مندرجات کا رخ کریں

جماعت انصاف و ترقی (ترکی)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

Adalet ve Kalkınma Partisi جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی
صدراحمد داؤد اوغلو
معتمدِ عام (جنرل سیکرٹری)فاتح شاہین
بانیرجب طیب اردوغان
تاسیساگست 14، 2001؛ 23 سال قبل (2001-08-14)
تقسیم ازفضیلت پارٹی
صدر دفترشارع سوغوتوزو نمبر 6
چانکایا، انقرہ
یوتھ ونگآق گَنجلیک
رکنیت  (2014[1])9,062,525
نظریاتقدامت پسند جمہوریت[2][3]
سماجی قدامت پرستی[4][5][6]
معاشی لبرل ازم[4]

اسلامی جمہوریت[7]
نو عثمانیت[8][9]
سیاسی حیثیتمعتدل دائیں بازو[10] سے
دائیں بازو[11]
بین الاقوامی اشتراککوئی نہیں
یورپی اشتراکاتحاد برائے اصلاح پسندی
پارلیمان:
258 / 550
میٹروپولیٹن بلدیات:
18 / 30
ضلع بلدیات:
800 / 1,351
صوبائی کونسلرز:
779 / 1,251
ویب سائٹ
akparti.org.tr

جماعت انصاف و ترقی (ترکی زبان: Adalet ve Kalkınma Partisi)، مختصراًترکی میں آق پارٹی ، ترکی کی ایک بر سر اقتدار سیاسی جماعت ہے جو سماجی قدامت پرستی پر مبنی سیاست کی حامل ہے۔ اس نے اسلام پسندی کی روایت سے ترقی کی، لیکن سرکاری طور پر قدامت پسند جمہوریت کے حق میں اس نظریے کو ترک کر دیا گیا۔[13][14] 2015ء کے عمومی انتخابات میں اس نے اپنی اکثریت کھو دی، مگر اب بھی 550 میں سے 41 ٪ (258) نشستیں ان کے پاس ہیں اور اس بار ترکی میں یہ جماعت ایک مخلوط حکومت بنائے گی۔ اس وقت یہ پارٹی ترکی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔ جماعت کے سربراہ وزیر اعظم ترکی احمد داؤد اوغلو ہیں۔

انتخابی نتائج

[ترمیم]

پارلیمانی

[ترمیم]
انتخابی تاریخ ووٹوں کی تعداد فیصد نشستیں نتیجہ
قومی اسمبلی ترکی
2002 229 808 10 34.28%
363 / 550
اقتدار میں
2007 291 327 16 46.58%
341 / 550
اقتدار میں
2011 082 399 21 49.83%
327 / 550
اقتدار میں
2015

صدارتی

[ترمیم]
انتخابی تاریخ امیدوار ووٹوں کی تعداد فیصد نتیجہ
صدر جمہوریہ ترکی
2007
(منقطع)
عبد اللہ گل 339 (نائب) 80.1% صدارت حاصل کی
2014
(غیر منقطع)
رجب طیب اردوغان 143 000 21 51.79% صدارت حاصل کی

بلدیاتی

[ترمیم]
انتخابی تاریخ ووٹوں کی تعداد فیصد نشستیں نتیجہ
ترکی کے صوبے
2004 287 477 13 41.67%
58 / 81
اکثر صوبے
2009 553 353 15 38.39%
45 / 81
اکثر صوبے
2011 976 802 17 42.87%
48 / 81
اکثر صوبے

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "AK PARTİ"۔ yargitaycb.gov.tr۔ 19 جون 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2015 
  2. "Revisiting AKP's 'Conservative Democracy' as an Empty Signifier in Turkish Politics: What Purchase for 'Europeanisation'? - Basak Alpan"۔ uaces.org۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2015 
  3. Basak Alpan۔ "AKP's 'Conservative Democracy' as an Empty Signifier in Turkish Politics: Shifts and Challenges after 2002"۔ academia.edu۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2015 
  4. ^ ا ب Steven A. Cook (2012)۔ "Recent History: The Rise of the Justice and Development Party"۔ U.S.-Turkey Relations: A New Partnership to۔ Council on Foreign Relations: 52 
  5. Fatma Müge Göçek (2011)۔ "The Transformation of Turkey: Redefining State and Society from the Ottoman Empire to the Modern Era"۔ I.B. Tauris: 56 
  6. Nathalie Tocci (2012)۔ "Turkey and the European Union"۔ The Routledge Handbook of Modern Turkey۔ Routledge: 241 
  7. "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 05 مارچ 2016 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 جون 2015 
  8. "Düşünmek Taraf Olmaktır"۔ taraf.com.tr۔ 26 جون 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2015 
  9. Osman Rifat Ibrahim۔ "AKP and the great neo-Ottoman travesty"۔ Al Jazeera۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2015 
  10. Ömer Taşpınar (24 April 2012)۔ "Turkey: The New Model?"۔ The Brookings Institution۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولا‎ئی 2014 
  11. Soner Çagaptay (2014-05-07)۔ "Popularity contest – the implications of Turkey's local elections" (PDF)۔ Jane's Islamic Affairs Analyst۔ 03 مارچ 2016 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جنوری 2015 
  12. Aday Kurum Kimliği آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ akadaylar.com (Error: unknown archive URL), akadaylar.com, 2015.
  13. Burhanettin Duran (2008)۔ "The Justice and Development Party's 'new politics': Steering toward قدامت پرستی جمہوریت, a revised Islamic agenda or management of new crises"۔ Secular and Islamic politics in Turkey: 80 ff 
  14. Yalçın Akdoğan (2006)۔ "The Meaning of Conservative Democratic Political Identity"۔ The Emergence of a New Turkey: 49 ff