سلک گوہر
سلک گوہر اردو کی پہلی غیر منقوط کتاب جسے انشاء اللہ خان انشاء نے لکھا
"سلک گوہر" یہ ایک مختصر کہانی ہے، جسے اپنی طبیعت کی اپچ دکھانے کے لیے انشا نے غیر منقوط اردو میں لکھنے کی کوشش کی ہے۔، اس سے پہلے، ملک الشعراء ہند فیضی کی دو کتابیں "موارد الکلم اور "سوطع الالہام" نثر عربی میں اور "دیوانِ مادح" نظم فارسی میں موجود اور مشہور و مقبول ہو چکی تھیں۔ خود انشا ہی نے ایک بے نقط قصیدہ، ایک بے نقط دیوان اور ایک بے نقط فارسی مثنوی، "طور الاسرار" کے نام سے 1214ھ (1799ء) میں تالیف کی تھی۔
جہاں تک لطفِ زبان کا تعلق ہے اس بے لطفی کی وجہ یہ ہے کہ عام اردو بول چال کا سرمایۂ الفاظ انشا کے عہد میں یونہی کم تھا، اُس پر طرہ یہ ہوا کہ ہندی کے وہ سب لفظ، جن میں ٹ، ڈ یا ڑ پائی جاتی ہے، اس بنا پر چھوڑنا پڑے کہ اُس زمانے میں ان پر چھوٹی سے "ط" لکھنے کی جگہ چار چار نقطے لگائے جاتے تھے۔ اگر موجودہ چلن انشا کے دور میں بھی پایا جاتا، تو عبارت کی سانس اتنی نہ گھٹ جاتی۔بہر حال انشا کی یہ کوشش اردو زبان کی تاریخ میں ایک دلچسپ اضافہ کرتی ہے[1]