سندر شریف
آستانہ عالیہ عرفانیہ چشتیہ سندر شریف
[ترمیم]حدودِ اربعہ:
[ترمیم]سُندر شریف لاہور سے 32 کلومیٹرملتان روڈ پر واقع ایک بستی ہے جو لاہور لوکل بزنس کے لیے شہرت رکھتی ہے۔
سندر شریف کی وجہِ شہرت آستانہ عالیہ عرفانیہ چشتیہ:
[ترمیم]سندر شریف کی اصل وجہِ شہرت آستانہ عالیہ عرفانیہ چشتیہ ہے جہاں سیّد محمد وجیہ السیما عرفانی قدس اﷲ تعالیٰ سرہ العزیز کا مرقدِعالی مرجعِ خلائق ہے۔ سیّد محمد وجیہ السیما عرفانی سلسلۂ عرفانیہ چشتیہ سندر شریف کے بانی ہیں جنہیں باباعرفانی بھی کہا جاتا ہے۔ آستانہ عالیہ عرفانیہ چشتیہ سندر شریف کے مشرقی جنوبی سمت میں برلبِ نہر واقع ہے۔ [1]
حضرت سید محمدوجیہ السیما عرفانی کا خوبصورت مزار تعمیر کیا گیا ہے۔ آپ کے مزار کا ڈیزائن مسندنشین سید محمد حبیب عرفانی چشتی مدظلہ العالی نے خود تیار کروایا ہے۔ آپ کے وصالِ مبارک کے بعد جو مزار تعمیر کیا گیا اس میں افراد کے سمانے کی گنجائش کم تھی اس لیے اس مزار کی توسیع کی گئی۔ آپ کو حقیقت میں سطح زمین کے برابر دفن کیا گیا ہے۔ آپ کی لحد کچی ہے اس کے اردگرد کنکریٹ کرکے ابتدائی مزار کا جو ہشت پہلو ڈیزائن تھا اُسی کو برقرار رکھتے ہوئے آپ کے مزار کے گردا گرد ستونوں کو سطح زمین سے تقریباً17 فٹ، 10 انچ اُوپر اُٹھا کر آپ کے مزار کا تعویذ تعمیر کیا گیا۔ آپ کے مزار کے ساتھ دو غلام گردشیں ہیں۔ مزار میں داخل ہوتے ہوئے پہلی غلام گردش کی چوڑائی تقریباً15 فٹ، 9 انچ ہے جبکہ دوسری غلام گردش تقریباً 10 فٹ،3 انچ چوڑی بنائی گئی ہے۔ مزار کا گنبد اس کے پلیٹ فارم سے 29 فٹ اُونچا بنایا گیا ہے اس کا اندرونی قطر 8 فٹ ہے جبکہ بیرونی قطر تقریباً 35 یا36 فٹ کے لگ بھگ ہے۔ مزار کی تعمیر میں سفید سنگِ مرمر استعمال کیا گیا ہے جو دیکھنے میں جاذبِ نظر بھی ہے اور خوبصورت بھی۔ آپ کے مزار کے بالکل ساتھ ایک چھوٹی سی مسجد بھی تعمیر کی گئی ہے جسے مسجد ِاولیاء کہتے ہیں۔ اس مسجد کی تعمیر میں بھی یہی سنگ ِسفید لگایا گیا ہے۔
موجودہ سجادہ نشین و ولی عہد:
[ترمیم]آستانہ عالیہ عرفانیہ چشتیہ سندر شریف کے موجودہ سجادہ نشین ڈاکٹر مخدوم سیّد محمد حبیب عرفانی چشتی ہیں جو سیّد محمد وجیہ السیما عرفانی قدس اﷲ سرہ العزیز کے فرزندِ ارجمند بھی ہیں اور آپ کے علومِ ظاہری و باطنی کے وارث و امین بھی۔ باباعرفانی کےوصال مبارک کے بعد 24 فروری 1991ء کو آپ کی دستاربندی ہوئی اور باقاعدہ مسندنشینی کی تقریب منعقد ہوئی جس کے بعد آپ نے اپنے شیخ و مرشد والد گرامی کی تعلیمات کو نہ صرف آگے بڑھایا بلکہ بامِ عروج بھی بخشا۔ باباعرفانی کی دعا اور پیش گوئی کے پیش نظر سیّد محمد حبیب عرفانی کے فرزندِ ارجمند سیّد محمد اخیار حبیب عرفانی کو دستارِولی عہد بدست دیوان احمد مسعود چشتی(خاک نشین درگاہِ معلی حضرت بابا فریدالدین مسعود گنج شکر رح)11؍اپریل 2019ء کو پہنائی گئی۔ دونوں شخصیات علم و فضل میں یکتائے روزگار ہیں۔ سیّد محمد حبیب عرفانی دینی علوم کے عالم اور صاحبِ مسندِ ولایت ہونے کے ساتھ ساتھ پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہیں اور آپ کے فرزند سیّد محمد اخیار حبیب بھی اپنے آباء کے نقشِ قدم کے پیرو ہیں اور دینی علوم کے ساتھ ساتھ ایم اے صحافت کی سندِ امتیاز لندن کی میٹروپولیٹن یونیورسٹی سے حاصل کر چکے ہیں۔ اب سیّد محمد اخیار حبیب عرفانی کے فرزند سیّد ارتضیٰ اخیار بھی اسی خاندانی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے عہدِ طفولیت میں ہی دینی علوم کے حصول کے لیے کوشاں ہیں اور قرآن مجید حفظ کر رہے ہیں۔
آستانہ عالیہ عرفانیہ چشتیہ سے ملحقہ و متعلقہ ادارے:
[ترمیم]1۔الاخیارفاؤنڈیشن:
[ترمیم]22نومبر2002ء کو الاخیار فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی گئی۔(۴) بنیادی طور پر فاؤنڈیشن کے تین مقاصد ہیں، تعلیم، صحت اور قدرتی آفات کی صورت میں بروقت لوگوں کی امداد کو پہنچنا، اور اب تک جملہ تینوں شعبوں میں فاؤنڈیشن کی کارکردگی بہت فعال رہی ہے۔ خانقاہ سندرشریف کی زیرِسرپرستی الاخیارفاؤنڈیشن نے متذکرہ بالا مقاصد کے تحت مختلف اداروں کے قیام سے محدود وسائل کے حامل بے سہارا اور غریب افراد کی مالی و تعلیمی کفالت اور قومی خدمات کے فلاحی منصوبہ جات اور فلاحی امور کو وسیع پیمانے پر ملک بھر میں کئی شہروں میں پھیلایا ہے۔ چنانچہ ایک ایسی فلاحی تنظیم بن کر اُبھری ہے جو دورِحاضر کے مسائل بڑھتی ہوئی آبادی، جہالت اور تعلیمی و صحت کی سہولتوں کے فقدان پر خاطرخواہ اور بڑی کامیابی سے کام کر رہی ہے۔ تعلیم کی کمی اور جہالت کی بنا پر معاشرے میں بہت سی سماجی برائیوں نے جنم لیا ہے، بے روزگاری نے لوگوں کی کمرتوڑ دی ہے، چنانچہ ایسے مستحق افراد کی مالی امداد کرنا بھی اس تنظیم کے خصوصی مقاصد میں ہے۔ فاؤنڈیشن کے ہزاروں ممبران ملک بھر میں موجود ہیں جو کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فعال کردار ادا کرنے کو ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔
2۔ جامع مسجد عرفانیہ سندر شریف:
[ترمیم]عرفانیہ مسجد، مزار اور اس سے ملحقہ جگہ تقریباً 40کنال رقبہ پر مشتمل تھی۔ پھر اس کے بعد اس جگہ میں14کنال کا اضافہ کیا گیا اس طرح یہ کل جگہ54کنال رقبہ پر پھیلی ہوئی ہے۔ جامع مسجد عرفانیہ سندر شریف کا ڈیزائن مسند نشین صاحبزادہ سید محمد حبیب عرفانی نے تیار کروایا ہے جبکہ تعمیری ذمہ داریاں ماہر تعمیرات جناب فاروق صبور خان سر انجام دیتے رہے۔ اُن کی وفات کے بعدیہ کام جناب اکرام صاحب کر رہے ہیں۔ دُور سے ہی مسجد کے گنبد دیکھنے والوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں جن کی تعداد پانچ ہے۔ اُن میں سب سے بڑا گنبد جس کا قطر34 مربع فٹ جبکہ اس کی سطح زمین سے اونچائی115 فٹ ہے اس گنبد کو ہم مرکزی گنبد بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس گنبد کے دائیں اور بائیں دو گنبد واقع ہیں۔ جن کا قطر6.25 فٹ اور سطح زمین سے بلندی95 فٹ ہے۔ ان گنبدوں کے ساتھ دو اور گنبد ہیں جو مرکزی گنبد کے انتہائی دائیں اور بائیں واقع ہیں۔ ان گنبدوں کا قطر18 فٹ ہے اور ان کی سطح زمین سے بلندی 65فٹ ہے مسجد کا داخلی راستہ مرکزی گنبد میں سے بنایا گیا ہے جس کی چوڑائی 16 فٹ اور اُونچائی 32 فٹ ہے۔ مرکزی داخلی راستہ کے دونوں طرف تین، تین کھڑکیاں بنائی گئی ہیں۔ اس راستے کے انتہائی دائیں اور انتہائی بائیں جانب گزرگاہ کیلئے ایک ایک دروازہ بنایا گیا ہے جو9 فٹ چوڑا ہے جبکہ اس کی اُونچائی 14فٹ ہے۔ یہی دو داخلی راستے بڑے گنبد کے مرکزی دروازے کی طرف لے جاتے ہیں۔ سیڑھیوں سے اُوپر جاتے ہوئے انتہائی دائیں اور بائیں جانب دو مینار بنائے جانے کا منصوبہ ہے۔ جن کی اونچائی سب سے بڑے گنبد سے زیادہ ہو گی۔ مسجد کو روشن اور ہوا دار بنانے کیلئے شمال اور جنوب کی سمت 7،7کھڑکیاں بنائی گئی ہیں جو 9 فٹ چوڑی جبکہ ان کی بلندی 29 فٹ ہے اور اسی طرح مشرقی سمت میں بھی3،3کھڑکیاں بنائی گئی ہیں جو شمالاً جنوباً واقع کھڑکیوں کی طرح9فٹ چوڑی اور ان کی بلندی29 فٹ ہے۔ مسجد کے گراؤنڈ فلور پر واقع محفل ہال 35,000مربع فٹ رقبہ پر مشتمل ہے اور مسجد کا فرسٹ فلور11ہزار جبکہ ٹیرس (Terrace) 13ہزار مربع فٹ رقبہ پر مشتمل ہے۔ اس طرح مسجد کے فرسٹ فلور اور ٹیرس دونوں میں ایک وقت میں4200 نمازی نماز پڑھ سکتے ہیں۔ گراؤنڈ فلور پر واقع محفل ہال کی چھت 12فٹ بلندی پر بنائی گئی ہے جبکہ مسجد کے فرسٹ فلور کی چھت سطح زمین سے 42 فٹ اُونچائی پر واقع ہے۔محفل ہال روزانہ کی ذاتی مسائل اور درس قرآن کی ہفتہ وار محافل کے انعقاد کیلئے بنایا گیا ہے۔ عرفانیہ مسجد اپنے ڈیزائن کے اعتبار سے نہ صرف منفرد ہے بلکہ اس کے تعمیراتی کاموں کے پایہ تکمیل تک پہنچتے ہوئے پنجاب میں ایک خوبصورت مسجد میں اضافہ ہے جو دورِ جدید میں بالکل الگ تھلگ طرزِ تعمیر کی حامل ہے۔ جس کا شکوہ آنے والے زمانوں پر اپنے نقش ثبت کرے گا۔
جامعہ مسجد عرفانیہ سندر شریف کے علاوہ بھی کئی ایک مساجدآپ ؒ کے نام سے منسوب ہیں۔ اِن میں سے ایک جامع مسجد عرفانی انصاری روڈ اسلام پورہ لاہور میں واقع ہے۔ جس کا سنگ بنیادآپ ؒنے اپنے ہاتھوں سے غالباً 1971ء کے قریب رکھا جب آپ مغل پورہ لال پُل نرسری سٹاپ کے قریب سے منتقل ہو کر ساندہ میں رہائش پذیر ہوئے، یہ مسجد آپ نے اپنی نگرانی میں تعمیر کروائی اور اکثر اوقات آپ نے نمازوں کی ادائیگی بھی یہیں کی۔ یہ مسجد بھی اپنی طرزِ تعمیر کے حوالے سے جدت کی حامل ہے۔ دیگر مساجد درج ذیل ہیں:
1۔ جامع مسجد عرفانیہ، گلی نمبر 18 محمد نگر عقب جامعہ نعیمہ، لاہور
[ترمیم]2۔ جامع مسجد عرفانیہ، چوہنگ لاہور
