صارف:Azam1292

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

کتب خانہ جامعہ نظامیہ

 1322ھ میں حضرت شیخ الاسلام نے ایک کتب خانہ ’’امداد المعارف‘‘ قائم کیا جس میں پچاس ہزار مطبوعات نادر نایاب قلمی مخطوطات ہیں اس وقت اس سارے قیمتی اثاثہ کو کتب خانہ جامعہ نظامیہ کا نام دیاگیا ہے۔ یہاں کا سب سے قدیم قلمی مخطوطہ753ھ کا تحریر کردہ ہے،اس کے علاوہ سریانی زبان کی کتب اور انجیل، رگ وید، مہابھارت، پدماوت اور بانی جامعہ کے مخطوطات بھی موجود ہیں۔

کتب خانوں میں انسانی زندگی کے تاریخی کردار محفوظ ہوتے ہیں اس کے ضبط نظم کے احیاء کو تعمیر ملی کا ایک اہم بنیادی وسیلہ تصور کیا جاتا ہے انہی وجوہات کے پیش نظر ابتداء ہی سے جامعہ نظامیہ میں ایک کتب خانہ قائم ہے۔ ابتدائی دور میں’’ امدادالمعارف‘‘ سے موسوم تھا ۔ جس کی نسبت حضرت امداداللہ مہاجر مکی علیہ الرحمۃ کی طرف تھی ’’انوارالمعارف‘‘ بانی جامعہ نظامیہ حضرت مولاناانواراللہ فاروقی رحمۃاللہ علیہ کا ذاتی کتب خانہ تھا جس کو آپ نے اپنی حین حیات جامعہ کے لئے وقف فرمادیا تھا حضرت شیخ الاسلام نے اپنی تنخواہ کا ایک خاص حصہ کتب کی خریدی کے لئے  مختص کردیا تھا جس سے آپ مطبوعات کے علاوہ نادر مخطوطات بھی خریدا کرتے تھے  اس طرح کتب کے ذخیرہ میں اضافہ ہواکرتا ۔ جب آپ زیارت حرمین شریفین کے لئے تشریف لے گئے تو وہاں حدیث شریف کی ایک جامع کتاب’’کنزالعمال‘‘ جو آٹھ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے ہزاروں روپے خرچ کرکے مخطوطے کی نقل کرواکر اپنے ساتھ لائے۔ ایڈٹ ہونے کے بعد یہ مخطوطہ بائیس جلدوںمیں مشہور عالمی تحقیقی ادارہ دائرۃالمعارف العثمانیہ سے شائع ہوا ۔ جامعہ کی قدیم تاریخ کے مطالعہ سے اس بات کا علم ہوتاہے کہ آصف جاہ سابع اعلی حضرت نواب میر عثمان علی خاں کی جانب سے جب جامعہ کی جدید عمارت کی تعمیر کا فرمان جاری ہوا تواس کے ساتھ کتب خانہ کیلئے علحدہ گوشہ بنانے کا حکم دیاگیا اور نذری باغ کی بعض کتابیں یہاں منتقل کی گئیں ۔

