شہناز شازی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
شہناز پروین شازی

ادیب
پیدائشی نامشہناز پروین
عرفیتشہناز شازی
قلمی نامشازی
تخلصشازی
ولادت1954ء ،ضلع سبی، بلوچستان
ابتداکراچی، پاکستان
اصناف ادبشعرونثر
ذیلی اصنافحمد، نعت، غزل، نظم
ادبی تحریکبانی قوس قزح ادبی فورم انٹرنیشنل
تعداد تصانیف3
تصنیف اولکرب نارسائی
معروف تصانیفکرب نارسائی ، شکست ذات

شہناز شازی ہندوستانی نژاد اردو کی معروف شاعرہ،‌ادیبہ،مصنفہ،معلمہ اور قوس قزح ادبی فورم انٹرنیشنل کی بانی اور روح رواں ہیں۔ اردو شعرگوئی میں نظم و غزل دونوں میں طبع آزمائی کرتی ہیں۔ شازی اپنی نگارشات اور ادبی جدوجھد کی بدولت اردو میں نسوانی ادب کی فی زمانہ توانا آواز ہے۔[1]

پیدائش[ترمیم]

شہناز شازی پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر سبی میں سنہ 1954ء میں پیدا ہوئیں۔

سکونت[ترمیم]

ابتدائی زندگی کراچی میں گزاری۔ رشتہ زوجیت میں منسلک ہونے کے بعد ہندوستان منتقل ہوگئیں۔

تعلیم[ترمیم]

کراچی کے گورنمنٹ اسکول پی ای سی ایچ ایس جو نرسری پر واقع تھا وہاں سے سیکنڈری تک تعلیم حاصل کی۔ پھر ویمنز کالج کراچی سے ایڈوانس اردو، اکنامکس اور ایجوکیشن میں گریجویشن کیا۔[2]

ادبی سفر[ترمیم]

نویں جماعت میں پہلا شعر کہا اور اس کے بعد کسی استاد کے بغیر ہی شعرونثر کا سفر جاری رکھا۔ بی اے تک کچھ نظمیں، غزلیں اشعار اور قطعات کہے۔شادی سے پہلے پاکستان کے رسائل میں لکھتی رہی ہیں۔شادی کے بعد پاکستان اور ممبئی کے اردو اخبارات، اردو ٹائمز، انقلاب، ہندوستان اور رسالہ شاعر، طبی رسالہ ترجمان اصلاحی کے علاوہ ملک کی مختلف اردو اکادمیوں کے تحت شائع ہونے والے اردو جرائد میں اکثر و بیشتر شازی کا کلام شائع ہوتا رہتا ہے۔ پاکستان و بھارت کی کچھ کتابوں میں تبصرے بھی لکھ چکی ہیں۔ شادی کے بعد کراچی سے ممبئی (انڈیا) منتقل ہو گئیں نتیجہ میں گھریلو ذمہ داریوں اور نئے ماحول کے تقاضے نبھانے کے لیے شاعرانہ سفر روکنا پڑا۔ ان کا کہنا ہے کہ پچیس برس بعد ایک دن اچانک ایک نظم وہ آنکھیں کہہ دی تب اندازہ ہوا کہ اندر کی شاعرہ مَری نہیں تھی بلکہ کومہ میں چلی گئی تھی۔ ان کا کلام اخبارات اور رسائل میں شائع ہوتا رہتا ہے۔ 2014 میں ان کا پہلا مجموعۂ کلام 'کربِ نارسائی' اور 2022ء میں دوسرا مجموعہ "شکست ذات"شائع ہوا۔[3]

اشغال[ترمیم]

تعلیم و تعلم کے شعبہ سے کافی عرصہ منسلک رہی ہیں۔ شعر و سخن کے ساتھ ساتھ قرآن کی تدریس کا سلسلہ ہنوز جاری وساری ہے۔نئے شعرا کی اصلاح اور شعر و ادب کے دلدادوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کے لیے ہمہ تن مصروف ہیں۔ آن لائن وزمینی مشاعروں کا انعقاد قوس قزح ادبی فورم انٹرنیشنل کے زیراہتمام کرتی رہتی ہیں۔

ہندوستان منتقلی[ترمیم]

1980ءمیں شادی کے بعد ممبئی ہندوستان منتقل ہوگئیں۔

قوس قزح ادبی فورم[ترمیم]

