تیموریہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ایلخانی عہد کے آخری سلطان ابو سعید (وفات 1335ء) کے بعد ہر طرف سے سرداروں نے سر اٹھایا اور ملک چھوٹی چھوٹی سلطنتوں مظفری، ایلخانی یا جلائر، سربدار، کرت) میں بٹ گیا۔ یہ طوائف الملوکی اس وقت ختم ہوئی۔ جب خاک توران سے تیمور کی فتوحات کا آغاز ہوا۔ یہ ایک ایسی لہر تھی جس نے ایران اور ایشیائے کوچک کو اپنے دامن میں لپیٹ لیا۔ تیمور نے سربداروں کرتوں کو فنا کیا۔ 85۔ 1384ء میں ستر ہزار انسانوں کے قتل کے بعد اس مہم کا خاتمہ ہوا۔ 1392ء میں دو مان مظفری کا قلع قمع کیا۔ تیمور کے بیٹوں میں سب سے بڑا حاکم شاہرخ 1404 سے 1447ء ہوا ہے۔ اس کی عملداری میں ہرات کے علاوہ بتدریج سارے ایران میں ہو گئی۔ اس نے چنگیز خان کی آئینی روایات کی بجائے اسلامی قانون کو عظیم مقام عطا کیا۔ اس کے عہد میں ہرات علم و ادب کا مرکز تھا۔ لیکن وہ جنگجو نہ تھا اس لیے مغرب کی جانب قرقیونلوتر کمانوں نے روکا۔ مشرق میں ہرات نے چین کے شاہرخ کے جانشینوں میں ابوسعید اور سلطان حسین مرزا سب سے اہم ہیں۔ اس کا دربار فن و ادب اور علم و فضل کے درخشندہ ترین مرکزں میں سے تھا۔ سلطان حسین کے بعد شیبانیوں کی حکومت قائم ہوئی جو صفیوں کے ہاتھوں ختم ہوئی۔