صاحبزادہ محمد لطیف ساجد چشتی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

صاحبزادہ محمد لطیف ساجدچشتی پاکستان کے معروف شاعر ، ادیب اور سکالر ہیں۔ آپ فنافی الرسول ، مفسرِ قرآن، نائب حسان ، عظیم نعت گو شاعر حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے بڑے صاحبزادے ہیں۔[1]

ولادت باسعادت[ترمیم]

آپ 18 دسمبر 1962 بمطابق 21 رجب المرجب 1382ہجری کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔آپ اپنے والدین کی پہلی نرینہ اولاد تھے اس لیے آپ کی ولادت پر حضرت علامہ صائم چشتی نے بہت خوشی کی محفل میلاد منعقد کی اور نیاز تیار کروا کر تقسیم کروائی۔

تعلیم[ترمیم]

آپ نے ابتدائی تعلیم پاکستان ماڈل ہائی اسکول گلشن کالونی کچہری بازار فیصل آباد سے حاصل کی۔آپ نے گورنمنٹ کالج فیصل آباد سے ایف۔اے اور بی ۔ اے کا امتحان پاس کیا۔ بعد ازاں والد گرامی کے ساتھ کتب کی اشاعت کے کاروبار میں مصروف ہو گئے۔

شاعری کا شوق[ترمیم]

بچپن میں ہی آپ کو علمی و ادبی ماحول ملا نامورعلمی و ادبی شخصیات آپ کے گھر تشریف لاتیں محافل نعت منعقد ہوتیں۔ والدگرامی حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ بھی کئی محافل میں نعت شریف پڑھنے کا شرف حاصل کیا۔ دوران تعلیم ہی آپ علمی و ادبی سرگرمیوںمیں مصروف عمل ہو گئے ۔ آپ بچپن سے ہی سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی نعت پڑھتے تھے۔تقریباً 12 سال کی عمرمیں آپ کا کلام ماہنامہ محبوب اور ماہنامہ آستانہ میں شائع ہوتا رہا ہے۔آپ نے شاعری میں اپنے والد گرامی حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ سے رہنمائی حاصل کی ۔

زیاراتِ مقدسہ و روحانی اسفار[ترمیم]

آپ نے دو مرتبہ عمرہ کی سعادت حاصل کی ۔ اس کے علاوہ عراق و ایران زیارات مزارات انبیا و شہدائے کربلا واولیائے کرام کے مقدس مقامات کی زیارت کا شرف حاصل کیا۔

پیر طریقت رہبر شریعت حضرت قبلہ پیر محمد امجد ظہیر محمدی سیفی المعروف وکیل سرکار مدظلہ العالی کے ساتھ پاکستان بھر میں روحانی اسفار اور روحانی محافل کا سلسلہ بھی جاری و ساری ہے ۔

خلافت و اجازت :[ترمیم]

  آپ کوحضرت پیر سید محمد یونس شاہ کاظمی رحمۃ اللہ علیہ نے بغداد سے عطا کیا گیا خرقہ ء خلافت عطا کیا اورخلافت و اجازت سے سرفراز کیا۔

حضرت پیر سید عبد اللطیف شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے خلافت و اجازت عطا فرمائی۔

حضرت پیر سید خضرحسین شاہ چشتی رحمۃ اللہ علیہ نے سلسلہ عالیہ چشتیہ میں خلافت و اجازت عطا فرمائی ۔

حضرت پیر سید سخی محمد شاہ صاحب مدظلہ العالی نے خلافت و اجازت عطا فرمائی۔

حضرت پیر سید اکبر جان شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ سوات نے اجازت عطا فرمائی۔

اجمیر شریف کے سجادہ نشین حضرت پیر سید سرور چشتی مدظلہ العالی نے آپ کی دستار بندی کی ۔

اس کے علاوہ دیگر علمی و روحانی شخصیات نے آپ کو اجازت و فیضان سے سرفراز فرمایا۔ آپ نے والد گرامی کے نقش قدم پر رہتے ہوئے اپنے حلقہ مریدین کو مختصر رکھا۔لیکن آپ سے محبت کرنے والے پوری دنیا میں موجود ہیں ۔

ادبی خدمات :  [ترمیم]

مختلف ادبی تنظیمات کی سرپرستی کر رہے ہیں جن کے ذریعے تبلیغ و اشاعت اور ترویج نعت کے لیے آپ کی خدمات اظہر من الشمس ہیں۔

جمعیت غلامان حسان (ترویج نعت)

حسان نعت کالج (ترویج نعت )

پنجابی بزم ادب: صدر

صائم چشتی ریسرچ سنٹر (نگران)

بزمِ صائم انٹرنیشنل ( نگران و سرپرست اعلیٰ)  

