سکوارڈن لیڈر سید سجاد حیدر
چھ ستمبر کے روز ہی پٹھان کوٹ پر تاریخ ساز حملہ ترتیب دیا گیا‘ اس حملے کے لیے آٹھ طیارے روانہ ہوئے۔ اس حملے کی قیادت سکواڈرن لیڈر سجادر حیدر جو ”غوری حیدر“ کے نام سے جانے جاتے تھے‘ کر رہے تھے۔ سکواڈرن لیڈر سجاد حیدر نے اس کامیاب حملے میں دشمن کے ہوائی اڈے کے بارے میں خاطر خواہ معلومات حاصل کر لی تھیں۔ چار بجے کے قریب تمام پائلٹوں کو بریفنگ کے لیے اکٹھا کیا گیا‘ حملے کی تفصیلی بریفنگ کے بعد سکواڈرن لیڈر سجاد حیدر نے تمام پائلٹوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ انھوں نے پانی کی بالٹی منگوائی اور پھر جیب سے یوڈی کلون کی ایک بوتل نکال کر پانی میں انڈیل دی۔ چھوٹے چھوٹے سفید تولیے اس پانی میں ڈبوئے اور اس خوشبودار پانی میں ڈبوئے گئے تولیوں کو تمام پائلٹوں کے گلے میں لپیٹ دیا۔ جب اس فعل کے بارے میں ساتھی پائلٹوں نے استفسار کیا تو سکواڈرن لیڈر سجاد حیدر نے کہا کہ ہم ایک نہایت خطرناک مشن کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔ ممکن ہے ہم مادرِ وطن پر نثار ہوجائیں‘ میں چاہتا ہوں کہ ہمارے جسموں سے خوشبو آنی چاہیے تاکہ جب ہم اللہ کے حضور پیش ہوں تو ہم معطر ہوں“۔ اس احسن فعل سے تمام پائلٹوں کے حوصلوں اور جذبوں کو تقویت ملی اور وہ نئے جوش و جذبے سے سرشار ہو گئے۔
پاک فضائیہ کے ان طیاروں نے دشمن کے ہوائی اڈے پٹھان کوٹ کی اینٹ سے اینٹ بجا کر رکھ دی اور پٹھان کوٹ پر کھڑے دشمن کے سات مگ 21‘ پانچ ہنٹر‘ ایک سی 119 اور دشمن کی ایئر ٹریفک کنٹرول کی بلڈنگ کو تباہ و برباد کر دیا۔ یہ نشانِ عبرت دشمنوں کے حوصلوں پر بجلیوں کی مانند گرا اور دشمن کے مگ طیارے بھی جنگ سے مکمل طور پر آﺅٹ ہو گئے،