"عطا محمد بھنبھرو" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
سطر 1: سطر 1:
{{خانہ معلومات مصنف/عربی|}}
{{خانہ معلومات مصنف/عربی|}}
سندھ کے نامور تاریخ دان اور ادیب<ref>{{Cite web|url=http://www.encyclopediasindhiana.org/article.php?Dflt=%DA%80%D9%86%DA%80%D8%B1%D9%88%20%D8%B9%D8%B7%D8%A7%20%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF|title=انسائیکلوپیڈیا سندھیانا|date=|accessdate=|website=|publisher=|last=|first=}}</ref><ref>{{Cite web|url=https://onlineindus.com/english/Famous-Sindhi-intellectual-Atta-Muhammad-Bhanbhro-died-/39211|title=Famous Sindhi intellectual Atta Muhammad Bhanbhro died|date=|accessdate=|website=|publisher=Online Indus English|last=|first=}}</ref> نامور ادیب عطا محمد بھنبرو نے 300 سے زائد کتابیں لکھیں۔
سندھ کے نامور تاریخ دان اور ادیب<ref>{{Cite web|url=http://www.encyclopediasindhiana.org/article.php?Dflt=%DA%80%D9%86%DA%80%D8%B1%D9%88%20%D8%B9%D8%B7%D8%A7%20%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF|title=انسائیکلوپیڈیا سندھیانا|date=|accessdate=|website=|publisher=|last=|first=}}</ref><ref>{{Cite web|url=https://onlineindus.com/english/Famous-Sindhi-intellectual-Atta-Muhammad-Bhanbhro-died-/39211|title=Famous Sindhi intellectual Atta Muhammad Bhanbhro died|date=|accessdate=|website=|publisher=Online Indus English|last=|first=|archive-date=2020-06-04|archive-url=https://web.archive.org/web/20200604105026/https://onlineindus.com/english/Famous-Sindhi-intellectual-Atta-Muhammad-Bhanbhro-died-/39211|url-status=dead}}</ref> نامور ادیب عطا محمد بھنبرو نے 300 سے زائد کتابیں لکھیں۔
== بیٹے کا اغوا ==
== بیٹے کا اغوا ==
عطا محمد بھنبھرو سندھ کی تاریخ کے موضوع پر متعدد کتابوں کے مصنف اور مترجم تھے۔ انھوں نے 2012ء میں [[صدارتی ایوارڈ]] لینے سے انکار کردیا تھا، ان کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا [[راجہ داہر]] گاؤں میں زمینیں سنبھالتا ہے اور چار جون کی شب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان کے گاؤں بچل بھنبھرو کا محاصرہ کر کے ان بیٹے کو حراست میں لے لیا اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ عطا محمد بھنبھرو کا دعویٰ تھا کہ ان کا بیٹا کبھی مجرمانہ کارروائی میں ملوث نہیں رہا بلکہ وہ ایک سنجیدہ قوم پرست سیاسی کارکن ہے اور اس پر کوئی مقدمہ بھی درج نہیں۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان کے نوجوان بیٹے کو جعلی مقابلے میں ہلاک کر دیا جائے گا یا تشدد میں ہلاک کرکے مسخ شدہ لاش پھینک دی جائے گی جیسے اس سے پہلے بھی قوم پرست کارکنوں کے ساتھ کیا گیا ہے۔ [[26 جولائی]][[2015ء]] ان کے بیٹے کو قتل کر دیا گیا۔
عطا محمد بھنبھرو سندھ کی تاریخ کے موضوع پر متعدد کتابوں کے مصنف اور مترجم تھے۔ انھوں نے 2012ء میں [[صدارتی ایوارڈ]] لینے سے انکار کردیا تھا، ان کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا [[راجہ داہر]] گاؤں میں زمینیں سنبھالتا ہے اور چار جون کی شب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان کے گاؤں بچل بھنبھرو کا محاصرہ کر کے ان بیٹے کو حراست میں لے لیا اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ عطا محمد بھنبھرو کا دعویٰ تھا کہ ان کا بیٹا کبھی مجرمانہ کارروائی میں ملوث نہیں رہا بلکہ وہ ایک سنجیدہ قوم پرست سیاسی کارکن ہے اور اس پر کوئی مقدمہ بھی درج نہیں۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان کے نوجوان بیٹے کو جعلی مقابلے میں ہلاک کر دیا جائے گا یا تشدد میں ہلاک کرکے مسخ شدہ لاش پھینک دی جائے گی جیسے اس سے پہلے بھی قوم پرست کارکنوں کے ساتھ کیا گیا ہے۔ [[26 جولائی]][[2015ء]] ان کے بیٹے کو قتل کر دیا گیا۔

نسخہ بمطابق 22:30، 30 دسمبر 2021ء

عطا محمد بھنبھرو
 

معلومات شخصیت
پیدائش 1 فروری 1936ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 3 جون 2020ء (84 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ہنگورجا   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سندھ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی سندھ مسلم لاء کالج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

سندھ کے نامور تاریخ دان اور ادیب[1][2] نامور ادیب عطا محمد بھنبرو نے 300 سے زائد کتابیں لکھیں۔

بیٹے کا اغوا

عطا محمد بھنبھرو سندھ کی تاریخ کے موضوع پر متعدد کتابوں کے مصنف اور مترجم تھے۔ انھوں نے 2012ء میں صدارتی ایوارڈ لینے سے انکار کردیا تھا، ان کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا راجہ داہر گاؤں میں زمینیں سنبھالتا ہے اور چار جون کی شب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان کے گاؤں بچل بھنبھرو کا محاصرہ کر کے ان بیٹے کو حراست میں لے لیا اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ عطا محمد بھنبھرو کا دعویٰ تھا کہ ان کا بیٹا کبھی مجرمانہ کارروائی میں ملوث نہیں رہا بلکہ وہ ایک سنجیدہ قوم پرست سیاسی کارکن ہے اور اس پر کوئی مقدمہ بھی درج نہیں۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان کے نوجوان بیٹے کو جعلی مقابلے میں ہلاک کر دیا جائے گا یا تشدد میں ہلاک کرکے مسخ شدہ لاش پھینک دی جائے گی جیسے اس سے پہلے بھی قوم پرست کارکنوں کے ساتھ کیا گیا ہے۔ 26 جولائی2015ء ان کے بیٹے کو قتل کر دیا گیا۔

وفات

عطا محمد بھنبھرو 90 برس کی عمر میں 4 جون 2020ء کو انتقال کرگئے،[3] عطا محمد بھنبرو کئی کتابوں کے مصنف اور مشہور تاریخ دان تھے۔ عطا محمد بھنبرو کی نماز جنازہ ان کے آبائی گاؤں گوٹھ بچل بھنبرو میں ہوئی۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. "انسائیکلوپیڈیا سندھیانا" 
  2. "Famous Sindhi intellectual Atta Muhammad Bhanbhro died"۔ Online Indus English۔ 04 جون 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  3. "Eminent Writer, Scholar Atta Muhammad Bhanbhro Passes Away"۔ urdupoint