"حدیث قدسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[علم حدیث]] کی اصطلاح میں حدیثِ قدسی،رسول اللہﷺسے منسوب اس روایت کو کہتے ہیں،جس میں رسول اللہﷺروایت کو،اللہ تعالیٰ سے منسوب کرتے ہیں۔حدیثِ قدسی میں اللہ تعالٰی کے لیے ”متکلّم“ کا صیغہ استعمال کیا جاتا ہے۔ احادیث ِ قدسیہ کی تعداد دو سو سے زیادہ نہیں ہے <ref>خلیل الرحمان چشتی،حدیث کی ضرورت و اہمیت، الفوز اکیڈمی، اسلام اآباد صفحہ114َ</ref>۔
[[علم حدیث]] کی اصطلاح میں ’حدیث قدسی‘ رسول اللہﷺسے منسوب اس روایت کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہﷺروایت کو اللہ تعالیٰ سے منسوب کرتے ہیں، یعنی اس کی سند اللہ تعالیٰ تک بیان کی جاتی ہے۔ حدیثِ قدسی میں اللہ تعالٰی کے لیے ”متکلّم“ کا صیغہ استعمال کیا جاتا ہے۔ احادیث ِ قدسیہ کی تعداد دو سو سے زیادہ نہیں ہے <ref>خلیل الرحمان چشتی،حدیث کی ضرورت و اہمیت، الفوز اکیڈمی، اسلام اآباد صفحہ114َ</ref>۔


== حدیث قدسی اور قرآن میں فرق ==
حدیث قدسی اور قرآن میں فرق بہت واضح ہے، چند مشہور فروق میں شامل ہیں:
# [[قرآن]] مجید کا کے معنیٰ اور لفظ دونوں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتے ہیں، جبکہ حدیث قدسی کے معنیٰ اللہ کی جانب سے اور الفاظ [[رسول اکرم]] ﷺ کی جانب سے ہوتے ہیں۔
# قرآن کی تلاوت بطور عبادت کی جاتی ہے، جبکہ حدیث قدسی کی تلاوت بطور عبادت نہیں کی جاتی۔
# قرآن مجید کی تمام آیات [[حدیث متواتر]] ہیں، جبکہ حدیث قدسی [[حدیث احاد]] بھی ہو سکتی ہے۔<ref>الطحان، ڈاکٹر،محمود، تیسیرمصطلح الحدیث: 130، مکتبہ قدوسیہ</ref>

== الفاظ روایت ==
حدیث قدسی روایت کرنے والے راوی دو (2) طرح کے الفاظ استعمال کرتے ہیں:
# بسا اوقات راوی حدیث قدسی روایت کرتے ہوئے کہتا ہے: {{عربی|’’قال رسول اللہ فیما یرویہ عن ربہ‘‘}} یعنی رسول اللہ ﷺ نے اپنے رب سے روایت کرتے ہیں۔
# بعض اوقات راوی حدیث قدسی کو اس طرح بیان کرتا ہے: {{عربی| ’’قال اللہ تعالیٰ فیما رواہ عنہ رسولہ‘‘}} یعنی اللہ تعالیٰ نے فرمایا جسے اس کے رسول ﷺ نے راویت کیا۔
۔
۔



نسخہ بمطابق 11:24، 25 فروری 2015ء

علم حدیث کی اصطلاح میں ’حدیث قدسی‘ رسول اللہﷺسے منسوب اس روایت کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہﷺروایت کو اللہ تعالیٰ سے منسوب کرتے ہیں، یعنی اس کی سند اللہ تعالیٰ تک بیان کی جاتی ہے۔ حدیثِ قدسی میں اللہ تعالٰی کے لیے ”متکلّم“ کا صیغہ استعمال کیا جاتا ہے۔ احادیث ِ قدسیہ کی تعداد دو سو سے زیادہ نہیں ہے [1]۔

حدیث قدسی اور قرآن میں فرق

حدیث قدسی اور قرآن میں فرق بہت واضح ہے، چند مشہور فروق میں شامل ہیں:

  1. قرآن مجید کا کے معنیٰ اور لفظ دونوں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتے ہیں، جبکہ حدیث قدسی کے معنیٰ اللہ کی جانب سے اور الفاظ رسول اکرم ﷺ کی جانب سے ہوتے ہیں۔
  2. قرآن کی تلاوت بطور عبادت کی جاتی ہے، جبکہ حدیث قدسی کی تلاوت بطور عبادت نہیں کی جاتی۔
  3. قرآن مجید کی تمام آیات حدیث متواتر ہیں، جبکہ حدیث قدسی حدیث احاد بھی ہو سکتی ہے۔[2]

الفاظ روایت

حدیث قدسی روایت کرنے والے راوی دو (2) طرح کے الفاظ استعمال کرتے ہیں:

  1. بسا اوقات راوی حدیث قدسی روایت کرتے ہوئے کہتا ہے: ’’قال رسول اللہ فیما یرویہ عن ربہ‘‘ یعنی رسول اللہ ﷺ نے اپنے رب سے روایت کرتے ہیں۔
  2. بعض اوقات راوی حدیث قدسی کو اس طرح بیان کرتا ہے: ’’قال اللہ تعالیٰ فیما رواہ عنہ رسولہ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے فرمایا جسے اس کے رسول ﷺ نے راویت کیا۔

۔

  1. خلیل الرحمان چشتی،حدیث کی ضرورت و اہمیت، الفوز اکیڈمی، اسلام اآباد صفحہ114َ
  2. الطحان، ڈاکٹر،محمود، تیسیرمصطلح الحدیث: 130، مکتبہ قدوسیہ