[ترمیم]3۔ جامعہ مسجد عرفانیہ چشتیہ، (شیخاں والا) سمن آباد، فیصل آباد
[ترمیم]4۔ جامع مسجد عرفانیہ، بھائی والا، فیصل آباد
[ترمیم]5۔ جامع مسجد عرفانیہ نزد گجرات یونیورسٹی ،گجرات
[ترمیم]3۔ عرفانیہ ماڈل ہائیر سیکنڈری سکول:
[ترمیم]12ربیع الاوّل 1419ھ بمطابق 7جولائی 1998ء کو عرفانیہ ماڈل ہائی سکول (انگلش میڈیم) کی بنیاد رکھی گئی جو اَب عرفانیہ ماڈل ہائیر سیکنڈری سکول و کالج کا درجہ حاصل کرچکا ہے، جس میں انٹر تک طلباء کی نصابی تعلیم کے ساتھ ساتھ تعمیرِسیرت بھی کی جاتی ہے۔ یہ سکول درگاہ کے بالمقابل 19 کنال اراضی پر مشتمل ہےجو بہت کشادہ اور وسیع رقبے پر محیط جدید سہولیات اور طرزِتعمیر کے تحت تعمیر کیا گیا ہے۔ کشادہ اور ہوادار کمرے اور ہر کمرے میں زیادہ سے زیادہ بیس، پچیس طلباء کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ یہ سکول محکمہ تعلیم سے رجسٹرڈ ہے اور سیکنڈری بورڈ لاہور سے الحاق شدہ ہے۔ اس سکول کا طرزِتعلیم حضرت سید محمد وجیہ السیما عرفانی قدس اﷲ سرہ العزیز کی خواہش کے مطابق نوجوانوں کو بہترین انسان اور بہترین مسلمان بنانے کے اصول کے تحت دینی مدارس کے قدیم نظام اور کالج و یونیورسٹیوں کے جدید نظام تعلیم کو ملاکر ایک نظامِ تعلیم ترتیب دیا گیا ہے۔ سکول کا ماٹو بھی ’’جتنا اچھا انسان ہوگا اُتنا اچھا مسلمان ہوگا‘‘ رکھا گیا ہے جس کے مطابق طالب علموں کا تعلیمی معیار بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اُن کے کردار کو سنوارنے پر بھی خاص توجہ دی جاتی ہے۔ پنج گانہ نماز کی ادائیگی کے علاوہ سہ پہر کے وقت طالب علموں کو مختلف گیمز مثلاً کرکٹ، والی بال، فٹ بال وغیرہ کھیلنے کے مواقع فراہم کئے جاتے ہیں جس کے لئے سکول میں وسیع گراؤنڈ کی سہولت بھی موجود ہے۔ سکول کی کارکردگی کا اگر جائزہ لیں تو طلباء کے مڈل، میٹرک اور پرائمری کے سو فیصد نتائج برآمد ہوئے۔ سکول کی کارکردگی کا سرسری سا جائزہ کچھ اس طرح سے ہے:
- ’’٭ ادارے کا قیام،7 جولائی 1998ء
- ٭ آغازپرائمری سیکشن، مارچ 2013ء (بچوں اور بچیوں کے لئے)
- ٭ آغازانٹرکلاسز، جون 2015ء
- ٭ مڈل کے امتحان میں وظائف کے ساتھ 100 فیصد نتائج
- ٭ میٹرک میں 100 فیصد نتائج
- ٭ 100 فیصد دیہاتی ماحول سے تعلق رکھنے والے طلبا کے انگریزی میں بہترین نتائج
- ٭ قرب و جوار کے اقامتی اور غیر اقامتی معیاری سکولوں سے بہتر رزلٹ
- ٭ تمام طلبا حفظ قرآنِ مجید جیسی بیش بہا قیمتی نعمت سے بھی فیضیاب ہو رہے ہیں
- ٭ کمپیوٹر،کیمیا، فزکس اور بیالوجی کے مکمل سامان سے آراستہ لیبارٹریز
- ٭ نظم و ضبط اور تعمیرِ اخلاق کے لحاظ سے مثالی سکول
- ٭ اقامتی طلباء کے لئے ہاسٹل اور فری میڈیکل کی سہولت
- ٭ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور تجربہ کار شفیق اساتذہ
- ٭ کثیر کتب پر مشتمل لائبریری
- ٭ مستحق اور ذہین طلبا کے لئے وظائف
