تبادلۂ خیال:وفات مسیح پر اسلامی نقطہ نظر

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

وفات مسیح پر اسلامی نقطہ نظر[ترمیم]

یہاں موجود گفتگو صفحہ تبادلۂ خیال صارف:Obaid Raza#وفات مسیح پر اسلامی نقطہ نظر سے منتقل کی گئی ہے۔: --Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 03:53, 13 اپریل 2015 (م ع و)

السلام علیکم عبید بھائی! مضمون وفات مسیح پر اسلامی نقطہ نظر میں اس جملے پر نظر پڑی: مگر چند علماء ان آیات سے ایک دوسرا معنی اخذ کرتے ہیں کہ مسیح کی وفات ہوئی اور اس کے بعد وہ زندہ کیے گئے اور آسمان پر اٹھا لیے گئے

اسلئے سوچا آپ سے اس بارے میں تھوڑی بات چیت کرلوں یوں میرے علم میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔قرآن میں سورہ نساء آیت 157 میں اللہ تعالی کا فرمان ہے

اور ان کے اس کہنے پر کہ ہم نے مسیح عیسیٰ مریم کے بیٹے کو قتل کیا جو الله کا رسول تھا حالانکہ انہوں نے نہ اسے قتل کیا اور نہ سولی پر چڑھایا لیکن ان کو اشتباہ ہو گیا اورجن لوگوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا ہے وہ بھی دراصل شک میں مبتلا ہیں ان کے پا س بھی اس معاملہ میں کوئی یقین نہیں ہے محض گمان ہی کی پیروی ہے انہوں نے یقیناً مسیح کو قتل نہیں کیا اور نہ ہی صلیب پر چڑھایا ، بلکہ اسے الله نے اپنی طرف اٹھا لیا اور الله زبردست حکمت والا ہے

تو میرا خیال یہ ہے کہ قرآن کے اس آیت نے واضح کردیا ہے کہ قرآن کے مطابق عیسٰی علیہ السلام کو نہ تو کسی نے قتل کیا اور نہ ہی صلیب پر چڑھایا ، تو بھلا کیسے چند علماء اس واضح آیت کا کوئی اور معنی اخذ کرسکتے ہیں کہ عیسٰی علیہ السلام وفات کے بعد زندہ کئے گئے؟--فائل:Animalibrí.gifعثمان 20:14, 10 اپریل 2015 (م ع و)

صارف:عثمان خان شاہ

علماء کا اس بارے اختلاف ایک نوعیت کا نہیں مختلف وجوہات ہیں۔
  • ایک دو معروف شخصیات کا کہنا ہے کہ یہاں جو لفظ آیا ہے وہ حقیقی معنوں میں نہیں مجازی معنوں میں ہے۔ یعنی وفات کا لفظ جو ہے۔
  • قادیانیوں کے مسیح کو مصلوب کیے جانے کے اقرار اور اس کو دلیل بنانے کی وجہ سے مسلمان علماء نے اس بات پر کمر کس لی کہ ہر صورت حضرت عیسیٰ کی حیات ہی ثابت کرنی ہے، جس وجہ سے اب یہ مسئلہ حق و باطل کا بن چکا ہے (بنا لیا گيا ہے)۔
  • ورنہ صحابہ و تابعین تک کے اقوال مل جاتے ہیں کہ ان میں سے بھی کچھ لوگ حضرت عیسیٰ کی جسمانی وفات کے قائل تھے۔ جیسے عبداللہ ابن عباس ہیں،
  • مگر یاد رئے یہ تمام لوگ حضرت عیسیٰ کو صلیبی موت کے قائل نہیں، بلکہ غیر صلیبی موت جو بعد میں واقع ہوئی، جیسے باقی انبیاء کی وفات کا عقیدہ ہے ایسے ہی۔
  • اس پر دلیل قرآن سے بھی لی جاتی ہے حدیث سے بھی اور صحابہ کے عمل سے بھی۔
  • حیسے قرآن میں ( سورۃ آل عمران کی آیت نمبر ۱۴۵) ہے کہ ما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل (مفہوم) یعنی محمد ؐ صرف ایک رسول ہیں۔ اور ان سے پہلے سب رسول فوت ہوچکے ہیں ۔۔ (اس سے خضر، الیاس و عیسی{ا}} علیہ السلام کی وفات پر دلیل مانی جاتی ہے، بعض کے نزدیک)، یہی دلیل وفات محمدی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر ابو بکر صدیق نے بھی دی تھی صحابہ کو۔
  • اسی طرح ایک حدیث (مفہوم) کہ آج کو جو بھی جاندار زمین پر زندہ ہے وہ سو سال بعد نہیں رئے گا۔

مگر اس میں زمین کا لفظ ہے، آسمان کا نہیں، مگر تب بھی اس سے لوگ (غیر مقلد حضرات خاص کر اس کی بنیاد پر) حضرت خضر کی وفات پر استدلال کرتے ہیں۔

  • حضرت عیسیٰ بن مریم ایک سو بیس سال زندہ رہے ۔ (کنزالعمال جلد6 صفحہ 120 از علاؤالدین علی المتقی)
  • اگر حضرت موسیٰ اور عیسیٰ زندہ ہوتے تو انہیں میری پیروی کے بغیرچارہ نہ ہوتا ۔ (الیواقیت والجواہر صفحہ ۲۲ از علامہ عبدالوہاب شعرانی مطبع ازہریہ مصر ، مطبع سوم ، ۱۳۲۱ھ)
  • ایک اور روایت میں ہے ۔ اگرحضرت عیسیٰ زندہ ہوتے تو انہیں میری پیروی کے بغیر چارہ نہ ہوتا۔(شرح فقہ اکبر مصری صفحہ ۱۱۲ از حضرت امام علی القاری مطبوعہ ۱۳۷۵ھ)
  • نقش آزاد، 102 صفحہ میںمولانا آزاد کا خط ہے جس میں وہ وفات مسیح کا اقرار کرتے ہیں۔

مگر میں ذاتی طور پر حیات مسیح کا قائل ہوں، نا کہ وفات کا. یہ اور اس جیسی ديگر روایات و اقوال کو بنیاد بنا کر وفات مسیح کا عقیدہ قادیانیت میں لازم ہے۔ مسلمانوں میں یہ ایک فرعی مسئلہ ہے، انکار یا اقرار وفات سے کسی کو کافر یا گمراہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔[1] مگر ہمیشہ ہی اکثریت حیات مسیح کی قائل تھی اور آج بھی یہی صورت حال ہے۔ بہرحال مضمون میں اضافہ کرنے پر مزید تفصیل بھی آپ کی نظر میں آ جائے گی--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 03:53, 13 اپریل 2015 (م ع و)

  1. الجرازالدیانی علی المرتد القادیانی میں احمد رضا خان بریلوی