کتب خانہ میں مطبوعات اور مخطوطات کے دو شعبے ہیں ۔ مطبوعات کے شعبہ میں درسیات اور غیر درسیات کے الگ الگ حصے ہیں درسیات کا حصہ جامعہ کی نصابی کتاب پر مشتمل ہے ، جملہ کتب کی فہرست و کارڈ موجود ہیں۔ اردو ، فارسی ، انگریزی ،ہندی ، تلگو میں تفسیر ، حدیث شریف ، فقہ اسلامی، مصاحف شریفہ ، تجوید ، اسماء الرجال ، سیرت النبیؐ ، تاریخ اسلام ، تاریخ عالم ، فرائض ومیراث ، عقائد وکلام ، سوانح وحالات ، تصوف ، اخلاق، سائنس وٹکنالوجی ، کمپیوٹر سائنس، جمالیات، لسانیات، ادبیات ،سماجیات، معاشیات ، نجوم وفلکیات ، کے علاوہ تقابلی مطالعہ کے لئے مختلف مذاہب کے کتب مشتمل یہ خزانہ شاندار اور بھاری الماریوں میں محفوظ ہے جسے بطور خاص کتب خانہ کے لئے بنایاگیاہے ۔ مختلف زبانوں میں روزنامے ، ہفت روزہ ، ماہنامہ مجلات ورسائل اخبارات مطالعہ کیلئے دستیاب رہتے ہیں جس سے طلباء وعوام کی کثیر تعدادکے علاوہ دنیا بھر کے ریسرچ اسکالر س استفادہ کرتے ہیں ۔ ’’گوشہ نظامیہ‘‘ کے نام سے ایک خصوصی زاویہ بھی 1996ء سے قائم ہے ،گوشہ نظامیہ میں فرزندان جامعہ نظامیہ کی علمی ادبی وتحقیقی تصنیفات وتالیفات رکھی گئی ہیں ۔ اس کے علاوہ تین ہزار مخطوطات ہیں جن میں بعض اپنی قدامت کے باعث تاریخی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان  انمول نگینوں کو اکھٹا کرنیوالی شخصیت وہ ہے جن کی آنکھیں کتابوں کے قرب سے منور اور جن کا دل کتابوں کے در دسے معمور تھا۔ علامہ انوار اللہ فاروقی فضیلت جنگ نے ایسے مخطوطات کا بیش قیمت ذخیرہ جمع کیا ہے جن کی بنیاد پر قوموں ملکوں اور معاشروں کی تاریخ مرتب کی جاسکتی ہے۔ علم و حکمت کے ان خزانوں اور تاریخ کے اس ورثہ کو حالات کی گرد قدامت کے کیڑوں سے بچانے کیلئے فیمی گیشن کا کیمیاوی عمل جاری رہتا ہے۔

کتب خانہ میںایسے کئی نسخے جن پر سونے کے پانی سے منقش حاشیے اور بیل بوٹے بنائے گئے ہیں عمدہ حالت میں موجود ہیں۔ انہیں بڑی احتیاط اور اہتمام سے محفوظ کیا گیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مطبوعات (چھپی ہوئی کتابیں)ہوں یا مخطوطات (ہاتھ سے لکھی ہوئی) ہر دو کے ساتھ عشق چاہیے۔ ساتھ ہی علم کا بھی شوق چاہئیے۔ عصر حاضر نے ہمارے گھروں میں سب کچھ دیا لیکن کتابوں سے ہمارے گھر خالی ہوگئے الا ماشاء اللہ۔ ہندوستان میں بہت سے کتب خانے ہیں جن میں جامعہ نظامیہ کے کتب خانہ پر ملک وقوم جتنا فخر کرے کم ہے۔ ڈاکٹر سر محمد اقبالؔ کے بقول آباء واجداد کی ان کتابوں میں علم وحکمت کے خزانے بھرے پڑے ہیں۔ یہاں قدر شناس اور تشنگان علم وتحقیق آتے ہیں اور علمی جواہرات سے اپنے دامن کو بھرلے جاتے ہیں۔ اس کتب خانہ کی مطبوعات ہوں یا مخطوطات دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت فضیلت جنگ نے اپنے دونوں ہاتھوںسے جہاں علم کے موتی لٹائے ہیں وہیں کتابوں کے اس بڑے ذخیرہ کو بھی جمع کیا یہاں قدیم کتابوں کی از سر نو جلد بندی بھی ہورہی ہے جس کے لئے ماہر جلد ساز کا تقرر کیا گیا ہے جو قدیم کتب و مخطوطات کی جلد سازی میں فنی مہارت رکھتے ہیں  ۔

