تحریک آزادی ہند کی خواتین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تحریک آزادی ہند میں 1947ء تک جاری رہنے والی برطانوی حکمرانی کو ختم کرنے کی جدوجہد میں خواتین نے اپنا حصہ اس عہد کی رسموں اور روایات میں موجود آزادی سے بڑھ کر ڈالا۔ آزادی ہند کی اس تحریک میں خواتین نے اہم اور نمایاں کردار ادا کیا۔ تحریک میں خواتین کی شرکت اٹھارہویں صدی کے اوائل میں ہی شروع ہو گئی تھی۔

نامور خواتین[ترمیم]

رانی ویلو ناچیار[ترمیم]

رانی ویلو ناچیار (3 جنوری 1730-25 دسمبر 1796ء)  1780ء–1790ء سے شیو گنگا ریاست کی ملکہ تھی۔ وہ ہندوستان میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے ساتھ جنگ کرنے والے شاہی خاندان کے افراد میں سے ایک تھیں۔ [1]  وہ تامل میں ویرامنگائی (بہادر عورت) کے نام سے جانی جاتی ہیں۔ [2] جاگیرداروں، ماروتھو برادران اور دیگر کارکنوں کی حمایت سے، انھوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی سے جنگ کی۔[1]

کٹور چننما[ترمیم]

کٹور چننما (23 اکتوبر 1778-21 فروری 1829) موجودہ کرناٹک کی ایک سابقہ شاہی ریاست کٹور کی ملکہ تھی۔ انھوں نے ریاست پر اپنا تسلط برقرار رکھنے کی کوشش میں پیراماؤنٹسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف مسلح مزاحمت کی قیادت کی۔ انھوں نے 1824 میں پہلی جنگ میں کمپنی کی افواہج کو شکست دی لیکن 1829 میں دوسری بغاوت کے بعد جنگی قیدی کی حیثیت سے گرفتار ہوئیں اور قید کے دوران ہی ام کی موت واقع ہو گئی۔

اونتی بائی[ترمیم]

اونتی بائی (16 اگست 1831-20 مارچ 1858) رام گڑھ کی ملکہ تھیں۔ 1857 کی ہندوستانی بغاوت کے دوران برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کی مخالف، اونتی بائی نے منڈلا کے قریب کھیری گاؤں کے قریب ہونے والی جنگ میں انگریزوں کے خلاف فوج کی قیادت کی اور انگریزوں کو شکست دینے میں کامیاب ہوئیں۔ تاہم، رام گڑھ پر نئے حملوں کے بعد انھیں میدان چھوڑ کر دیوہری گڑھ کی پہاڑیوں پر جانا پڑا، جہاں سے انھوں نے بعد میں گوریلا جنگ لڑی۔

جھلکاری بائی[ترمیم]

جھلکاری بائی (22 نومبر 1830-5 اپریل 1858ء) ایک خاتون سپاہی تھیں جنھوں نے 1857ء کی ہندوستانی بغاوت میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ انھوں نے جھانسی کی رانی لکشمی بائی کی خواتین کی فوج میں خدمات انجام دیں اور بالآخر رانی جھانسی کی ممتاز مشیر کے اہم عہدے تک پہنچ گئیں۔ جھانسی کے محاصرہ کے عروج پر انھوں نے ملکہ کا بھیس بدل بدلا اور ان کی طرف سے جنگی محاذ پر لڑائی کی، جس کی وجہ سے ملکہ کو قلعے سے بحفاظت فرار ہونے کا زریں موقع ملا۔ وہ جھانسی کی رانی کو بحفاظت دشمن کی پہنچ سے دور ہونے میں مدد دینے میں تو کامیاب رہیں مگر وہ خود جنگ کے دوران جان کی بازی ہار گئیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Journeys English Course Book 6۔ Pearson Education India۔ 2007۔ صفحہ: 78