شوکت واسطی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مشہور شاعر، + ادیب+ تاریخ دان +مترجم

ولادت[ترمیم]

یکم اکتوبر 1922ء کو ملتان میں پیدا ہوئے،

تعارف[ترمیم]

شوکت واسطی کا پورا نام صلاح الدین شوکت واسطی تها اور والد کا نام سید نعمت علی واسطی تھا، انھوں نے گورڈن کالج راولپنڈی سے بی اے کے بعد ایڈورڈ کالج پشاور سے تاریخ میں ماسٹر کیا اور پهر اسی شعبہ سے منسلک رہے اور ادب کی خدمت کرتے رہے. مرحوم بہت ساری کتابوں کے مصنف تهے جن میں گیت نظم طویل نظم غزل تراجم سوانح اور تاریخ کی کئی کتابیں شائع هو چکی ہیں۔ ان کی کلیات بھی ” کلیاتِ شوکت واسطی ” کے نام سے چار جلدوں میں چھپ چکی ہے

مقالہ[ترمیم]

شوکت واسطی پر لکھا گیا ایم اے کا مقالہ ہے "شوکت واسطی - احوال و آثار" جسے ،عاصمہ کوثر نے لکھا، مقالہ کی نگران ڈاکٹر روبینہ ترین،اور بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے 2000ء میں پیش ہوا،

تصانیف[ترمیم]

  1. رسالت و خلافت
  2. تاریخ پاک و ہند
  3. جلترنگ
  4. ذوق خامہ
  5. کوئے بتاں
  6. راگ کی آگ
  7. خرام خانہ (1975ء/شاعری)
  8. کربیہ طربیہ(ترجمہ)
  9. کوئے مغاں (1973ء/شاعری)
  10. نقد خیال ( غزلوں کا انتخاب)
  11. یاد آتی ہے راہی کو (1983ء/منظوم سفرنامہ)
  12. شیشۂ ساعت (1963ء/شاعری)
  13. کہتا ہوں سچ(خودنوشت)

نمونہ کلام[ترمیم]

بڑے وثوق سے دنیا فریب دیتی رہی

بڑے خلوص سے ہم اعتبار کرتے رہے

=[ترمیم]

شوکتؔ ہمارے ساتھ بڑا حادثہ ہوا

ہم رہ گئے ہمارا زمانہ چلا گیا

وفات[ترمیم]

3 ستمبر 2009ء کو اسلام آباد میں وفات پاگئے، صباحت عاصم واسطی ان کے فرزند بھی شاعر ہیں