صارف:شادان خان/کتابیں

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

کتابیں زندگی کو سنوارتی ہیں۔ وقت اور ماحول سے ہم آہنگ کرتی ہیں۔ ماضی کے گم گشتہ واقعات و معاملات سے روشناس کرتی ہے اور مستقبل کے پرپیچ راستوں کے نشیب و فراز سے آگاہ کرتی ہے۔ کتابوں میں زندگی کے سارے رنگ ہوتے ہیں۔ عشق و وفا کی داستان، شب ہجراں کا غم، شہنائیوں کی بارات، تلخیاں اور رنج و غم، مسکراہٹوں کا موسم، انسانیت کا درس، ماں کی مامتا، باپ کا فرض، خدا کی خدائی، راہ ہدایت اور ابد تا ازل کے تمام حالات، واقعات افسانے اور داستان اسی کتاب کی جھلکیاں ہیں۔ جو لوگ کتابوں کو دوست رکھتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ میری یہ باتیں اونٹ کہ منھ میں زیرہ کی مصداق ہیں۔ لیکن جو لوگ کتابوں سے دور ہیں ان کے لئے یہ کسی ابتدائیہ، مقدمہ، دیباچہ اور پیش رس کے کے جیسا ہے۔

ماضی کا آئینہ[ترمیم]

کتابیں، ماضی کا آئینہ ہے۔ اس میں ہم اپنے آبا و اجداد کی حالات، زمانے کے عروج و زوال اور اور کبھی نہ بھلائی جانے والی تاریخ کی تصویر دیکھ لیتے ہیں۔

مستقبل کی رہنمائی[ترمیم]

کتابیں، مستقبل کے لئے رہنمائی کا ذریعہ ہیں۔ ماضی کے آئینے سے جو تصویر ہم دیکھتے ہیں اس سے سبق حاصل کر کے ہم مستقبل میں رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ آنے والے حالات و واقعات الجھے معاملات سے قبل از وقت آگاہ کر کے ہماری دشواریوں کو کم کرتی ہیں۔ کتابیں، ہماری رہنمائی کرتی ہیں اور ہمیں مستقبل کا رہنما بناتی ہیں۔

حال کی ضرورت[ترمیم]

کتابیں، موجودہ حال کی ضرورت ہیں۔ اگر ہم کسی مقصد کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں تو ہمیں ماضی کی تاریخ سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور مستقبل کے لئے رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس ضرورت کی تکمیل کے لئے، کتابیں ہماری سب سے بہترین دوست اور سب سے بڑی ضرورت ہوتی ہیں۔

کتابوں کا انتخاب[ترمیم]

کتابوں کا انتخاب اگر بغیر کسی مقصد کے اور بغیر کسی مشورے کے کیا جائے تو نقصان دہ بھی ہو سکتی ہیں۔ کتابیں، صرف عدل و انصاف اور اخوت محبت کا درس ہی نہیں دیتی بلکہ ظلم و زیادتی اور نفرت و تکبر کا سبق بھی دیتی ہیں۔ اس لئے کتابیں، مقصد کی مناسبت اور مشورے کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے منتخب کرنا چاہئے۔

اردو کتابیں[ترمیم]

اردو کتابیں، اخوت و محبت اور انسانیت کا سب سے زیادہ سبق دیتی ہے۔ عربی، انگریزی، سنسکرت، فارسی، ترکی، عبرانی، اور نہ جانے کتنی ہی بے شمار زبانیں ہیں جس کو اردو کے دامن میں پناہ ملی ہے۔ اردو خاصیت یہی ہے کہ یہ کسی بھی زبان کے کسی بھی لفظ کو غیر اہم نہیں کہتا اور نہ ہی کسی مذہب اور کسی انسان کو غیر اہم کہتا ہے۔ اردو زبان، الفاظ کے ساتھ ساتھ دلوں کو جوڑنے میں بھی طاق ہے۔

کتابوں سے بے رغبتی[ترمیم]

بڑھتی ہوئی ضرورت اور نفرت و جہالت کے باوجود، کتاب دوستی میں حیرت انگیز کمی ہوئی ہے۔ حالانکہ انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون کے سبب کچھ لوگ کتابوں کی ایک شکل، پی۔ ڈی۔ ایف۔ سے رشتہ بنائے ہوئے ہیں لیکن میرے خیال سے یہ کافی نہیں ہے۔ بقا کی آخری کڑی کے طور پر اس کی افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے لیکن پی۔ڈی۔ایف۔ کے ذریعے تحفظ و ارتقاء کے سنہرے خواب کو شرمندۂ تعبیر نہیں کیا جا سکتا ہے۔ پھر یہ کہ پی۔ ڈی۔ ایف۔ اضطراری کیفیت میں قابل استعمال اور مفید ہیں لیکن اس کو اصل بنا لینے سے اصل کی اہمیت کا انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔

چہرہ، جسم اور خوشبو[ترمیم]

کتابیں، اصل ہوں تو اس کی ایک ایک سطر، قابل اطمینان، قابل سند اور قابل احترام ہیں۔ اصل کتابوں کا باذوق مطالعہ کرنے والے اکثر لوگ کسی کردار میں ایسے کھو جاتے ہیں کہ اسے اپنی حقیقی دنیا ایک خواب لگتی ہے۔ عشق و وفا کی داستان میں محبوب کا چہرہ تو اکثر لوگ دیکھتے ہیں۔ کتابوں کی ہر سطر اور ہر ورق پر انگلیوں سے چھونے کی لذت کسی پری وش کے گداز جسم کے لمس سے زیادہ ہے۔ کتابوں کی خوشبو کو محسوس کرنا ہو تو کبھی اس کو سرہانے رکھ سو جاؤ اور کبھی گلابوں کی پتیوں کتابوں کے ورق کے درمیان رکھ دو۔ کتاب کی خوشبو، مشک و زعفران سے زیادہ تیز ہوتی ہے۔

آخری بات[ترمیم]

کتابیں، ہماری زندگی کی اہم ضرورت، ماضی کا آئینہ، مستقبل کی شاہراہ اور حال کی دوست ہوتی ہیں۔ اس لئے کتابوں کو دوست رکھیے۔

شادان خان