بزمِ صائم انٹرنیشنل کے پلیٹ فارم سے آپ کی سرپرستی میں سینکڑوں ادبی محافل و مشاعرے ہو چکے ہیں جن میں پاکستان کے معروف شعرا کے علاوہ دیگر ممالک کی علمی و ادبی شخصیات شرکت کرتی ہیں ۔ بزمِ صائم انٹرنیشنل کی طرف سے کئی معروف شخصیات کو اُن کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈ اور یادگاری شیلڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

صائم چشتی ریسرچ سنٹر میں علمی و ادبی موضوعات پر کام جاری رہتا ہے اورکتب کی اشاعت بھی جاری ہے۔ملک بھر کی جامعات سے طلبہ و طلبات مقالہ جات کے سلسلے میں آپ سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں ۔[2]

92نیوز کے پروگرام صبح نور کے موضوعاتی مشاعروںمیں شرکت[ترمیم]

92 نیوز کے پروگرام صبح نور میں آپ خصوصیت کے ساتھ شرکت کرتے رہے ہیں اور آپ کی سرپرستی میں یہ پروگرام چل رہے ہیں آپ کی بدولت ملک کے معروف شعرا کرام بھی صبح نور کے مشاعروںمیں شریک ہو چکے ہیں ۔ ایک مشاعرے میں جناب نذیر احمد غازی نے آپ کو ’’ملک الشعراء‘‘ کا خطاب دیا۔

92 نیوز کے مختلف پروگراموں میں آپ کے مناقب پڑھے جاتے ہیں۔آپ اہلِ بیت ِ اطہار ،صحابہ کرام، اولیاء کرام کی کثیر مناقب لکھ چکے ہیں جس کی عہد ِ حاضر میں نظیر ملنا مشکل ہے۔آپ کا کلام 92 نیوز اور دیگر جرائد و رسائل میں وقتاً فوقتاً چھپتا رہتا ہے ۔ اس کے علاوہ پاکستان کے معروف ثنا خواں حضرات آپ کا کلام ریکارڈ کروا چکے ہیں۔جن میں پروفیسر عبدالرئوف روفی ، راحت فتح علی خاں، حافظ طاہرقادری، قاری شاہد محمود قادری، عمران شیخ عطاری، محمود الحسن اشرفی اوران کے علاوہ بہت سے نعت خوان حضرات شامل ہیں۔یہ فیضانِ صائم ہے جس طرح حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے کلام عوام الناس میں مقبول ہیں اسی طرح صاحبزادہ محمد لطیف ساجد چشتی کے کلام بھی مقبول عوام و خواص ہیں ۔ ملک پاکستان میں ہونے والی مذہبی و ادبی محافل نعت میں آپ کومنصب صدارت کے لیے مدعو کیا جاتا ہے اور آپ سے خصوصی طور پر کلام سنا جاتا ہے۔

بطور خطاط  (کاتب) خدمات[ترمیم]

آپ بہت اچھے خطاط ہیں اپنے ادارہ چشتی کتب خانہ سے شائع ہونے والی کتب کے سرورق لکھ چکے ہیں اس کے علاوہ آپ کی کتابت شد ہ کتب بھی شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں شاہِ خوباں ، طٰہٰ تے یٰسین ، فردوس نعت ، مدینے دے پھل اور دیگرکتب شامل ہیں ۔

اشاعت کتب[ترمیم]

آپ کی نگرانی میں چشتی کتب خانہ کے پلیٹ فارم سے علمی و ادبی ، منظوم و منثور سینکڑوں کتب شائع ہو چکی ہیں۔

سنہء 2000 میں بانیِ ادارہ صائم چشتی کی وفات کے بعد ان کے بیٹے لطیف ساجد چشتی اپنے والد کے مشن کو اُسی جوش و جذبے کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ان کے مطابق "ادارے کے قیام سے لے کر اب تک تقریباً پانچ سو سے زائد کتابیں بشمول نعتیہ مجموعے اور تراجم شائع کیے گئے ہیں۔"

انھوں نے مزید بتایا کہ چشتی کتب خانے کو دوسرے تمام چھاپہ خانوں سے ممتاز بنانے والی ایک اہم خصوصیت ملک کے کسی بھی حصے میں پیش آنے والے واقعات کو نثر یا اشعار کی طرز میں ڈھال کر عوام تک پہنچانا تھا۔

"آج سے قریب دو دہائیاں قبل جب ذرائع ابلاغ محدود تھے اور دور دراز کے علاقوں میں ہونے والے واقعات تک ضلع کی عوام کی رسائی بہت مشکل تھی، ایسے میں انھیں باخبر رکھنے کے لیے مختلف نوعیت کے واقعات کو ایک صفحہ پر ایک مختصر نوٹ کی صورت میں چھاپ کر ہاکرز کے ذریعے مارکیٹ میں لایا جاتا تھا۔"

ان کا کہنا تھا کہ یہ اخباری طرز کے مختصر اشتہارات عوام میں بہت مقبول ہوئے جن کی طلب روز بروز بڑھتی رہی۔

