تبادلۂ خیال:پھوٹی کوڑی

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مزید معلومات[ترمیم]

پھوٹی کوڑی مغل دور حکومت کی ایک کرنسی تھی جس کی قدر سب سے کم تھی۔ 3 پھوٹی کوڑیوں سے ایک کوڑی بنتی تھی اور 10 کوڑیوں سے ایک دمڑی۔ علاوہ ازیں اردو زبان کے روزمرہ میں "پھوٹی کوڑی" کو محاورتاً محتاجی کی علامت کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے مثلاً میرے پاس پھوڑی کوڑی تک نہیں بچی۔ دنیا کا پُرانا ترین سکہ یہی ’’پھوٹی کوڑی ‘‘ہے۔یہ پھوٹی کوڑی ’’کوڑی‘‘ یا پھٹا ہوا گھونگھا ہے۔ جسے کوڑی گھونگھے کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس کا استعمال دنیا میں کوئی پانچ ہزار (5000) سال قبل وادیٔ سندھ کی قدیم تہذیب میں بطور کرنسی عام تھا۔ ’’پھوٹی ‘‘ کا نام اسے اس لئے دیا گیا کیونکہ اس کی ایک طرف پھٹی ہوئی ہوتی ہے۔ اس لیے کوڑی کا گھونگا ’’پھوٹی کوڑی‘‘ کہلایا۔ قدرتی طور پر گھونگھوں کی پیدا وار محدود تھی۔ اس کی کمیابی سے یہ مطلب لیا گیا کہ اس کی کوئی قدر / ویلیو ہے۔ تین پھوٹی کوڑیوں کے گھونگھے ایک پوری کوڑی کے برابر تھے۔ جو ایک چھوٹا سا سمندری گھونگھا تھا۔ لیکن ان دونوں کی کوئی آخری حیثیت / ویلیو تھی۔ وہ ’’روپا‘‘تھی۔ جسے بعد میں ’’روپیہ‘‘ کہاجانے لگا۔۔ ایک’’روپیہ ‘‘5,275’‘پھوٹی کوڑیوں‘‘ کے برابر تھا۔ ان کے درمیان دس مختلف سکے تھے۔جنہیں ’’کوڑی‘‘، دمڑی‘‘، ’’پائی‘‘، ’’دھیلا‘‘، ’’پیسہ‘‘، ’ٹکہ‘‘، ’’آنہ‘‘، ’’دونی‘‘، ’’چونی‘‘، ’’اٹھنی‘‘ اور پھر کہیں جا کر ’’روپیہ‘‘ بنتا تھا۔ ‎طور کرنسی ان کی قیمت یہ تھی- 3 پھوٹی کوڑی= 1کوڑی 10کوڑی = 1 دمڑی

02دمڑى = 1.5پائى.

1,5پائى = 1 دھیلا. 02دهيلا = 1 پيسہ .

@ 6.25پيسه   =  1 آنہ .

16 آنه = 1 روپيئہ --امین اکبر (تبادلۂ خیالشراکتیں) 14:56، 19 اکتوبر 2020ء (م ع و)