- ٭ جدید کمپوٹر لیب
- ٭ عرفانیہ ماڈل ہائیر سیکنڈری سکول کے طلبا حسن قرات،نعت خوانی اور تقریری مقابلوں میں مقامی، ضلعی اور صوبائی سطح پر کامیابی حاصل کرچکے ہیں۔ہفتہ وار بزم ادب کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔
- ٭ سکول ہذا کے فارغ التحصیل طلبا نے ملک کے اعلیٰ اور جدید تعلیمی اداروں، گورنمنٹ کالج، پنجاب یونیورسٹی، FC کالج،غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ و غیرہ میں اپنے تعلیمی سفر کو جاری رکھا۔ جو نہ صرف والدین بلکہ ادارہ کے لئے بھی باعثِ فخر ہے۔‘‘(۶)
لاہور بورڈ کے مقررہ معیار کے مطابق کم ازکم بی اے، بی ایڈ، ایم اے، ایم ایس سی تک تجربہ کار اساتذ ہ کرام کا تقرر کیا گیا ہے۔ ایک مکمل معیاری سائنس لیبارٹری کے علاوہ جدید تقاضوں کے مطابق سکول ہذا میں کمپیوٹر کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں سکول میں ہوسٹل کا بھی خاص انتظام ہے جو ملک کے جدید ترین ہوسٹلوں میں ہوتا ہے۔ ہوسٹل میں طلباء کے کھانے پینے کا بھی خاص انتظام و انصرام ہے اور معمولی اخراجات سے ناشتہ، دوپہر اور رات کا کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔ لائق اور نادار طلبہ کے لیے میس فیس میں بھی خصوصی رعایت ہے۔ مزید برآں ذہین اور نادار طلباء کے لیے سکالرشپ کی صورت میں اور مالی امداد، اسناد و انعامات کا بھی خاص طور پر اہتمام کیا جاتا ہے۔ چند سکالرشپ درج ذیل ہیں:
- ’’٭ عرفانی ٹیلنٹ ایوارڈ
- ٭ بیگم ڈاکٹر محمد منیر ظفر میموریل سکالر شپ
- ٭ خان حبیب اللہ خان میموریل سکالر شپ
- ٭ حاجی احمد دین میموریل سکالر شپ
- ٭ چوہدری ولی محمد میموریل سکالر شپ
- ٭ بیگم فاطمہ بی بی میموریل سکالر شپ‘‘(۸)
سندر شریف کے علاوہ پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی اسی طرز پر عرفانیہ ماڈل سکول کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ ذیل میں دیگر عرفانیہ ماڈل سکولز کی تفصیل دی جا رہی ہے:
- عرفانیہ ماڈل سکول 51چک سرگودھا
4۔ شعبہ حفظِ قرآن:
[ترمیم]عرفانیہ ماڈل ہائی سکول سے ہی وابستہ ایک شعبہ حفظِ قرآن بھی ہے جو کہ طلباء کے لیے بھی لازم قرار دیا گیا۔ جس میں طلباء کو ترجیحی بنیادوں پر قرآن مجید حفظ کی تربیت دی جاتی ہے۔ حفظ کا دورانیہ چھٹی جماعت سے آٹھویں جماعت تک تین سال کا عرصہ منتخب کیا گیا ہے جو جدیددور میں حفظ کے لیے ایک آئیڈیل عمر یا عرصہ ہے۔
5۔ ڈسپنسری+ماہانہ میڈیکل کیمپس:
