"اجمیر سنگھ اولکھ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 51: سطر 51:
# [[سلوان]] (1994)
# [[سلوان]] (1994)
# [[اک سی دریا]] (1994)
# [[اک سی دریا]] (1994)
# [[جھناں دے پانی]] (2000)<ref>[http://www.ajmeraulakh.in/Nat_Rachna.html اجمیرؤلکھ۔ان ناٹ رچنا]</ref>
# [[جھناں دے پانی]] (2000)<ref>{{Cite web |url=http://www.ajmeraulakh.in/Nat_Rachna.html |title=اجمیرؤلکھ۔ان ناٹ رچنا |access-date=2018-11-25 |archive-date=2015-02-02 |archive-url=https://web.archive.org/web/20150202021244/http://ajmeraulakh.in/Nat_Rachna.html |url-status=dead }}</ref>
== پنجابی ڈرامے کی خدمت ==
== پنجابی ڈرامے کی خدمت ==
اپنی 75 سال کی عمر میں سے اس نے 50 سال پنجابی ناٹک اور تھیٹر کو دے دیے تھے۔ دن دیکھا نہ رات، دھوپ دیکھی نہ برسات بس وہ لگا ہی رہا پنجابی ڈرامے اور تھیٹر کی خدمت میں۔ میری اس سے بہت سے شہروں نیں ملاقات ہوئی ، کبھی مانسا کبھی پٹیالہ کبھی امرتسر کبھی لاہور جہاں ہم کئی دن ایک ساتھ رہے تھے اور کبھی ٹورانٹو میں ملے جہاں آج کل میں رہائش پزیر ہوں۔ اس کی وفات کی خبر سُن کر کچھ دیر کے لیے میرے اوسان خطا ہو گئے پھر میں اس صوفے پر جا کر بیٹھ گیا جہاں کبھی اجمیر سنگھ اور منجیت کور بیٹھ کر گئے تھے، ڈائینگ ٹیبل کی اس کرسی پر بیٹھا جہاں وہ کھانا کھاتے رہے تھے ، اس پلنگ پر بیٹھا جہاں وہ سوتے رہے تھے۔ مجھے لاہور کی باتیں یاد آئیں، ننکا نہ صاحب میں سوجھے فلسفے یاد آئے۔ جنڈیالہ شیر خان وارث شاہ کے مزار پر ہمارا سجدہ کرنا یاد آیا۔ نورجہاں کا سٹوڈیو دیکھنا یاد آیا۔ بہت یادیں ہیں میری اجمیر سنگھ کے ساتھ۔
اپنی 75 سال کی عمر میں سے اس نے 50 سال پنجابی ناٹک اور تھیٹر کو دے دیے تھے۔ دن دیکھا نہ رات، دھوپ دیکھی نہ برسات بس وہ لگا ہی رہا پنجابی ڈرامے اور تھیٹر کی خدمت میں۔ میری اس سے بہت سے شہروں نیں ملاقات ہوئی ، کبھی مانسا کبھی پٹیالہ کبھی امرتسر کبھی لاہور جہاں ہم کئی دن ایک ساتھ رہے تھے اور کبھی ٹورانٹو میں ملے جہاں آج کل میں رہائش پزیر ہوں۔ اس کی وفات کی خبر سُن کر کچھ دیر کے لیے میرے اوسان خطا ہو گئے پھر میں اس صوفے پر جا کر بیٹھ گیا جہاں کبھی اجمیر سنگھ اور منجیت کور بیٹھ کر گئے تھے، ڈائینگ ٹیبل کی اس کرسی پر بیٹھا جہاں وہ کھانا کھاتے رہے تھے ، اس پلنگ پر بیٹھا جہاں وہ سوتے رہے تھے۔ مجھے لاہور کی باتیں یاد آئیں، ننکا نہ صاحب میں سوجھے فلسفے یاد آئے۔ جنڈیالہ شیر خان وارث شاہ کے مزار پر ہمارا سجدہ کرنا یاد آیا۔ نورجہاں کا سٹوڈیو دیکھنا یاد آیا۔ بہت یادیں ہیں میری اجمیر سنگھ کے ساتھ۔

نسخہ بمطابق 22:09، 28 دسمبر 2020ء

اجمیر سنگھ اؤلکھ
اجمیر سنگھ اؤلکھ
پیدائش (1942-08-19) 19 اگست 1942 (عمر 81 برس)
پنڈ کمبھڑوال، ضلع بٹھنڈا (اب مانسا)، بھارتی پنجاب
وفات25 جون 2017
پیشہاستاد، ناٹک کار اور مصور
قومیتبھارتی
اصنافناٹک
موضوعپینڈو پنجاب دے کرتیاں دا جیون
ادبی تحریکسیکولر ڈیموکریسی
شریک حیاتمنجیت اؤلکھ

اجمیر سنگھ اؤلکھ(پیدائش : 19 اگست 1942- وفات 25 جون 2017)، پنجاب کے معاشرتی اور سماجی جیون کی الجھنوں، مشکلات کو ترقی پسند سوچ کے ساتھ پیش کرنے والا پنجابی کا سکہ بند ڈراما نگار تھا۔[1]

