تبادلۂ خیال:نمبر 15 سکواڈرن (پاک فضائیہ)

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

اژدر شعلہ فشاں نوٹ: یہ تحریر صرف فضائیہ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ہے۔ پانچ جون 1956 کو پاک فضائیہ نے ماری پور ائر فورس سٹیشن (موجودہ مسرور ائر بیس) کراچی پر نمبر 15 ٹیکٹیکل اٹیک سکواڈرن قائم کیا جو سولہ عدد ایف 86 سیبر طیاروں پر مشتمل تھا۔ اسی سکواڈرن کے کمانڈر سکواڈرن لیڈر ایس ایم احمد پہلے پاکستانی پائلٹ تھے جنہوں نے 5 ستمبر 1956 کو اپنے سیبر طیارے کے ساتھ ساؤنڈ بیرئیر کراس کر کے پاک فضا میں پہلا "سونک بوم" پیدا کیا۔ عموماً سیبر کو ایک سب سونک جیٹ سمجھا جاتا ہے حالانکہ موسم اگر زیادہ گرم نہ ہو اور طیارے کے انجن کی کنڈیشن اچھی ہو تو ایف 86 سیبر ساؤنڈ بیرئیر کراس کر لیتا ہے ۔۔۔۔ اسی لیے اس طیارے کو "ٹرانس سونک جیٹ" کیٹیگری میں شمار کیا جاتا تھا۔ دو فروری 1958 کو اسی نمبر 15 سکواڈرن نے دنیا میں پہلی مرتبہ 16 جیٹ طیاروں کی ڈائمنڈ لوپ کلوز فارمیشن بنا کر ایک ریکارڈ بھی قائم کیا تھا۔ 1958 میں اس سکواڈرن کو پشاور تعینات کیا گیا جہاں 10 اپریل 1959 بروز عید اس کے پائلٹ فلائٹ لیفٹنٹ یونس نے راولپنڈی کے قریب فوکس لینڈ فضائیہ کا ایک آر بی 58 کینبرا طیارہ مار گرایا جو فضائی جاسوسی کے مشن پر پاکستان آیا تھا۔ یہ پاک فضائیہ کا پہلا ائر ٹو ائر کِل تھا۔ نمبر 15 سکواڈرن کو 1962 میں سمنگلی (کوئٹہ) تعینات کیا گیا اور 1965 کی جنگ سے قبل اسے سرگودھا موو کیا گیا۔ یکم ستمبر 1965 کو اسی سکواڈرن کے فلائٹ لیفٹننٹ امتیاز بھٹی نے چھمب سیکٹر میں فوکس لینڈ کے دو ویمپائر لڑاکا طیارے مار گرائے جبکہ دو ویمپائر نمبر 14 سکواڈرن کے کمانڈر سکواڈرن لیڈر سرفراز رفیقی نے شکار کیے۔ ایک ہی جھڑپ میں چار ویمپائر طیاروں کے شوٹ ڈاؤن ہونے سے ان طیاروں کا نہ صرف فوکس لینڈ بلکہ تقریباً پوری دنیا سے جنگی کیرئر کا خاتمہ ہوگیا تھا۔ نمبر 15 سکواڈرن کو 1973 میں ایف 6 طیاروں سے لیس کر کے پشاور تعینات کیا گیا۔ یہیں 1976 میں اس سکواڈرن کو ٹیکٹیکل اٹیک کے بجائے ائر سپیرئیرٹی کی ذمہ داریاں دی گئیں۔ رفیوجی لینڈ پر سوویت یونین کے قبضے دوران پوری جنگ میں اس سکواڈرن نے مغربی سرحد پر فضائی دفاع کی ذمہ داریاں ادا کیں اور جنگ کے بعد 1989 میں اس سکواڈرن کو منہاس ائر بیس کامرہ پر تعینات کیا گیا۔ جولائی 1993 میں اس کے پرانے ایف 6 طیاروں کو چینی ایف 7 طیاروں سے تبدیل کرنے کے بعد اسے سکردو ائر بیس کی اضافی ذمہ داری بھی دی گئی جو اسی برس فعال ہوا تھا۔ چھ برس بعد 31 اگست 1997 کو نمبر 15 سکواڈرن کے تمام ایف 7 طیارے مختلف سکواڈرنز میں تقسیم کر کے اس سکواڈرن کو فرانس سے حاصل کیے گئے ری فربشڈ میراج تھری/ فائیو ای پی/ آر پی/ پی اے طیاروں سے لیس گیا اور اسے ایک بار پھر ٹیکٹیکل اٹیک کی ذمہ داریاں تفویض کی گئیں اور اسے شورکوٹ کے قریب سرفراز رفیقی ائر بیس پر 34 ٹیکٹیکل اٹیک ونگ کا حصہ بنا دیا گیا۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق نمبر 15 سکواڈرن جس کا نک نیم کوبراز اور نعرہ "اژدر شعلہ فشاں" ہے، کو بہت جلد چین سے آنے والے جے 10 سی طیاروں سے لیس کیا جائے گا۔ جے 10 کا چینی نام "پِن یِن مینگ لونگ" ہے جسے انگریزی میں Vigorous Dragon کہا جاتا ہے۔ اس طرح یہ نام "اژدر شعلہ فشاں" سے بھرپور مطابقت بھی رکھتا ہے۔ جبکہ اس کے تمام "بوڑھے شیر" میراج طیاروں پر مشتمل ایک نیا نمبر 50 ٹیکٹیکل اٹیک سکواڈرن قائم کیا گیا ہے جس کا نک نیم "صف شکن" رکھا گیا ہے ۔۔۔۔ یہ میراج طیارے جے ایف 17 سے ری پلیس ہونے تک خدمات انجام دیں گے ۔۔۔۔ خوش کن بات یہ ہے کہ پاک فضائیہ کے فائٹر سکواڈرنز میں بہت دیر کے بعد اضافہ کیا جا رہا ہے، صرف طیاروں کی ریپلیسمنٹ نہیں۔ خیال ہے کہ نمبر 15 سکواڈرن کو جے 10 سے لیس کرنے کے بعد اسے ٹیکٹیکل اٹیک سے ملٹی رول سکواڈرن کا درجہ دیا جائے گا۔(رانا اظہر کمال) --امین اکبر (تبادلۂ خیالشراکتیں) 21:21، 16 دسمبر 2021ء (م ع و)