[ترمیم]شعبۂ صحت کے حوالے سے یکم جنوری 1995ء کو عرفانیہ میڈیکل سنٹر کا قیام سندر شریف میں عمل میں آیا۔(۱۰) ساتھ ہی ایک ڈسپنسری بھی قائم کی گئی جہاں پر تجربہ کار ڈسپنسر متعین کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر مہینے کے آخری اتوار کو جنرل میڈیکل اینڈ آئی کیمپ کا انعقاد بھی ہوتا ہے جہاں پر تقریباً سبھی امراض کے پاکستان کے تجربہ کار ڈاکٹر حضرات لوگوں کا معمولی پرچی فیس پر چیک اَپ کرتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر دوا بھی فری مہیا کی جاتی ہے۔ پھر الاخیار فاؤنڈیشن نے اس پروجیکٹ کو مزید وسعت دی اور ملک کے دیگر بہت سے شہروں میں عرفانیہ میڈیکل سنٹرز کا اجراء کیا۔ ان میڈیکل سنٹرز کی خصوصیت ہے کہ یہاں پر معمولی پرچی فیس پر مریض کا باقاعدہ معائنہ کیا جاتا ہے اور پھر دوا بھی مہیا کی جاتی ہے۔ ان میڈیکل سنٹرز پر مستند ایم بی بی ایس، ماہر اور تجربہ کار ڈاکٹرحضرات کی تعیناتی کی جاتی ہے مزید برآں ہر میڈیکل سنٹر کے ساتھ ایک ایک ڈسپنسری بھی قائم کی گئی ہیں جہاں پر تجربہ کار ڈسپنسر کو متعین کیا گیا ہے۔ ان میڈیکل سنٹرز سے تقریباً دوہزار مریض روزانہ کی بنیاد پر استفادہ کرتے ہیں۔ کچھ عرفانیہ میڈیکل سنٹرز اور ڈسپنسریوں کی تفصیل کچھ یوں ہے:
- ٭ اشرف صدیق میموریل عرفانیہ ہسپتال (گائینی و آئی)، گرین ویو کالونی، فیصل آباد۔
- ٭ عرفانیہ میڈیکل سینٹر سندر شریف لاہور
- ٭ عرفانیہ میڈیکل سینٹر راوی روڈ لاہور
- ٭ عرفانیہ میڈیکل سینٹر نشاط آباد،فیصل آباد
- ٭ شاہ دین میموریل عرفانیہ میڈیکل سینٹر سمن آباد، فیصل آباد
- ٭ عرفانیہ میڈیکل سینٹر،شیخاں والا،فیصل آباد
- ٭ عرفانیہ میڈیکل سینٹر،اسلام نگر،فیصل آباد
- ٭ عرفانیہ میڈیکل سینٹر غلام محمد آبادنمبر2فیصل آباد
- ٭ عرفانیہ میڈیکل سینٹرمدینہ ٹاؤن،فیصل آباد
- ٭ عرفانیہ میڈیکل سنٹر راجے والا، گرین ویو کالونی،فیصل آباد
- ٭ عرفانیہ ڈایاگناسٹک سینٹر، فیصل آباد
- ٭ عرفانیہ میڈیکل سینٹر،چونگی نمبر14 ممتاز آباد روڈ،ملتان
- ٭ عرفانیہ میڈیکل سینٹر، اصغر مال،نزد کالج چوک راولپنڈی
- ٭ عرفانیہ میڈیکل سینٹر،کمالیہ
اِن کے علاوہ کچھ ماہانہ اورسالانہ کی بنیاد پر میڈیکل جنرل و آئی کیمپ بھی منعقد کیے جاتے ہیں جن کی تفصیل کچھ یوں ہے:
- ٭ عرفانیہ ماہانہ میڈیکل کیمپ،سندر شریف لاہور
- ٭ عرفانیہ ماہانہ آئی کیمپ،سندر شریف،لاہور
- ٭ سالانہ عرفانیہ فری آئی سرجیکل کیمپ،لاہور
- ٭ سالانہ عرفانیہ فری آئی سرجیکل کیمپ، فیصل آباد
- ٭ سالانہ عرفانیہ جنرل میڈیکل و آئی کیمپ،ملتان
سندر شریف میں اب تک 362 ماہانہ میڈیکل کیمپس اور لاہور اور فیصل آباد میں سالانہ 14 آئی سرجیکل کیمپس اور ملتان میں 6 جنرل میڈیکل کیمپس کا انعقاد کیا گیا۔
6۔ لنگر:
[ترمیم]دیگر اولیاء اﷲ کی طرح حضرت پیر سید محمد وجیہ السیما عرفانی قدس سرہ العزیز نے اپنی حیات مبارکہ میں بھی حسبِ توفیق لنگر کا اجراء کیا جو وقت کے ساتھ ساتھ وسیع سے وسیع تر ہوتا گیا۔ خانقاہ سندر شریف میں لنگر بھی ایک اہم جزو ہے۔ بلاامتیازِ مذہب و مسلک دن میں دو مرتبہ لنگر کا اہتمام کیا جاتا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں لوگ اس سے مستفید ہوتے ہیں۔ ان لوگوں میں مسافر و زائرین کے علاوہ اردگرد کی بستیوں کے لوگ بھی شامل ہوتے ہیں۔ لنگر میں کھانے کی کوئی خاص چیز مخصوص نہیں ہے۔ کبھی دال ہے تو کبھی گوشت، کبھی دال گوشت ہے تو کبھی چاول بریانی ہے تو کبھی حلیم وغیرہ۔ یعنی بدل بدل کر کھانے لنگر میں زائرین کے لیے پیش کیے جاتے ہیں۔