اجمیر اؤلکھ کو 2006 میں ایک ایکٹی ڈراما "عشقَ باجھ نماز دا حج ناہی" کے لیے بھارتی ساہت اکادمی ایوارڈ دیا گیا۔[2]

پروفیسر اجمیر سنگھ اؤلکھ تلخ نقطہ زندگانی کا اچھوتا ناٹک کار تھا۔ اس کے تین درجن سے زیادہ ڈراموں کے ہزاروں پیشکاریاں ہوئیں جنہیں لاکھوں لوگوں نے دیکھا۔

زندگی

اؤلکھ کا جنم 19 اگست 1942 کو کمبھڑوال، ضلع مانسا، پنجاب میں ہوا۔ ان کے والد کا نام سردار کور سنگھ اور ماں کا نام سری متی ہر نام کور تھا۔

پس منظر

اجمیر سنگھ 19 اگست 1942 کو ضلع سنگرور کے گاؤں پنڈ کمبھڑوال میں سردار کور سنگھ کے گھر ماں ہرنام کور کی کوکھ سے پیدا ہوا۔ کمبھڑوال اس وقت ایک ریاستی گاؤں تھا اور ہندوستان اس وقت انگریزوں کا غلام تھا۔ دوسری جنگ عظیم جاری تھی۔ کسانوں کا برا حال تھا۔ ان کا دادا ہرنام سنگھ 1944–45 میں خاندان سمیت کمبھڑوال سے اٹھ کے بھیکھی کے قریب ایک گاؤں پنڈ کشنگڑھ پھرواہی میں جا بیٹھا تھا۔

تعلیم اور کام

اجمیر سنگھ نے کشنگڑھ پھرواہی سے چار، بھیکھی سے دس اور پنجابی یونیورسٹی پٹیالہ سے ایمّ۔اے۔ کر کے 1965 سے لے کر 2000 تک نہرو میموریال کالج مانسا میں پنجابی کا لکچرار رہا اور یہیں گھر بنا لیا۔ اور یہاں ہی وہ ناٹک کار، پروڈیوسر، ڈائریکٹر اور اداکار بنا اور اپنی بیوی منجیت کور اور تینوں بیٹیوں کو اداکار بنایا۔ یہیں پر ہی اس نے 1976 میں لوک کلا منچ مانسا کی بنیاد رکھی۔ گھر کے علاوہ اس کی کوئی زمین نہیں تھی۔

ناٹ-کتابیں

  1. اکانگی – اربد نربد دھندوکارا
  2. بیگانے بوہڑ دی چھاں
  3. انھے نشانچی
  4. میرے چونویں اکانگی
  5. گانی

پورے ڈرامے

  1. بھجیاں بانہاں (1987)
  2. ستّ بگانے (1988)
  3. کہر سنگھ دی موت (1992)
  4. سلوان (1994)
  5. اک سی دریا (1994)
  6. جھناں دے پانی (2000)[3]

پنجابی ڈرامے کی خدمت

اپنی 75 سال کی عمر میں سے اس نے 50 سال پنجابی ناٹک اور تھیٹر کو دے دیے تھے۔ دن دیکھا نہ رات، دھوپ دیکھی نہ برسات بس وہ لگا ہی رہا پنجابی ڈرامے اور تھیٹر کی خدمت میں۔ میری اس سے بہت سے شہروں نیں ملاقات ہوئی ، کبھی مانسا کبھی پٹیالہ کبھی امرتسر کبھی لاہور جہاں ہم کئی دن ایک ساتھ رہے تھے اور کبھی ٹورانٹو میں ملے جہاں آج کل میں رہائش پزیر ہوں۔ اس کی وفات کی خبر سُن کر کچھ دیر کے لیے میرے اوسان خطا ہو گئے پھر میں اس صوفے پر جا کر بیٹھ گیا جہاں کبھی اجمیر سنگھ اور منجیت کور بیٹھ کر گئے تھے، ڈائینگ ٹیبل کی اس کرسی پر بیٹھا جہاں وہ کھانا کھاتے رہے تھے ، اس پلنگ پر بیٹھا جہاں وہ سوتے رہے تھے۔ مجھے لاہور کی باتیں یاد آئیں، ننکا نہ صاحب میں سوجھے فلسفے یاد آئے۔ جنڈیالہ شیر خان وارث شاہ کے مزار پر ہمارا سجدہ کرنا یاد آیا۔ نورجہاں کا سٹوڈیو دیکھنا یاد آیا۔ بہت یادیں ہیں میری اجمیر سنگھ کے ساتھ۔

وفات

کینسر سے لڑتے بالآخر 25 جون 2007 کو راہی ملک عدم ہوئے

حوالہ جات

  1. "اجمیر سنگھ اؤلکھ دا ناٹک نکے سورجاں دی لڑائی"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 نومبر 2018 
  2. اجمیرؤلکھ۔ان اوارڈ
  3. "اجمیرؤلکھ۔ان ناٹ رچنا"۔ 02 فروری 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 نومبر 2018