تبادلۂ خیال صارف:39.45.191.236

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

انسان کی فطرت[ترمیم]

انسان کو اللہ تعالیٰ نے اپنا خلیفہ بنا کر روئے زمین پر اتارا فقط اس لئے کہ انسان،انسان کی خدمت کر کے دنیا میں سرخرو ہو،اللہ کی عبادت کے ساتھ ساتھ انسانیت کی خدمت کرنا اس کے اولین فرائض میں شامل کر دیا گیا تھا تاکہ دنیا امن و امان کا گہوارہ رہے اور شیطان کو کسی قسم کی بد نظمی و بد انتظامی پیدا کرنے کی جرأت نہ ہو۔دنیا میں آ کر انسان اپنی اصل راہ سے ہٹ گیا اور جو اصول وضوابط اور قواعد و قوانین اللہ نے انسان کے وضع کئے تھے وہ انہیں اپنانے سے قاصر رہا۔حقیقت کے برعکس اس نے دوسرا راستہ اختیار کر کے گم راہی کو اپنا لیا۔ آج روئے زمین پر جو بھی فتنہ وفساد برپا ہے یہ انسانوں کا اپنی اصل راہ سے ہٹ کر گمراہی میں مبتلا ہونے کا سبب ہے۔ انسان خواہ کسی بھی دین مذہب یا قبیلے سے تعلق رکھتا ہو انسانیت مقدم رہے گی،وہ انسان پہلے ہے اور باقی چیزیں بعد میں ہیں۔تمام مذاہب میں اسلام کو فوقیت حاصل ہے محض اس لئے کہ انسانیت کی خدمت کا جتنا درس اسلام نے دیا اور کسی مذہب میں اس کا عشر عشیر بھی نہیں۔یہی وجہ ہے کہ دیگر مذاہب اسلام سے ٹکر لیتے ہیں۔ اس کا سب سے بڑا حوالہ ہندو مت کے حوالے سے آپ کے گوش گزار کرنا چاہوں گا کہ اس میں نچلی اور کم ذات ہندوؤں کو اونچی اور اعلیٰ ذات کے ہندو کسی کتے اور بندر سے بھی کم تر جانتے ہیں۔وہ ان کے برتنوں میں کھانا پینا تک نہیں کرتے بلکہ اگر کوئی کم ذات ہندو کسی اعلیٰ ذات کے ہندو کے گھر گھس جائے تو اس کی لاش ہی وہاں سے واپس نکلتی ہے۔اسلام نے انسانیت کو ہر عمل سے مقدم اور اعلیٰ رکھا ہے، انسان کو اللہ تعالیٰ نے اپنی فطرت پر پیدا کیا ہے اب یہ انسان کے لئے امتحان ہے کہ وہ اللہ کی عطا کردہ فطرت کو کیسے سنبھال کر رکھتا ہے کیونکہ یہ انسان کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت بڑا انعام ہے۔۔۔۔۔۔غلام زادہ نعمان صابری اللہ تعالیٰ نے انسان کو قبیلوں کی صورت میں پیدا کیا ہے محض اس خاطر کہ ان کی پہچان میں آسانی رہے،ماحول انسان کی تعلیم و تربیت پر اثرانداز ہو کر اسے اچھی اور بری راہ پر گامزن کرتا ہے،اچھا ماحول اچھی راہ دکھائے گا برا ماحول بری راہ دکھائے گا اس لئے ہمیشہ کوشش کرنی چاہئے کہ اچھی صحبت نصیب ہو کیونکہ زیادہ تعلیم حاصل کرنے سے بہتر ہے کہ تھوڑا ادب سیکھ لیا جائے۔ غلام زادہ نعمان صابری

انسان کیوں خسارے میں ہے؟[ترمیم]

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ انسان خسارے میں ہے۔ "ان الانسان لفی خسر"کیوں؟ اپنے معزز قارئین سے تبادلہ خیال کرنا چاہتا ہوں اگر کسی کو اس پر کوئی اعتراض ہو تو وہ کھل کر تبادلہ خیال کر سکتا ہے اس کے لئے کسی قسم کی کوئی قدغن نہیں،اس کا تبادلہ خیال ہمارے علم میں اضافے کا باعث بنے گا۔ ہم اگر اپنی عقل کے مطابق بات کریں تو انسان کے خسارے کی سب سے بڑی وجہ ناشکری ہے اللہ تعالیٰ نے انسان کو کتنی اعلیٰ و ارفع نعمتوں سے نوازا ہے مگر یہ کسی ایک کا بھی تہہ دل سے شکرادا نہیں کرتا۔۔۔۔۔۔غلام زادہ نعمان صابری