"نخاع" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 5: سطر 5:
# دماغ کو پیغامات بھیجتا ہے اور وصول کرتا ہے۔
# دماغ کو پیغامات بھیجتا ہے اور وصول کرتا ہے۔
# اضطراری اعمال کے مرکز کے طور پر کام کرتا ہے۔
# اضطراری اعمال کے مرکز کے طور پر کام کرتا ہے۔

اگر کہیں گھٹنے پر ضرب لگ جاتی ہے تو رد عمل کے طور پر پاؤں میں ایک جھٹکا سا پیدا ہوجاتا ہے، یہ ایک اضطراری عمل ہے یعنی اگر ہم کوئی کام کرتے ہیں تو کہیں کام ہم سوچ کر کرتے ہیں لیکن گھٹنے پر جب ضرب لگتی ہے تو پھر سوچ کے بغیر ہے خود بخود انسان کی پاؤں پیچھے ہٹ جاتی ہے یہ اسلئے ہوتا ہے کہ یہ صلاحیت حرام مغز میں ہوتا ہے جو دماغ سے اجازت لئے بغیر ہی سیدھا جسم کے اعضاء کو پیغام پہنچا دیتا ہے اور ہم وہ اعضاء فوراََ ہٹا دیتے ہیں۔
اسی طرح اگر ایک شخص سو رہا ہے اور اس کے پاؤں میں سوئی چھبوئی جائے تو وہ نیند کی حالت میں ہی فوراََ پاؤں کھینچ لیتا ہے۔اس بات پر غور کریں کہ ہم سوچے سمجھے بغیر ہی پاؤں کھینچ لیتے ہیں پھر بعد میں ہمیں پتہ چلتا ہے کہ پاؤں میں سوئی چھبوئی گئی تھی اسلئے پاؤں خود پیچھے ہوگیا۔ان دونوں مثالوں میں گھٹنے کا جھٹکا اور پاؤں کا کھینچنا یہ اضطراری عمل ہے جو حرام مغز سرانجام دیتا ہے۔

نسخہ بمطابق 22:57، 29 اگست 2015ء

نخاع یا حرام مغز ایک لمبا اور باریک ٹیوب ہوتا ہے جو حقیقت میں اعصابی ٹیشوز (Nervous tissue) کا مجوعہ ہوتا ہے۔نخاع یا حرام مغز ریڑھ کی ہڈی کے اندر شروع سے وسط تک پھیلا ہوتا ہے۔حرام مغز اور دماغ مل کر ہی مرکزی اعصابی نظام بناتے ہیں۔مردوں میں حرام مغز تقریبا ۴۵ سینٹی میٹر (۱۸ انچ) طویل ہوتا ہے اور خواتین میں ۴۳ سینٹی میٹر (۱۷ انچ) پایا جاتا ہے۔

اہمیت

حرام مغز کا خاص تعلق اضطراری اعمال (Reflex Actions) سے ہےلیکن اس کا واسطہ اور رابطہ دماغ سے بھی رہتا ہے۔جوان افراد میں اس کی لمبائی 16 سے 20انچ تک ہوتی ہے۔بنیادی طور پر حرام مغز کے دو اہم کام ہیں:

  1. دماغ کو پیغامات بھیجتا ہے اور وصول کرتا ہے۔
  2. اضطراری اعمال کے مرکز کے طور پر کام کرتا ہے۔

اگر کہیں گھٹنے پر ضرب لگ جاتی ہے تو رد عمل کے طور پر پاؤں میں ایک جھٹکا سا پیدا ہوجاتا ہے، یہ ایک اضطراری عمل ہے یعنی اگر ہم کوئی کام کرتے ہیں تو کہیں کام ہم سوچ کر کرتے ہیں لیکن گھٹنے پر جب ضرب لگتی ہے تو پھر سوچ کے بغیر ہے خود بخود انسان کی پاؤں پیچھے ہٹ جاتی ہے یہ اسلئے ہوتا ہے کہ یہ صلاحیت حرام مغز میں ہوتا ہے جو دماغ سے اجازت لئے بغیر ہی سیدھا جسم کے اعضاء کو پیغام پہنچا دیتا ہے اور ہم وہ اعضاء فوراََ ہٹا دیتے ہیں۔ اسی طرح اگر ایک شخص سو رہا ہے اور اس کے پاؤں میں سوئی چھبوئی جائے تو وہ نیند کی حالت میں ہی فوراََ پاؤں کھینچ لیتا ہے۔اس بات پر غور کریں کہ ہم سوچے سمجھے بغیر ہی پاؤں کھینچ لیتے ہیں پھر بعد میں ہمیں پتہ چلتا ہے کہ پاؤں میں سوئی چھبوئی گئی تھی اسلئے پاؤں خود پیچھے ہوگیا۔ان دونوں مثالوں میں گھٹنے کا جھٹکا اور پاؤں کا کھینچنا یہ اضطراری عمل ہے جو حرام مغز سرانجام دیتا ہے۔