تبادلۂ خیال صارف:Md Fajlulkarim Alqasmi

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مدارس اسلامیہ کی خدمات اور مروجہ تبلیغی جماعت کا کام[ترمیم]

مدارس اسلامیہ کی خدمات اور مروجہ تبلیغی جماعت کا کام

دین میں اصل چیز ایک تو علم حاصل کرنا، علم پر عمل کرنا اور دوسروں تک پہنچانا، اور یہ تینوں کام ضروری ہیں؛ اب ان کاموں کے لئے وجوبی طور پر کوئی طریقہ ثابت نہیں ہے لیکن کچھ طریقے رائج ہوئے ہیں جن میں ان کاموں کو انجام دیا جاتا ہے ان میں حصہ لینے سے کچھ ذمہ داریاں پوری ہوگی، ،،،، خانقاہ میں خاص طور پر معلومات پر عمل اور تزکیہ نفس پر زور دیا جاتا ہے اور خانقاہ میں علم بھی تھوڑا بہت شیخ سے ملتا ہے، ،،،، مدارس اسلامیہ میں خاص طور پر حصول علم پر زور دیا جاتا ہے؛ اور عمل تو سب کو لازم ہے کیونکہ حصول علم میں اس بات کا بھی علم حاصل کرتے ہیں کہ علم پر عمل کرنا اور اور اسکی تبلیغ کرنا ضروری ہے، اور جو اساتذہ پڑھاتے ہیں وہ تعلیم وتعلم کے ساتھ ساتھ فریضہ تبلیغ بھی انجام دیتے ہیں کیونکہ انکا پڑھانا ہی دوسروں تک پہنچانا ہے اور وہ بھی قرآن اور حدیث کوئی معمولی بات نہیں بہت ہی فضیلت کے حامل ہے ،،،،،، اب جو عوام الناس جنکے پاس نہ تو علم ہے اور نہ عمل اور وہ نہ مدرسے میں آئے ہیں اور نہ خانقاہ میں آئے ہیں اور نہ انکا کسے عالم کے ساتھ کوئی تعلق ہے انکو یہ بتانا کہ تم مدرسے میں جاو کسی عالم کے ساتھ تعلق قائم کرو، دینی معلومات حاصل کرو اس پر عمل کرو ، اپنے بیٹے کو عالم بناو دیندار بناو یہ بھی تو چاہئیے اب اس کام کو انجام دینے کے لئے اور دین سے غافل لوگوں کو دین کے ساتھ وابستہ کرنے کے لئے یہ ایک کام کا رواج پڑا جو مروجہ تبلیغی جماعت ہے اب اس کام کو انجام کون دیگا؟ جو گھر سے نکل کر آئے تین دن وغیرہ کے لئے اسکو دین کی بات کون بتائے گا؟ عوام بتائے گا تو غلطی کرے گا تو اس بتانے والے عوام کو تو کوئی عالم دین ہی کو بتانا پڑے گا کہ انکو یہ بتاو یہ بتاو ورنہ تو یہ دوسرے کو غلط بتائے گا پھر وہ دوسرا اس بات کو تیسرے سے بتائے گا، تو اب اس کام کو انجام دینے والے کے ساتھ کوئی عالم دین ہونگے تو اس کام کو صحیح طور پر انجام دیا جائے گا، ،،،،، اور سب کو معلوم ہے کہ اس کام کی بدولت بہت سے لوگ دیندار ہو گئے ہیں جو دین سے غافل تھے، ایسا بھی ہوا کہ ایک صاحب اس کام میں لگے تو کچھ دینی بیداری پیدا ہوا اور اور اپنے بیٹے کو انگریزی اسکول سے لا کر مدرسہ میں دیا اب وہ ایک مدرسے کا شیخ الحدیث صاحب ہے، ظاہر سی بات ہے کہ مدرسہ میں وہ بچہ آئیگا جسکے اندر دینی تڑپ ہوگا یا اسکے گارجنٹ کے اندر دینی بیداری ہوگی اب ایک بچہ جسکو دین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ اسکے ابو چچا کے اندر دینداری ہے اب وہ بچہ کیسے عالم دین بننے کی خواہش کریگا اسکو کون بتائے گا؟ کہ تم عالم دین بنو ہاں اس کام کے ذمہ داروں نے کچھ اصول مرتب کیا جو ہمارے سمجھ میں نہیں آتی کہ

