"رزاق مہر" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 3: سطر 3:


== حالات زندگی ==
== حالات زندگی ==
رزاق مہر 20 جون 1954ء کو [[لاڑکانہ]] شہر کے محلہ مراد واہن میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام عبد الرزاق ولد رانجھو خان مہر تھا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم سے لے کر بی اے تک تعلیم لاڑکانہ شہر میں حاصل کی۔ [[1973ء]] میں بی اے کیا اور [[1979ء]] میں [[ایم اے]] (سندھی ادب) میں کی ڈگری [[سندھ یونیورسٹی]] سے حاصل کی۔ پہلے بلڈنگ ڈپارٹمنٹ میں ڈرافٹس مین مقرر ہوئے، بعد میں پبلک اسکول میرپور خاص میں لیکچرار مقرر ہوئے اور وہاں [[1988ء]] تک فرائض سر انجام دیتے رہے۔ 1989ء میں سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان دیا اور گورنمنٹ ڈگری کالج [[جوہی]] میں لیکچرار مقرر ہوئے۔ [[1990ء]] میں ان تبادلہ گورنمنٹ کالج قمبر میں ہوئا جہاں سے ان کی گورنمینٹ سائنس کالج لاڑکانہ میں تقرری ہوئی اور اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر ترقی پائی۔ رزاق مہر نے [[1973ء]] میں ادبی زندگی کی ابتدا کی۔ ان کی شاعری اورکئی افسانے سندھی کے معیاری جریدوں میں شائع ہونے لگے۔ انہیں افسانے '''آڑھ''' پر '''سندھی ادبی بورڈ''' جامشورو نے ایوارڈ دیا تھا۔ ان کے لکھے ہوئے ڈراموں نے بڑی مقبولیت حاصل کی۔ وہ منفرد موضوع پر لکھتے تھے اس وجہ سے ان کے افسانے اور ڈرامے زیادہ پسند کیے جاتے تھے۔ ان کے بہترین ادبی کام میں ان کا ڈراما '''جیاپو'''، [[1983ء]] چھپی ہوئی افسانوں کی کتاب '''سکون کتھے آہے''' اور [[2009ء]] افسانوں کی کتاب '''ڈہندڑ لیکا''' شامل ہیں۔<ref name="urdupinpoint.com">[http://urdupinpoint.com/razaq-mahar رزاق مہر، '''اردو پوائنٹ ڈاٹ کام'''، پاکستان]</ref> <ref>https://www.dawn.com/news/52750/obituary </ref>
رزاق مہر 20 جون 1954ء کو [[لاڑکانہ]] شہر کے محلہ مراد واہن میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام عبد الرزاق ولد رانجھو خان مہر تھا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم سے لے کر بی اے تک تعلیم لاڑکانہ شہر میں حاصل کی۔ [[1973ء]] میں بی اے کیا اور [[1979ء]] میں [[ایم اے]] (سندھی ادب) میں کی ڈگری [[سندھ یونیورسٹی]] سے حاصل کی۔ پہلے بلڈنگ ڈپارٹمنٹ میں ڈرافٹس مین مقرر ہوئے، بعد میں پبلک اسکول میرپور خاص میں لیکچرار مقرر ہوئے اور وہاں [[1988ء]] تک فرائض سر انجام دیتے رہے۔ 1989ء میں سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان دیا اور گورنمنٹ ڈگری کالج [[جوہی]] میں لیکچرار مقرر ہوئے۔ [[1990ء]] میں ان تبادلہ گورنمنٹ کالج قمبر میں ہوئا جہاں سے ان کی گورنمینٹ سائنس کالج لاڑکانہ میں تقرری ہوئی اور اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر ترقی پائی۔ رزاق مہر نے [[1973ء]] میں ادبی زندگی کی ابتدا کی۔ ان کی شاعری اورکئی افسانے سندھی کے معیاری جریدوں میں شائع ہونے لگے۔ انہیں افسانے '''آڑھ''' پر '''سندھی ادبی بورڈ''' جامشورو نے ایوارڈ دیا تھا۔ ان کے لکھے ہوئے ڈراموں نے بڑی مقبولیت حاصل کی۔ وہ منفرد موضوع پر لکھتے تھے اس وجہ سے ان کے افسانے اور ڈرامے زیادہ پسند کیے جاتے تھے۔ ان کے بہترین ادبی کام میں ان کا ڈراما '''جیاپو'''، [[1983ء]] چھپی ہوئی افسانوں کی کتاب '''سکون کتھے آہے''' اور [[2009ء]] افسانوں کی کتاب '''ڈہندڑ لیکا''' شامل ہیں۔<ref name="urdupinpoint.com">{{Cite web |title=رزاق مہر، '''اردو پوائنٹ ڈاٹ کام'''، پاکستان |url=http://urdupinpoint.com/razaq-mahar |access-date=2017-04-13 |archive-date=2017-01-23 |archive-url=https://web.archive.org/web/20170123040523/http://urdupinpoint.com/razaq-mahar/ |url-status=dead }}</ref> <ref>https://www.dawn.com/news/52750/obituary </ref>


