"راہب" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3: سطر 3:
اس سے فعل رھب اللہ یرھبہ ہے یعنی وہ اللہ سے ڈرا۔ رھبا ورھبا ورھبۃ الرھبانیہ والترھب، گرجا میں عبادت کرنا۔ جو لوگ تارک دنیا ہو کر جنگلوں میں گرجے بنالیتے تھے اور وہیں زندگی گزارتے تھے انہیں راہب کہا جاتا تھا۔الرھبۃ ایسے خوف کو کہتے ہیں جس میں احتیاط اور اضطراب بھی شامل ہو۔
اس سے فعل رھب اللہ یرھبہ ہے یعنی وہ اللہ سے ڈرا۔ رھبا ورھبا ورھبۃ الرھبانیہ والترھب، گرجا میں عبادت کرنا۔ جو لوگ تارک دنیا ہو کر جنگلوں میں گرجے بنالیتے تھے اور وہیں زندگی گزارتے تھے انہیں راہب کہا جاتا تھا۔الرھبۃ ایسے خوف کو کہتے ہیں جس میں احتیاط اور اضطراب بھی شامل ہو۔


== مسیحیت میں ==
== دیگر ادیان میں ==
[[یہود]] اپنے مذہبی راہنماؤں کو ”ربی“ اور ” [[احبار]] “ کہتے تھے اور جبکہ مسیحی [[قسیس]] اور راہب کے الفاظ سے ان کو یاد کرتے تھے ۔ یہ الفاظ اہل کتاب ہی کی وساطت سے [[عربی زبان]] میں آئے اور قرآن کریم نے بھی ان کو انہی ناموں سے یاد کیا جو خود استعمال کرتے تھے۔<ref>تفسیر عروۃ الوثقی،عبدلکریم اثری،المائدہ 83</ref>
[[یہود]] اپنے مذہبی راہنماؤں کو ”ربی“ اور ” [[احبار]] “ کہتے تھے اور جبکہ مسیحی [[قسیس]] اور راہب کے الفاظ سے ان کو یاد کرتے تھے ۔ یہ الفاظ اہل کتاب ہی کی وساطت سے [[عربی زبان]] میں آئے اور قرآن کریم نے بھی ان کو انہی ناموں سے یاد کیا جو خود استعمال کرتے تھے۔<ref>تفسیر عروۃ الوثقی،عبدلکریم اثری،المائدہ 83</ref>
پہاڑوں کے غاروں یا دریا کے کنارے یا صحراؤں کی خانقاہوں میں جا بیٹھتے ہیں اور تمام لذات دنیا سے دشت کش ہوجاتے ہیں۔ اسلام نے اس رہبانیت اور قطع تعلق کی اجازت نہیں دی۔
پہاڑوں کے غاروں یا دریا کے کنارے یا صحراؤں کی خانقاہوں میں جا بیٹھتے ہیں اور تمام لذات دنیا سے دشت کش ہوجاتے ہیں۔

== اسلام میں ==
== اسلام میں ==
بعض مسلمانوں نے بھی آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں یہ طریقہ اختیار کیا تھا کہ لذیذ کھانا چھوڑ دیا تھا۔ لوگوں سے ملنا جلنا ترک کردیا تھا یہاں تک کہ اپنی ازواج سے ہم بستری بھی نہیں کرتے تھے۔ جب حضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کا علم ہواتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو بلا کر فرمایا ، ایسا ہرگز نہ کرو ، خدا ایسی زندگی کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔{{حوالہ درکار}}
اسلام نے اس رہبانیت اور قطع تعلق کی اجازت نہیں دی کیونکہ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] نے فرمایا '''اسلام میں کوئی رہبانیت نہیں ہے۔'''<ref>قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، 18 : 87</ref><ref>فتح الباری، 9 : 111</ref>بعض مسلمانوں نے بھی آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں یہ طریقہ اختیار کیا تھا کہ لذیذ کھانا چھوڑ دیا تھا۔ لوگوں سے ملنا جلنا ترک کردیا تھا یہاں تک کہ اپنی ازواج سے ہم بستری بھی نہیں کرتے تھے۔ جب حضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کا علم ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو بلا کر فرمایا ، ایسا ہرگز نہ کرو ، خدا ایسی زندگی کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔{{حوالہ درکار}}


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}

[[زمرہ:رہبانیت]]
[[زمرہ:رہبانیت]]
[[زمرہ:مذہبی پیشے]]
[[زمرہ:مذہبی پیشے]]

نسخہ بمطابق 17:17، 19 جولائی 2017ء

راہب (جمع رہبان) اس عبادت گزار کو کہتے ہیں جو دنیا کے ہنگاموں سے الگ تھلگ خانقاہوں اور حجروں میں مصروف ذکر و فکر رہتا ہے۔

اس سے فعل رھب اللہ یرھبہ ہے یعنی وہ اللہ سے ڈرا۔ رھبا ورھبا ورھبۃ الرھبانیہ والترھب، گرجا میں عبادت کرنا۔ جو لوگ تارک دنیا ہو کر جنگلوں میں گرجے بنالیتے تھے اور وہیں زندگی گزارتے تھے انہیں راہب کہا جاتا تھا۔الرھبۃ ایسے خوف کو کہتے ہیں جس میں احتیاط اور اضطراب بھی شامل ہو۔

دیگر ادیان میں

یہود اپنے مذہبی راہنماؤں کو ”ربی“ اور ” احبار “ کہتے تھے اور جبکہ مسیحی قسیس اور راہب کے الفاظ سے ان کو یاد کرتے تھے ۔ یہ الفاظ اہل کتاب ہی کی وساطت سے عربی زبان میں آئے اور قرآن کریم نے بھی ان کو انہی ناموں سے یاد کیا جو خود استعمال کرتے تھے۔[1] پہاڑوں کے غاروں یا دریا کے کنارے یا صحراؤں کی خانقاہوں میں جا بیٹھتے ہیں اور تمام لذات دنیا سے دشت کش ہوجاتے ہیں۔

اسلام میں

اسلام نے اس رہبانیت اور قطع تعلق کی اجازت نہیں دی کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا اسلام میں کوئی رہبانیت نہیں ہے۔[2][3]بعض مسلمانوں نے بھی آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں یہ طریقہ اختیار کیا تھا کہ لذیذ کھانا چھوڑ دیا تھا۔ لوگوں سے ملنا جلنا ترک کردیا تھا یہاں تک کہ اپنی ازواج سے ہم بستری بھی نہیں کرتے تھے۔ جب حضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کا علم ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو بلا کر فرمایا ، ایسا ہرگز نہ کرو ، خدا ایسی زندگی کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔[حوالہ درکار]

حوالہ جات

  1. تفسیر عروۃ الوثقی،عبدلکریم اثری،المائدہ 83
  2. قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، 18 : 87
  3. فتح الباری، 9 : 111