صوبہ سنگھ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

صوبہ سنگھ کا جنم 15 مئی 1915 کو گاؤں پنڈ اودھو ننگل ضلع امرتسر میں سر رام سنگھ سوہل اور رادھی جی کے گھر ہوا۔ان کی شادی سری متی ہردیپ کور کے ساتھ ہوئی جن سے ان بچے پیدا ہوئے ایک لڑکی اور ایک لڑکا، لڑکی کا نام سریندر کور لڑکے کا نام یوگیراج سنگھ رکھا گیا۔ گردے خراب ہونے اور آخر میں دل کی حرکت بند ہو جانے کی وجہ سے صوبہ سنگھ کی موت گورو نانک ہسپتال، امرتسر میں 6 دسمبر 1981 میں ہوئی۔[1]

تعلیم[ترمیم]

صوبہ سنگھ نے ابتدائی تعلیم اپنے جدی پشتی گاؤں کے اسکول اودھو ننگل میں ہی حاصل کی۔ مڈل کا امتحان پہلے درجے میں پاس کرنے کے بعد صوبہ سنگھ نے خالصہ اسکول باب بکالا سے میٹرک بھی اوّل درجے میں پاس کر لیا ، اسکول میں وہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں ، کھیلوں میں بھی بہت نمایاں تھے۔اور اس میں انھوں نے بہت نام کمایا۔ اس کے بعد انھوں نے رندھیر کالج، کپورتھلہ سے ایف.ایسّ.سی پاس کی اور بعد میں سیالکوٹ سے بی.اے. کی ڈگری، پنجاب یونیورسٹی لاہور سے حاصل کی۔ اعلی تعلیم کی لگن صوبہ سنگھ کو لاہور لے گئی۔وہاں انھوں نے نے پنجاب یونیورسٹی، لاہور سے ایمّ.اے (mathematics) 1939 میں فسٹ ڈویژن میں پاس کی۔

تخلیقات[ترمیم]

صوبہ سنگھ کی اہم تخلیق ‘الوپ ہو رہے چیٹک’ ہے، جو لاہور بکّ شاپ لدھیانہ نے 1967 میں اپنی ایک نئی قائم کردہ شاخ ‘سہت سنگم چنڈی گڑھ’ سے شائع کی تھی۔ اس میں گیارہ الگ الگ موضوعات پر مضامین ہیں لیکن سب کا مچوڑ ایک ہی ہے اور یہ آج کے پنجابی ادب میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔پنجاب میں تفریح طبع کے لیے امیر غریب اور متوسط طبقے کی لوگ جس طرح شطرنج، ناٹک ، مرغوں اور بٹیروں کی بازیوں ناچ گانے سے جی بہلاتے تھے صوبہ سنگھ نے ان سب کو انتہائی دلچسپ انداز میں قلمبند کیا ہے[2] اس توں علاوہ ان کی اور کئی اہم تخلیقات ہیں :- اگّ پانی تے ہور کہانیاں-1960

الوپ ہو رہے چیٹک-1967 مضمون مجموعہ

جنگ مساپھا وجیا-1964

غلطیاں-1971

انقلابی یودھا اودھم سنگھ-1974

گورو تیغ بہادر جی دی بانی دا ادھٔین

ہاسے تے حادثے

ہیر صوبہ سنگھ

دیوان سنگھ کالے پانی

پنجابی پترکاری دا اتہاس

وینگ ترنگ

اگّ تے پانی

چرن سنگھ شہید رچناولی

حوالہ جات[ترمیم]

  1. بھگونت سنگھ، صوبہ سنگھ جیون تے رچناں، پبلیکیشن بیورو، پنجابی یونیورسٹی پٹیالہ، 1990، پنہ-1
  2. بھگونت سنگھ، صوبہ سنگھ جیون تے رچناں، پبلیکیشن بیورو، پنجابی یونیورسٹی پٹیالہ، 1990، پنہ-79