== وفات ==
== وفات ==

نسخہ بمطابق 10:00، 23 اگست 2023ء

رزاق مہر

رزاق مہر (انگریزی Razaq Mahar) (پیدائش:20 جون، 1954ء – وفات 15 اگست، 2002ء) پاکستان کے صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے ولے سندھی زبان کے ممتاز نثر نویس، افسانہ نگار، ڈراما نگار اور شاعر تھے۔ ان کی کئی کتب شائع ہوئیں اور پاکستان ٹیلی وژن کراچی سینٹر سے لاتعداد ڈرامے نشر ہوئے۔

حالات زندگی

رزاق مہر 20 جون 1954ء کو لاڑکانہ شہر کے محلہ مراد واہن میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام عبد الرزاق ولد رانجھو خان مہر تھا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم سے لے کر بی اے تک تعلیم لاڑکانہ شہر میں حاصل کی۔ 1973ء میں بی اے کیا اور 1979ء میں ایم اے (سندھی ادب) میں کی ڈگری سندھ یونیورسٹی سے حاصل کی۔ پہلے بلڈنگ ڈپارٹمنٹ میں ڈرافٹس مین مقرر ہوئے، بعد میں پبلک اسکول میرپور خاص میں لیکچرار مقرر ہوئے اور وہاں 1988ء تک فرائض سر انجام دیتے رہے۔ 1989ء میں سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان دیا اور گورنمنٹ ڈگری کالج جوہی میں لیکچرار مقرر ہوئے۔ 1990ء میں ان تبادلہ گورنمنٹ کالج قمبر میں ہوئا جہاں سے ان کی گورنمینٹ سائنس کالج لاڑکانہ میں تقرری ہوئی اور اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر ترقی پائی۔ رزاق مہر نے 1973ء میں ادبی زندگی کی ابتدا کی۔ ان کی شاعری اورکئی افسانے سندھی کے معیاری جریدوں میں شائع ہونے لگے۔ انہیں افسانے آڑھ پر سندھی ادبی بورڈ جامشورو نے ایوارڈ دیا تھا۔ ان کے لکھے ہوئے ڈراموں نے بڑی مقبولیت حاصل کی۔ وہ منفرد موضوع پر لکھتے تھے اس وجہ سے ان کے افسانے اور ڈرامے زیادہ پسند کیے جاتے تھے۔ ان کے بہترین ادبی کام میں ان کا ڈراما جیاپو، 1983ء چھپی ہوئی افسانوں کی کتاب سکون کتھے آہے اور 2009ء افسانوں کی کتاب ڈہندڑ لیکا شامل ہیں۔[1] [2]

وفات

رزاق مہر 15 اگست 2002ء میں حرکتِ قلب بند ہونے سے لاڑکانہ میں انتقال کر گئے۔[3]

حوالہ جات

  1. "رزاق مہر، اردو پوائنٹ ڈاٹ کام، پاکستان"۔ 23 جنوری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2017 
  2. https://www.dawn.com/news/52750/obituary
  3. http://www.drpathan.com/index.php/death-dates/name-wise