7۔ مسافروں کے لیے رہائش:
[ترمیم]خانقاہ میں زائرین اور دیگر مسافروں کی شب بسری کے لیے رہائش کا بھی معقول انتظام ہے۔
8۔ لائبریری:
[ترمیم]آستانۂ عالیہ سندر شریف میں ایک وسیع لائبریری بھی ہے جس میں مطالعہ سے دلچسپی رکھنے والے حضرات متعلقہ افراد سے اجازت لے کر اپنی علمی پیاس بجھا سکتے ہیں۔ اس لائبریری میں علمی و ادبی، اسلامی، سائنسی و دیگر موضوعات پر مبنی ہزاروں کُتب موجود ہیں۔
سندر شریف کے مستقبل کے منصوبہ جات:
[ترمیم]خانقاہ سندر شریف اور الاخیار فاؤنڈیشن کے زیرِ اہتمام درج ذیل منصوبہ جات مستقبل میں وقوع پذیر ہونے کے منتظر ہیں:
- · ملک بھر میں عرفانیہ ہسپتال کا انعقاد
- · ملک بھر میں عرفانیہ ماڈل سکول، کالج و یونیورسٹی کا قیام
- · ہنگامی بنیادوں پر میڈیکل کیمپس کا اجراء
- · مریضوں کی سہولت کے لیے فری ایمبولینس سروس کا اجراء
- · بے سہارا خواتین کی بحالی کے سنٹر کا قیام
- · ملک بھر میں کلینیکل لیبارٹریز اور مزید ہسپتالوں کا قیام
خانقاہ عرفانیہ چشتیہ کی تقریبات:
[ترمیم]1۔ ماہانہ ختم شریف:
[ترمیم]آستانہ عالیہ عرفانیہ چشتیہ پر ہر ماہ اسلامی مہینے کی چھ تاریخ کو ختم شریف کی تقریب منعقد ہوتی ہے۔
2۔سالانہ عرس؍ختم شریف:
[ترمیم]آستانۂ عالیہ عرفانیہ چشتیہ سندر شریف میں سال میں دو عرس مبارک کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ایک بسلسلہ عرس مبارک حضرت بابافرید الدین مسعود گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ منعقد ہوتا ہے۔ دوسرا سالانہ عرسِ مبارک یومِ وصالِ سیّدمحمد وجیہ السیما عرفانی قدس اللہ تعالیٰ سرہ العزیز منعقد ہوتا ہے جو ہر سال 4 سے 6 شعبان المعظم کو منایاجاتاہے۔ دونوں تقریبات میں محفلِ سماع کا انعقاد بھی ہوتا ہے جو کہ سلسلۂ چشتیہ کے بزرگان کی روایت ہے۔ ان محافلِ سماع کی تخصیص یہ ہے کہ حاضرین اور قوال سبھی باوضو شرکت کرتے ہیں۔
3۔مشائخ کانفرنسز:
[ترمیم]آستانۂ عالیہ عرفانیہ چشتیہ میں مختلف مواقع پر مشائخ کانفرنسز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔سندرشریف میں اب تک مختلف موضوعات پر 12آل پاکستان مشائخ کانفرنسیں ہو چکی ہیں۔
4۔سالانہ محفلِ میلاد:
[ترمیم]خانقاہ عرفانیہ چشتیہ سندر شریف میں ہر سال ماہِ ربیع الاوّل میں سالانہ محفلِ میلاد بھی منعقد ہوتی ہے جس میں ملک کے طول و عرض سے ممتاز نعت خواں حضرات سرکارِ دو عالمﷺ کی بارگاہ میں ہدیہ نعت پیش کرتے ہیں۔
5۔تقریبِ ختمِ قرآن:
[ترمیم]ہر سال رمضان المبارک کی ستائیسویں شب کو بعد از نمازِ تراویح تقریبِ ختمِ قرآن منعقد ہوتی ہے۔