لطیف نے مزید بتایا کہ حالیہ دنوں میں چشتی کتب خانہ ہر ماہ چھ سے سات کتابیں شائع کرتا ہے تاہم ادارے کا اصل مقصد کم سے کم منافع اور فروغِ علم ہے جس پر وہ صدق دل سے کوشاں ہیں۔

"ہمارے ادارے نے عوام کو مختلف دینی اور تحقیقی علوم سے آشنا کرنے کا عزم لے کر آغاز لیا تھا اور آج اتنے برس بیت جانے کے بعد بھی یہ اس پر عمل پیرا ہے جسے آئندہ وقتوں میں بھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔"

انھوں نے بتایا کہ اپنے والد کے مشن کو وسعت دیتے ہوئے ادارے کی ایک شاخ لاہور شہر کی داتا دربار مارکیٹ میں بھی کھول دی گئی ہے۔[3]

صحافتی سرگرمیاں[ترمیم]

مختلف ادوار میں آپ صحافتی سرگرمیاں بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔کالج کے دور میں ’’سٹوڈنٹ میگزین‘‘1989 ملت کالج  کے نام سے سہ ماہی نکالا جس کے آپ ایڈیٹر رہے ہیں۔

ماہنامہ محبوب لاہور نگران اور اعزازی مدیر آپ کام کرتے رہے ہیں ۔

روزنامہ 92 نیوز میں کے لیے خصوصی طور پر موضوعاتی کلام لکھ رہے ہیں جو شائع ہورہا ہے۔

تلامذہ:[ترمیم]

آپ کے بہت سے تلامذہ ہیں جن میں سے چندشعراءکے نام یہ ہیں :

عبد الستار قیصر،ڈاکٹرمحمد مدثر رضا عطاری،ڈاکٹر محمد تنویر،محمد جمیل دلبر چشتی ،مولانا مظہر نقیبی

مطبوعہ کتب :[ترمیم]

ساجد دیاں رباعیاں  (پنجابی)

تاریخ ساز شخصیت  (مقالہ سید یونس کاظمی حالات و خدمات اُردو)

کلام ساجد  اردو پنجابی

مناقب امیر ملت اردو پنجابی

اصحاب بدر اردو

غیر مطبوعہ کتب :   [ترمیم]

حمدیہ دیوان پنجابی

حمدیہ دیوان اردو

دروداں دی ڈالی (درود پاک پر منظوم روایات پنجابی)

دل کھلیں گے علی علی کرکے ، (اردو مناقب حضرت علی )

علی مولا علی مولا (پنجابی مناقب حضرت علی )

حضرت ابو بکر صدیق (اردو مناقب)

حضرت عمر فاروق ( اردو مناقب)

چشت نگر کا دولہا (مناقب خواجہ معین الدین اردو)

تاجدار اجمیر( مناقب خواجہ معین الدین پنجابی)

مناقب اولیا (اردو پنجابی)

مناقب اہلِ بیت (پنجابی)

ذکر علی ( اردو نثر)

سلام بحضور ازواج مطہرات اردو

سلام بحضور آلِ رسول اردو

سلام بحضور اصحاب رسول اردو

سلام بحضور اولیائے کرام اردو

بارہ امام (اردو) انٹرنیٹ ایڈیشن

فاطمہ (رضی اللہ عنہا) 135مناقب اردو

حسن (رضی اللہ عنہ ) 118مناقب اردو

حسین  (رضی اللہ عنہ ) 128 مناقب اردو

علی (رضی اللہ عنہ) 110 مناقب اردو

غازی عباس  (مناقب) اردو ۔ پنجابی

داستانِ کربلا ( مرثیہ ، مسدس)

یار مرے دی سنو نشانی ( پنجابی دوہڑے )

معراج نامہ ( پنجابی )

معراج نامہ چشتیہ (پنجابی)

معراج دیاں حکمتاں (مثنوی پنجابی)

نُورِ خدا ( مثنوی)

مرتب شدہ کتب:[ترمیم]

کلام حضرت سلطان باہو ، افتخار الحسن کی تقریریں،ہاشمی میاں کی تقریریں،سید فیض الحسن کی تقریریں ،کلیات صائم اُردو نعت ،کلیات صائم پنجابی نعت

اعزازات و ایوارڈز[ترمیم]

آپ کی علمی و ادبی خدمات پر ادبی تنظیموں کی طرف سے آپ کو اعزازات وایوارڈ دیے گئے ہیں ۔

[./Https://www.facebook.com/Sajid7475 https://www.facebook.com/Sajid7475]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. مقصود مدنی (2005)۔ میرے محسن حضرت علامہ صائم چشتی۔ چشتی کتب خانہ فیصل آباد 
  2. نورا لزمان نوری (2009)۔ روشن ستارے۔ نوریہ رضویہ پبلی کیشنز لاہور 
  3. محمد عمران شیر (8-8-2021)۔ "چشتی کتب خانہ فیصل آباد"۔ https://sujag.org۔ 08 اگست 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اگست 2021  روابط خارجية في |website= (معاونت)