عالم دین کو ایک سال لگانا پڑے گا یہ سال کا قید کہاں سے؟ اسی طرح کچھ لوگ اس کام میں لگ کر اپنے کو اس آدمی سے اچھے سمجھنے لگے جو مدرسے میں باقاعدہ نو دس سال لگا کر قرآن اور حدیث کی تعلیم حاصل کی اور اب طلباء کو اسکی تعلیم دے رہے ہیں، ،،، اسی طرح بعض عوام لوگ اب فتوے بھی دینے لگ جاتے ہیں وغیرہ وغیرہ ہاں یہ افسوس کی بات ہے لیکن ہر آدمی برابر نہیں ہے سارے ایسے نہیں ہیں جو ایسے ہیں انکا یہ عمل اور حرکت قابل تردید ہے اس سے قطع نظر یہ کام امت مسلمہ کے لئے بہت ہی فائدہ ہے، کوئی آدمی اگر مدرسہ سے علم دین کو حاصل کیا اور اب دوسروں کو بھی یہی تعلیم دے رہے ہے تو بہت ہی قابل مبارکباد ہے، اگر ساتھ میں کچھ وقت خانقاہ میں بھی ساتھ دے تو اور قابل مبارکباد ہے اسکے ساتھ بھی فارغ وقت میں مروجہ تبلیغی کام میں بھی حصہ لے تو سنے پے سہاگہ ہے ،،،،،، خلاصہ مدرسہ میں پڑھنا پڑھانا بہت ہی باعث فضیلت ہے، خانقاہی نظام بھی صحیح طریقے پر ہو باعث فضیلت ہے، مروجہ تبلیغی جماعت کا کام بھی بنیادی اصول جو تھے اس کے ساتھ بہت ہی فائدہ مند ہے، ،،، اگر کوئی ان تینوں کام میں یا کسی ایک میں کماحقہ لگے رہے تو بہت بہت قابل تحسین ہے- محمد فضل الكريم Fajlulkarim1211@gmail.com Md Fajlulkarim Alqasmi (تبادلۂ خیالشراکتیں) 22:48، 11 جون 2018ء (م ع و)

تبلیغی جماعت[ترمیم]

مرکزی مینیو کھولیں ویکیپیڈیاβ تلاش میرے اطلاع نامے دکھائیں تبدیلیاں اگلی ترمیم ← تبادلۂ خیال صارف:Md Fajlulkarim Alqasmi 6,380 بائٹ کا اضافہ، 6 مہینے پہلے ←‏مدارس اسلامیہ کی خدمات اور مروجہ تبلیغی جماعت کا کام: نیا قطعہ

بہت خوب

Md Fajlulkarim Alqasmi (تبادلۂ خیالشراکتیں) 16:27، 16 فروری 2019ء (م ع و)

مدارس اسلامیہ کی خدمات اور مروجہ تبلیغی جماعت کا کام[ترمیم]

