زمرہ:طبقات کتب حدیث

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

حدیث کیلئے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ حدیث کی کون سی کتاب صحت کے اعتبار سے کیا درجہ رکھتی ہے یہ بھی خیال رہے کہ بعض کتابیں صحیح تو ہوتی ہیں لیکن درجہ شہرت میسر نہیں آتا جیسے صحیح ابن خزیمہ۔ جبکہ بعض کتابیں زیادہ صحیح تو نہیں ہوتیں لیکن شہرت میں وہ بہت آگے ہوتی ہیں جیسے سنن ابن ماجہ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی نے اپنے رسالہ ما یجب حفظہ للناظر میں کتب حدیث کو پانچ طبقات میں تقسیم کیا ہے۔

پہلاطبقہ[ترمیم]

وہ کتابیں ہیں جن کی جملہ احادیث حجت اور قابل استدلال ہیں بلکہ رتبہٴ صحت کو پہنچی ہوئی ہیں، جو حدیث قوی کا سب سے اعلیٰ درجہ ہے۔ اس طبقہ میں تقریباً وہ تمام کتابیں داخل ہیں جو اسمِ صحیح کے ساتھ موسوم ہیں۔ اور بعض ان کے علاوہ ہیں۔ جیسے صحیح امام بخاری، صحیح امام مسلم، موطا امام مالک، صحیح بن خزیمہ،صحیح بن حبان، صحیح ابی عوانہ الاسفراینی اور صحیح محمد بن عبدالواحد المقدسی الجنبلی وغیرہ۔

دوسراطبقہ[ترمیم]

وہ کتابیں ہیں جن کی احادیث اخذ و استدلال کے قابل ہیں، اگرچہ ساری حدیث صحت کے درجہ کو نہ پہنچی ہوں اور کسی حدیث کے حجت ہونے کے لئے اس کا رتبہٴ صحت کو پہنچا ضروری بھی نہیں ہے۔ کیونکہ حدیث حسن بھی حجت اور قابل استدلال ہے۔ اس طبقہ میں یہ کتابیں ہیں: ابوداؤد سلیمان بن اشعث سجستانی کی ”سنن ابی داؤد“۔ ابوعیسی محمد بن عیسیٰ ترمذی کی جامع (سنن ترمذی)۔ امام ابوعبدالرحمن احمد بن شعیب نسائی کی ”مجتبیٰ“ جس کو ”سنن صغری“ اور مطلق نسائی بھی کہتے ہیں۔ مسند احمد حنبل بھی اسی طبقہ میں ہے۔ اس لیے کہ اس میں جو بعض روایتیں ضعیف ہیں وہ حسن کے قریب ہیں۔

تیسراطبقہ[ترمیم]

ان کتابوں کا ہے جس میں صحیح، حسن، ضعیف، معروف، شاذ، منکر، خطاء، صواب، ثابت اور مقلوب سب قسم کی حدیث ملتی ہیں۔ اور ان کتابوں کو علماء کے درمیان زیادہ شہرت و مقبولیت حاصل نہ ہوئی ہو۔ ان کتابوں کی بعض روایتیں قابل استدلال ملتی ہیں اور بعض ناقابل استدلال۔ جیسے سنن ابن ماجہ۔ مسند ابوداؤد طیالسی، مسند ابویعلی الموصلی، مسند البزار، مصنَّف عبدالرزاق بن ہمام صنعانی، مصنف ابوبکر بن شیبہ، سلیمان بن احمد طبرانی کی تینوں معاجم: المعجم الکبیر، المعجم الصغیر ”المعجم الوسیط“ احمد بن حسین بیہقی کی کتابیں: ”السنن الکبریٰ“، دس جلدوں میں۔ ”السنن الصغری“ ”الجامع المصنف فی شعب الایمان“ جو صرف شعب الایمان سے مشہور ہے سنن دار قطنی ۔ ابونعیم کی ”الحلیہ“ ”تفسیر بن مردویہ“ اور ”الدرالمنثور“ وغیرہ۔ ان حضرات کا مقصد ان تمام روایتوں کو جمع کرنا ہے جو اُن کو مل جائیں، تلخیص و تہذیب،اور قابل عمل روایات کا انتخاب ان کا مقصد نہیں۔

چوتھاطبقہ[ترمیم]

ان کتابوں کا ہے جن کی ہر حدیث پر ضعف کا حکم لگایا جائے گا بشرطیکہ وہ حدیث صرف اس کتاب میں ہو۔ اوپر کے طبقات کی کتب میں نہ ہو، جیسے شیرویہ بن شہردار کی کتاب ”فردوس الاخیار“ جس کااختصار ان کے صاحبزادے شہردار بن شیرویہ بن شہردار نے کیا ہے۔ جس کا نام مسند الدیلمی ہے ۔ خطیب بغداد ابوبکر احمد بن علی کی کتابیں: تاریخ بغداد، الکفایۃ فی علم الروایۃ، اقتضاء العلم والعمل، ”موضح اوہام الجمع والتفریق“ وغیرہ۔ ابونعیم احمد بن عبداللہ اصبہانی کی کتابیں: ”حلیۃ الاولیاء“ ”طبقات الاصفیاء“ اور ”دلائل النبوة“ وغیرہ۔ ابواسحاق جُوزجانی احمد بن عبداللہ محدث شام کی کتابیں: ”کتاب فی الجرح والتعدیل“، ”کتاب الضعفاء“ وغیرہ۔ حکیم ترمذی کی ”نوادر الاصول“ ابن عدی کی ”الکامل“ عقیلی کی ”کتاب الضعفاء“ ”تاریخ الخلفاء“ اور تاریخ ابن عساکر وغیرہ۔

پانچواںطبقہ[ترمیم]

موضوعات کی کتابوں کا ہے، جن میں صرف احادیث موضوعہ ہی ذکر کی جاتی ہیں۔ علماء محققین ، محدثین وناقدین نے بہت سی ایسی کتابیں لکھی ہیں جن میں وہ صرف احادیثِ موضوعہ کو تلاش کرکے لائے ہیں تاکہ عام اہلِ علم ان سے باخبر ہوکر دھوکا میں آ نے سے بچیں۔ چنانچہ علامہ ابن الجوزی کی ”الموضوعات الکبری“ اس سلسلہ کی مشہور کتاب ہے۔ اور جیسے امام سیوطی کی ”اللآلی المصنوعۃفی الاحادیث الضعیفہ“ ملا علی قاری کی ”الموضوعات الکبری“ اور ”المصنوع فی معرفۃ الموضوع“ شیخ طاہر پٹنی کی ”تذکرة الموضوعات“ ابن عُراق کی ”تنزیہ الشریعة عن الاخبار الشنیعة“ علامہ شوکانی کی ”الفوائد المجموعة“ ابن ابی الدنیا کی کتاب ”کتاب ذم الدنیا“ ، علامہ قزوینی کی کتاب ”موضوعات المصابیح“ وغیرہ۔

اس زمرے میں فی الوقت کوئی مضمون یا میڈیا موجود نہیں ہے، البتہ اس میں حالیہ ترامیم شامل نہیں۔