شاہ حسین اورنگ آبادی
شاہ حسین اورنگ آبادی مجدد الف ثانی کے سجادہ نشین خواجہ محمد معصوم سرہندی کے خلیفہ خاص تھے۔
مسکن
[ترمیم]شاہ حسین قلعہ پر پنڈا، اورنگ آباد، دکن (ہندوستان) کے رہنے والے تھے۔
ارادت
[ترمیم]شاہ حسین نے سلوک باطنی کی تربیت کا آغاز خواجہ محمد معصوم (متوفی 1079ھ/1668ء) کے خلیفہ مجاز شیخ ابو المظفر برہانپوری (متوفی 1108ھ/1697ء) کی خدمت میں کیا۔ ان کی صحبت نے آپ کے سلوک کو مرتبہ اعتبار تک پہنچایا۔
بیعت و خلافت
[ترمیم]ابھی شاہ حسین کی داڑھی نہیں آئی تھی کہ پہلی بار حضرت شیخ ابو المظفر برہانپوری کے ہمراہ سرہند شریف میں حاضری دی اور خواجہ محمد معصوم کے ارادت مندوں میں شامل ہو گئے۔ اس موقع پر خواجہ محمد معصوم نے شیخ ابو المظفر برہانپوری سے فرمایا: اس بچے کی استعداد کو کام میں لاؤ۔ بعد ازاں آپ سرہند شریف میں خواجہ محمد معصوم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ مرشد کامل نے توجہات عالیہ سے ممتاز فرمایا اور بلا واسطہ خلافت سے سرفراز فرمایا۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ خواجہ محمد معصوم کی جین حیات میں مجھے سات بار سرہند شریف حاضر ہونے کا شرف نصیب ہوا۔
جذب
[ترمیم]شاہ حسین صاحب جذب و کرامات اور حامل معارف وتصرفات کثیرہ تھے۔ صاحب روضتہ القیومیہ نے آپ کو حضرت شیخ ابو المظفر برہانپوری کا خلیفہ اعظم لکھا ہے، نیز یہ کہ آپ نہایت عزیز الوجود تھے۔ جذ ب قوی تھا۔ آپ کی کوئی شخص تاب نہ لا سکتا تھا۔ جس پر توجہ فرماتے ، وہ بے ہوش ہو جاتا۔ آپ کی ملاقات خواجہ محمد زبیر (متوفی 1152ھ بمطابق 1740ء) سے بھی رہتی تھی۔
کشف
[ترمیم]شاہ حسین اورنگ آبادی صاحب کشف بزرگ تھے۔ آپ کا یہ طریقہ تھا کہ جب کوئی حاجت مند آپ کے پاس آتا تو آپ نظر کشفی سے اس کی حاجت کو معلوم کر لیتے اور اسے بتا دیتے۔ بعد ازاں حاجت اور حاجت مند کی حیثیت کے مطابق اس کا نذرانہ مقرر ہوتا اور رقم کسی تیسرے فریق کے پاس بطور امانت رکھوا دی جاتی۔ اگر حاجت مند کی ضرورت الله تعالی پوری فرما دیتے تو آپ نذر قبول کر لیتے ، وگرنہ قبول نہ فرماتے تھے۔ اکثر یہی ہوتا کہ آپ کا کہا ہوا پورا ہو جاتا۔ اگر آپ حاجت کے پورا نہ ہونے سے پہلے آ گاہ ہو جاتے تو فرماتے تھے کہ یہ کام نہیں ہونے والا، میں نیاز لے کر دغا نہیں کرتا۔
وصال
[ترمیم]شاہ حسین فرماتے تھے کہ چونکہ مسنون عمر تریسٹھ برس ہے۔ مجدد الف ثانی (متوفی 1034 بمطابق 1624ء) کی عمر بھی اتنی ہی ہوئی تھی، بلکہ غالب گمان ہے کہ آپ کے پیر اول شیخ ابوالمظفر م (متوفی 1108ھ/1697ء) کی عمر بھی اتنی ہی بتاتے تھے۔ لہذا فرماتے تھے کہ ہماری عمر بھی اتنی ہی ہوگی۔ ظاہری طور پر اتنی ہی عمر میں آپ کا وصال ہوا۔ آپ کی تاریخ وفات 1109ھ بمطابق 1697ء تھی۔ آپ کی تدفین قلعہ پرینڈا اورنگ آباد دکن میں کی گئی اور یہی آپ کا مزار مرجع خلائق ہے۔ [1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ تاریخ و تذکرہ خانقاہ سرھند شریف مولف محمد نذیر رانجھا صفحہ 722 اور 723