مدارس اسلامیہ کی خدمات اور مروجہ تبلیغی جماعت کا کام

دین میں اصل چیز ایک تو علم حاصل کرنا، علم پر عمل کرنا اور دوسروں تک پہنچانا، اور یہ تینوں کام ضروری ہیں؛ اب ان کاموں کے لئے وجوبی طور پر کوئی طریقہ ثابت نہیں ہے لیکن کچھ طریقے رائج ہوئے ہیں جن میں ان کاموں کو انجام دیا جاتا ہے ان میں حصہ لینے سے کچھ ذمہ داریاں پوری ہوگی، ،،،، خانقاہ میں خاص طور پر معلومات پر عمل اور تزکیہ نفس پر زور دیا جاتا ہے اور خانقاہ میں علم بھی تھوڑا بہت شیخ سے ملتا ہے، ،،،، مدارس اسلامیہ میں خاص طور پر حصول علم پر زور دیا جاتا ہے؛ اور عمل تو سب کو لازم ہے کیونکہ حصول علم میں اس بات کا بھی علم حاصل کرتے ہیں کہ علم پر عمل کرنا اور اور اسکی تبلیغ کرنا ضروری ہے، اور جو اساتذہ پڑھاتے ہیں وہ تعلیم وتعلم کے ساتھ ساتھ فریضہ تبلیغ بھی انجام دیتے ہیں کیونکہ انکا پڑھانا ہی دوسروں تک پہنچانا ہے اور وہ بھی قرآن اور حدیث کوئی معمولی بات نہیں بہت ہی فضیلت کے حامل ہے ،،،،،، اب جو عوام الناس جنکے پاس نہ تو علم ہے اور نہ عمل اور وہ نہ مدرسے میں آئے ہیں اور نہ خانقاہ میں آئے ہیں اور نہ انکا کسے عالم کے ساتھ کوئی تعلق ہے انکو یہ بتانا کہ تم مدرسے میں جاو کسی عالم کے ساتھ تعلق قائم کرو، دینی معلومات حاصل کرو اس پر عمل کرو ، اپنے بیٹے کو عالم بناو دیندار بناو یہ بھی تو چاہئیے اب اس کام کو انجام دینے کے لئے اور دین سے غافل لوگوں کو دین کے ساتھ وابستہ کرنے کے لئے یہ ایک کام کا رواج پڑا جو مروجہ تبلیغی جماعت ہے اب اس کام کو انجام کون دیگا؟ جو گھر سے نکل کر آئے تین دن وغیرہ کے لئے اسکو دین کی بات کون بتائے گا؟ عوام بتائے گا تو غلطی کرے گا تو اس بتانے والے عوام کو تو کوئی عالم دین ہی کو بتانا پڑے گا کہ انکو یہ بتاو یہ بتاو ورنہ تو یہ دوسرے کو غلط بتائے گا پھر وہ دوسرا اس بات کو تیسرے سے بتائے گا، تو اب اس کام کو انجام دینے والے کے ساتھ کوئی عالم دین ہونگے تو اس کام کو صحیح طور پر انجام دیا جائے گا، ،،،،، اور سب کو معلوم ہے کہ اس کام کی بدولت بہت سے لوگ دیندار ہو گئے ہیں جو دین سے غافل تھے، ایسا بھی ہوا کہ ایک صاحب اس کام میں لگے تو کچھ دینی بیداری پیدا ہوا اور اور اپنے بیٹے کو انگریزی اسکول سے لا کر مدرسہ میں دیا اب وہ ایک مدرسے کا شیخ الحدیث صاحب ہے، ظاہر سی بات ہے کہ مدرسہ میں وہ بچہ آئیگا جسکے اندر دینی تڑپ ہوگا یا اسکے گارجنٹ کے اندر دینی بیداری ہوگی اب ایک بچہ جسکو دین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ اسکے ابو چچا کے اندر دینداری ہے اب وہ بچہ کیسے عالم دین بننے کی خواہش کریگا اسکو کون بتائے گا؟ کہ تم عالم دین بنو ہاں اس کام کے ذمہ داروں نے کچھ اصول مرتب کیا جو ہمارے سمجھ میں نہیں آتی کہ

عالم دین کو ایک سال لگانا پڑے گا یہ سال کا قید کہاں سے؟ اسی طرح کچھ لوگ اس کام میں لگ کر اپنے کو اس آدمی سے اچھے سمجھنے لگے جو مدرسے میں باقاعدہ نو دس سال لگا کر قرآن اور حدیث کی تعلیم حاصل کی اور اب طلباء کو اسکی تعلیم دے رہے ہیں، ،،، اسی طرح بعض عوام لوگ اب فتوے بھی دینے لگ جاتے ہیں وغیرہ وغیرہ ہاں یہ افسوس کی بات ہے لیکن ہر آدمی برابر نہیں ہے سارے ایسے نہیں ہیں جو ایسے ہیں انکا یہ عمل اور حرکت قابل تردید ہے اس سے قطع نظر یہ کام امت مسلمہ کے لئے بہت ہی فائدہ ہے، کوئی آدمی اگر مدرسہ سے علم دین کو حاصل کیا اور اب دوسروں کو بھی یہی تعلیم دے رہے ہے تو بہت ہی قابل مبارکباد ہے، اگر ساتھ میں کچھ وقت خانقاہ میں بھی ساتھ دے تو اور قابل مبارکباد ہے اسکے ساتھ بھی فارغ وقت میں مروجہ تبلیغی کام میں بھی حصہ لے تو سنے پے سہاگہ ہے ،،،،،، خلاصہ مدرسہ میں پڑھنا پڑھانا بہت ہی باعث فضیلت ہے، خانقاہی نظام بھی صحیح طریقے پر ہو باعث فضیلت ہے، مروجہ تبلیغی جماعت کا کام بھی بنیادی اصول جو تھے اس کے ساتھ بہت ہی فائدہ مند ہے، ،،، اگر کوئی ان تینوں کام میں یا کسی ایک میں کماحقہ لگے رہے تو بہت بہت قابل تحسین ہے- محمد فضل الكريم Fajlulkarim1211@gmail.com Md Fajlulkarim Alqasmi (تبادلۂ خیالشراکتیں) 22:48، 11 جون 2018ء (م ع و) Md Fajlulkarim Alqasmi 1 ترمیم

ویکیپیڈیا تمام مواد CC BY-SA 3.0 کے تحت میسر ہے، جب تک اس کی مخالفت مذکور نہ ہو۔ شرائط استعمالنجی نوعیتڈیسک ٹاپ Md Fajlulkarim Alqasmi (تبادلۂ خیالشراکتیں) 16:31، 18 دسمبر 2018ء (م ع و)