یہ وقت راگ ایمن کلیان کے لیے مناسب ہے،ہمارے ہاں سُر گمک، مُرکی، مِینڈ، کَنڑ اور کھٹکوں سے پیش کیے جاتے ہیں اور اِنہی صوتی حرکات کے سبب راگ وقوع پزیر ہوتی ہے اِس کے برعکس اگر سُروں کو اِن مخصوص قسم کی حرکات سے نہ پیش کیا جائے تو پھر ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے جسے مغربی موسیقی میں ہارمنی کہا جاتا ہے۔

نعمان نیئر کلاچوی (2020). صراطِ دانش. مرشد پبلیکیشنز کلاچی. صفحہ 161. ISBN 9789692228008.

- _ نور جی __☺_ 12:35، 21 جنوری 2023ء (م ع و)