اور اب ملاحظہ کیجئے مخطوطات کی طویل فہرست سے چند نام جو قارئین کی معلومات میں اضافہ کے لئے یہاں پیش کئے جارہے ہیں: 

(1کتاب التبصرۃ فی القراات العشرہ، مصنف ، ابی محمد المکی طالب سنہ کتابت 753ھ دنیا بھر میں اس کے صرف دو نسخے ہیں ایک جامعہ نظامیہ میں اور دوسرا نسخہ ترکی کے ’’کتب خانہ نور عثمانیہ‘‘ میں موجود ہے۔ جامعہ کے ایک قدیم طالب علم مولانا ڈاکٹر قاری محمد غوث (امریکہ)  نے اس مخطوطہ پر تحقیق کر کے عثمانیہ یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

(2نفحات الانس: مصنف علامہ عبدالرحمن جامیؒسنہ 

کتابت 874ھ 

(3جواھر التفسیر: مصنف ملاحسین کاشفی، 897ھ

(4فتوح الحرمین: (نستعلیق، فارسی) مصنف علی بن 

موفق، سنہ کتابت 973ھ۔

(5اثبات الواجب: مصنف محمد ابن اسعد الدوانی، سنہ 

کتابت 952ھ

(6شرح الوقایہ (فقہ عربی) مصنف برہان الدین 

محمود،سنہ کتابت  994ھ۔ 

(7وقائع ایام محاصرہ حیدرآباد: مصنف نعمت 

خان عالیؔ، سنہ کتابت 1058ھ۔

(8پدماوت:(اردو نظم)سنہ کتابت 1107ھ جلوس 

میمنت مانوس۔

(9من لگن:مصنف، محمود بحری۔

 جامعہ نظامیہ تعلیمات اسلامیہ کاوہ مضبوط قلعہ ہے ،جس کی تاسیس حضرت شیخ الاسلام امام محمد انوار اللہ فاروقی  ؒ نے ۱۲۹۲ ؁ھ میںتقویٰ پر فرمائیںہے۔جوآج بھی اپنے اشاعت علم دین میںمصروف ہیں۔ جس کے سبب فارغین جامعہ نظامیہ نے اپنے علمی فنون کا لوہا دنیامیں منوایااور ان کی سرپرستی ونگرانی کی باگ ڈور بھی اعلیٰ علمی اشحاص کے سپرد رہی ہیں۔ کیونکہ عہدہ اور منصب ایک ذمہ داری ہے محض اعزاز نہیں ، اس لئے جس عہدے کیلئے تعیین یا انتخاب مقصود ہو،اس عہدے کو نبھانے اور اس ذمہ داری کو پورا کرنے کی صاحب منصب میں صلاحیت اور اہلیت ہونا ضروری ہے۔الحمدللہ جامعہ نظامیہ کے تمام عہدہ دارنے اپنے منصب کوبااخلاص انجام دیا ہیں۔اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہیں،اللہ تعالیٰ اس کو صبح قیامت تک قائم رکھے ،اور جس کی فہرست حسب ذیل ہیں ۔

نوٹ :۔ریکارڈ دفتر معتمدی جامعہ نظامیہ اور مستند ماخذ ’’تاریخ نظامیہ‘‘ از مولانا شاہ ابوالخیر کنج نشینؒ، پر مبنی ہے۔

فہرست مہتممین کتب خانہ

حضرت مولانا حکیم ابوالفداء محمود احمد رحمۃ اللہ علیہ

حضرت مولانا شیخ صالح باحطاب رحمۃ اللہ علیہ

حضرت مولانا غلام مرتضی رحمۃ اللہ علیہ

مولانا حیدر شریف صاحبؒ

حضرت مولانا محمد خواجہ شریف صاحب مدظلہ

حضرت قدرت اللہ بیگ صاحب

حضرت مولانا محمد فاروق علی صاحب مدظلہ

شاہ محمد فصیح الدین نظامی

٭٭٭[1]