مندرجات کا رخ کریں

سید مقبول حسین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شاعر و ادیب ، بانی چیئرمین حرف اکادمی

پیدائش

[ترمیم]

کرنل (ر) سید مقبول حسین 1 جون 1942ء کو موجودہ انڈیا کے صوبہ اتراکھنڈ کے خوبصورت اور سیاحتی شہر نینی تال میں پیدا ہوئے-

ہجرت

[ترمیم]

قیامِ پاکستان کے بعد 1947 میں ان کا خاندان پاکستان آ گیا اور انھوں نے راولپنڈی میں رہائش اختیار کی- مقبول حسین کے والد کا نام سید سعادت حسین تھا جو شروع میں برٹش آرمی میں صوبیدار تھے اور پاکستان آنے کے بعد کچھ عرصہ جی ایچ کیو میں رہے- پھر انھوں نے ایم اے کیا اور گورنمنٹ کالج میں لیکچرر تعینات ہوئے اور اسی عہدے سے ریٹائر ہوئے-

تعلیم

[ترمیم]

مقبول حسین کا بچپن راولپنڈی میں گذرا- انھوں نے ابتدائی تعلیم مسلم ہائی اسکول اور سی بی ہائی اسکول سے حاصل کی اور مشن ہائی اسکول سے میٹرک کیا- گورڈن کالج راولپنڈی سے ایف ایس سی کی، بعد ازاں ایم ایس سی کی

عملی زندگی

[ترمیم]

انھوں نے 1959ء میں فوج میں کمیشن حاصل کیا- وہ فوج کی ملازمت کے دوران پاکستان کے مختلف شہروں میں تعینات رہے- 1971ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران وہ مشرقی محاظ پر جنگی قیدی رہے-

مقبول حسین فوج سے کرنل کے عہدے پر ریٹائر ہوئے اور پھر ایک سیکیورٹی ایجنسی قائم کی- انھوں نے حرف اکادمی کے نام سے 1998ء میں ایک ادبی تنظیم بھی قائم کی جو اردو ادب کی ترویج کے لیے کوشاں ہے-[1]

شاعری

[ترمیم]

مقبول حسین کو کالج کے زمانے سے ہی شاعری سے دلچسپی رہی مگر 1979ء سے انھوں نے باقاعدہ شاعری شروع کی اور گورنمنٹ کالج کے پروفیسر عبد الواسع سے اصلاح لی-[2]اُردو ادب کے معروف شاعر اور ادیب کرنل (ر) سید مقبول حسین نے اردو ادب کی تمام اصناف کو اپنا گرویدہ بنا رکھا ہے۔ اب ان کی شعری کلیات ”سخن تمام“ منظرعام ہو رہی ہے۔ کرنل سید مقبول حسین کی غزلوں اور نظموں کا پہلا شعری مجموعہ ”تپش“ 1998ء میں منظرعام ہوا تھا۔ اس کے بعد ”دل خاموش سوالی سائیں“،”گرفتارِ شب“، ”عشقِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم“، ”تغافل“، ”دھمال“، ”رُت بدلنے لگی“،”مٹی میں دُکھ“، ”طوافِ ہجر“ اور ”خوشبو ہم سفر نہ ہوئی“ شائع ہوئیں۔ان تمام شعری مجموعوں کا ایک مجموعہ ”سخنِ تمام“ کے عنوان سے شعری کلیات کی صورت میں اپنے ادارے حرف اکادمی سے شائع کیا۔ کرنل سید مقبول حسین کی 15 شعری اور نثری کتب منظر عام ہو چکی ہیں۔

تصانیف

[ترمیم]
  • تپش (نثری نظمیں) 1995
  • دل خاموش سوالی سائیں (نظمیں) 1998
  • زندہ رہے گا پاکستان (1971 کے تناظر میں نثری مجموعہ)
  • کیمپ 45 (جنگی آپ بیتی) 2000
  • تغافل (غزلیں) 2001
  • گرفتہ شب (غزلیں) 2002
  • عشقِ نبی ﷺ (نعتیہ مجموعہ) 2010
  • رُت بدلنے لگی (غزلیں) 2017
  • مٹی میں دکھ (نظمیں) 2017
  • کہکشاں (ادبی خاکے) 2012

اعزازات

[ترمیم]

نمل یونیورسٹی اسلام آباد کی طالبہ ارم شہزادی نے 2010ء میں سید مقبول حسین کی شعری تخلیقات پر ایم اے کا مقالہ جبکہ رابعہ مقدس نے 2012ء میں ان کی نثری تخلیقات پر ایم اے کا مقالہ تحریر کیا- 2017ء میں وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد کی طالبہ نورین بیگم نے مقبول حسین کی ادبی خدمات پر مقالہ لکھا،

مقبول حسین کو ان کی ادبی خدمات کے صلے میں حکومتِ پاکستان نے تمغاِ قائدِ اعظم، ستارہِ امتیاز اور امتیازی سند سے نوازا جبکہ آزاد جموں و کشمیر کی حکومت نے ان کو صدارتی ایوارڈ سے نوازا-[3]

وفات

[ترمیم]

2 جون 2022ء کو دل کا دورہ پڑنے سے راولپنڈی میں وفات پا گئے،[4]

حوالہ جات

[ترمیم]