ٹیکنالوجی نے جہاں دیگر شعبہ ہائے زندگی پر اپنے اثرات ڈالے وہیں ادب کو بھی نت نئی سہولیات سے آراستہ کیا جن میں ڈیجیٹل لائبریریاں، ادبی ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کی شکل میں ادبا کے لیے مواقع شامل ہیں۔ فیس بک کی آمد سے سوشل میڈیا میں جو انقلاب برپا ہوا وہ کسی وضاحت کا محتاج نہیں۔ قوس قزح ادبی فورم کا آغاز بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کا قیام جون 2015ء کو فیس بک پیج کی صورت میں عمل میں لایا گیا۔ قوس ِ قزح ادبی فورم کی بنیاد شہناز شازی نے اپنے رفقا کے ساتھ مل کر رکھی۔ فورم کے قیام کے اغراض و مقاصد میں جہاں یہ بات مد نظر رکھی گئی کہ اردو زبان کی ترویج و ترقی میں مقدور بھر حصہ لیا جائے وہیں نو آموز شعرا کے لیے ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا گیا جہاں ان کی اصلاح کے ساتھ ساتھ حوصلہ افزائی بھی ہوتی رہے۔ وہ اپنا کلام بلا جھجک پیش کریں اور اساتذہ کے کلام سے بھی مستفید ہوتے رہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قوس قزح میں اساتذہ کے ساتھ ساتھ نوجوان و نوآموز شعرا بڑی تعداد میں نظر آتے ہیں۔اپنے نصب العین کی تکمیل کے لیے نو آموز شعرا و مبتدیوں کے لیے قوس قزح نے 2015 ستمبر میں قوس قزح کلاسز کا آغاز کیا جس میں مشہور شاعر اظہر فراغ نے 35 نو موز شعرا کی شاعری کی بنیادی تعلیم کی ذمہ داری بصد خلوص اٹھائی۔ قوس قزح ادبی فورم کی نمایاں سرگرمیاں درج ذیل ہیں۔

تعارفی سلسلہ[ترمیم]

شعرا کے تفصیلی تعارف کا منفرد سلسلہ قوس قزح فورم کی ایک امتیازی پہچان ہے۔ اس سلسلہ میں اس ہفتہ کی شخصیت کے عنوان سے اب تک انڈیا اور پاکستان کے 22 نامور اور نوجوان شعرا کے تعارف و منتخب کلام پیش کیے گئے۔

مشاعرے[ترمیم]

قوس قزح فورم میں ہونے والے ماہانہ طرحی فی البدیہہ مشاعرے بھی سال بھر جاری و ساری ہیں جس میں کثیر تعداد میں شعرا کرام حصہ لیتے ہیں ۔ مشاعرے میں مصرع طرح پرمشق سخن کی جاتی ہے جس سے نو آموز شعرا کونہ صرف یہ کہ تحریک ملتی ہے بلکہ مشاعرہ کے بعد ان باکس میں ان کی اصلاح کا کام بھی بطریق احسن پر کیا جا رہا ہے۔قوس قزح فورم اب تک پچاس طرحی مشاعرے منعقد کروا چکا ہے ۔ اس کے علاوہ فورم میں مختلف اہم ادبی مواقع پر بھی مشاعروں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس فورم کے تحت زمینی مشاعروں کا انعقاد بھی ہورہاہے۔

دیگر سرگرمیاں[ترمیم]

قوس قزح فورم میں اس کے علاوہ جاری رہنے والی سرگرمیوں میں بیت بازی، تصویریں بولتی ہیں، ایک شاعر کا کلام، ایک لفظ یا تصویر پہ اشعار، خوشخطی کے مقابلے، حروف تہجی سے اشعار وغیرہ شامل ہیں۔ ان کے علاوہ فورم میں ہونے والے اہم پروگرام مضمون نویسی کا مقابلہ اور جدید ٹکنالوجی میں اردو زبان و ادب، ایک تنقیدی جائزہ ہیں جن میں ہند و پاک کے کئی مضمون نگاروں نے حصہ لیا ۔ اسی طرح مقابلہء خوشخطی کے مقابلے میں بھی کثیر تعداد میں ممبرز نے حصہ لیا ۔ قوس قزح ادبی فورم کی جانب سے مختلف مقابلوں میں جیتنے والوں کو انعامات بھی بجھوائے جاتے ہیں۔ قوس قزح ادبی فورم کی انتظامیہ میں ہند و پاک کے معروف ادبا شامل ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتے رہتے ہیں لیکن فورم کی یہ خوش قسمتی ہے کہ اسے ہر دور میں اچھے اور مخلص رفقا کا ساتھ میسر رہا۔ علم و آگہی کا یہ سلسلہ پوری آب و تاب سے جاری وساری ہے۔[4]

مجموعۂ کلام[ترمیم]

  • کرب نارسائی
  • شکست ذات
  • دیوار گریہ

شہناز شازی لائبریری

نمونۂ کلام[ترمیم]

غزل

جنوں سفاک ہونے لگ گیا ہے

مرا دل چاک ہونے لگ گیا ہے

لگانی پڑ گئی ہے اس پہ قدغن

قلم بے باک ہونے لگ گیا ہے

میں پڑھنے لگ گئی ہوں سوچ اس کی

مجھے ادراک ہونے لگ گیا ہے

ہمیں بھی سیکھنے ہوں گے نئے گر

عدو چالاک ہونے لگ گیا ہے

ادھوری چھوڑ دی تحریر گریہ

سخن نمناک ہونے لگ گیا ہے

مرے انکار سے پندار اس کا

خس و خاشاک ہونے لگ گیا ہے

مرا ہر خواب رفتہ رفتہ شازی

سپرد خاک ہونے لگ گیا ہے[5]


مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. روزنامہ اساس،پاکستان،24 مئی 2022۔ ازگوہر رحمان گہر مردانوی 
  2. عالمی ماہنامہ آسمان ادب جون2018 
  3. "ریختہ" 
  4. روزنامہ پرنٹاس ،کشمیر بدھ 12 جولائی2017 
  5. شہناز شازی۔ شکست ذات، صفحہ 64۔ دہلی: کریٹیو سٹار پبلیکیشنز